کراچی ( آن لائن )ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیاء اور ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے نجی ٹی وی کے رپورٹر علی عمران سید کے لاپتہ ہونے پر گمشدگی کا اظہار کیا ہے جبکہ گورنرسندھ عمران اسماعیل اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ
سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔علی عمران سید کے لاپتہ ہونے کے معاملے پر پاکستان کی صحافتی تنظیموں، سینئر صحافیوں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیاء نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے)، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے علی عمران سید کے لاپتہ ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ، وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ علی عمران سید کو بازیاب کرانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔ پی ایف یو جے کا کہنا ہے کہ اگر علی عمران سید کو فوری طور پر رہا نہ کروایا گیا تو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جائے گا اور پیر سے ملک بھر کی صحافتی تنظیمیں احتجاج کریں گی۔ راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے علی عمران کے لاپتہ ہونے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے علی عمران کی فوری بازیابی کے لیے اقدامات کریں۔ صدر آر آئی یو جے
عامر سجاد اور جنرل سیکرٹری آصف علی بھٹی نے کہا کہ علی عمران کا لاپتہ ہونا قابل مذمت اقدام ہے، صحافیوں کے پیشہ ورانہ امور پر انہیں نشانہ بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، علی عمران کی باحفاظت واپسی یقینی نہ بنائی گئی تو ملک بھر میں احتجاج کی کال دی جائیگی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیاء نے علی عمران کے لاپتہ ہونے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ علی عمران کل سے کراچی سے لاپتہ ہیں، خدشہ ہے علی عمران کو رپورٹنگ پر جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ حکام علی عمران سید کے بارے میں فوری طور پر پتہ چلائیں۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ علی عمران نے شاید کراچی واقعے کی سی سی ٹی وی ائیر کی تھی اس لیے انہیں اغوا کر کے لاپتہ کر دیا گیا۔