نواز شریف اور2 سینئر جرنیلوں کے درمیان 2014 میں کیا ہوا؟انصار عباسی کے تہلکہ خیز انکشافات

17  اکتوبر‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو شکایت کی تھی کہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظہیر الاسلام نے ان سے استعفیٰ مانگا تھا جس کے بعد آرمی چیف نے وزیراعظم اور ان کے اہم وزرا کے ساتھ ملاقات

کے دوران ڈی جی آئی ایس آئی سے باز پرس کی۔ تاہم، جنرل ظہیر الاسلام نے انکار کیا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم کو ایسا کوئی پیغام بھیجا تھا۔نون لیگ کے کچھ اہم وزرا بھی اس ملاقات میں موجود تھے جس میں ظہیر الاسلام نے ان کیلئے باعث ہزیمت صورتحال پیدا ہونے پر مستعفی ہونے کی پیشکش کی تھی۔ روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ ظہیر الاسلام کو وزیراعظم نے بتایا کہ ان کے کچھ جونیئر افسران نے ایسا کیا ہوگا لیکن ڈی جی آئی ایس آئی کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن نہیں۔جو لوگ اس معاملے میں شامل تھے ان سے پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک پیغام رساں نے نواز شریف کو مبینہ طور پر ظہیر الاسلام کی طرف سے پیغام پہنچایا تھا کہ وہ مستعفی ہو جائیں لیکن پیغام رساں نے وزیراعظم کو بتایا کہ آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نے ظہیر الاسلام کا پیغام ان تک پہنچایا ہے کہ یہ پیغام نواز شریف تک پہنچا دیا جائے۔ جب اس پیغام رساں سے ان کا موقف معلوم کرنے

کی کوشش کی تو وہ اس معاملے پر بات چیت سے ہچکچا رہے تھے۔ تاہم یہ تصدیق ہوئی ہے کہ ان کی اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے رات دیر سے ہونے والی ملاقات اگست 2014 کے تیسرے ہفتے میں ہوئی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی

کے ایک بریگیڈیئر نے انہیں کہا ہے کہ وزیراعظم کے پاس جائو اور ان سے استعفیٰ مانگو۔یہ بریگیڈیئر اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔ جب ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے پیغام رساں سے بات کی اور نہ ہی اس دن ان سے کوئی مکالمہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ظہیر الاسلام نے

کبھی ان سے نہیں کہا کہ پیغام رساں تک ایسا کوئی پیغام پہنچایا جائے جس نے رات دیر سے نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ جس وقت یہ پیغام رساں وزیراعظم سے ملنے کی بھرپور کوششیں کر رہا تھا اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی کور کمانڈرز کے اجلاس میں شریک تھے

جو شام دیر سے بلایا گیا تھا اور رات دیر تک جاری رہا؛ اس میں پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے دھرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ اس صورتحال میں وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے پیغام رساں کا بیان بہت ہی اہم ہے لیکن وہ بات نہیں کرنا چاہتے۔پیغام ملنے

کے اگلے دن نواز شریف نے چوہدری نثار کو صورتحال سے آگاہ کیا، جن کا رد عمل تھا کہ آپ اس شخص پر بھروسہ کیسے کر سکتے ہیں؟ ان دنوں میں جنرل راحیل نے وزیراعظم کو مشورہ دیا تھا کہ اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف سے استعفیٰ لیں اور ساتھ ہی 2013 کے الیکشن میں

دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں اور طاہر القادری کی زیر قیادت جماعت پی اے ٹی کے تحت ماڈل ٹائون کیس پر ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دیں۔ بعد میں وزیراعظم جوڈیشل کمیشن اور ایف آئی آر درج کرانے پر آمادہ ہوئے تاہم شہباز شریف کے استعفے کا مشورہ نظر انداز کر دیا۔ یہ بھی

معلوم ہوا ہے کہ جب دھرنا اپنے عروج پر تھا، جب عمران خان اور طاہر القادری کو جنرل راحیل سے ملاقات کیلئے جی ایچ کیو لے جایا گیا تھا، یہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے جنہوں نے اس ملاقات کا انتظام کیا تھا۔ جنرل راحیل نے اس وقت کے وزیراعظم کو ان ملاقاتوں سے آگاہ کیا تھا جن کا

مقصد بظاہر عمران خان اور طاہر القادری کو دھرنا ختم کرنے کیلئے آمادہ کرنا تھا۔ تاہم، وہ اس پر راضی نہ ہوئے۔ حال ہی میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے کھل کر پہلی مرتبہ دعوی کیا ہے کہ سابق آئی ایس آئی چیف جنرل ظہیر الاسلام نے ان تک مستعفی ہونے کا پیغام پہنچایا تھا۔نواز شریف

کو یقین ہے کہ دھرنا ان کی حکومت کیخلاف سازش تھا اور یہ بھی کہ ڈی جی آئی ایس آئی اس میں ملوث تھے۔ بعد میں جنرل ظہیر الاسلام کی ریٹائرمنٹ کے بعد وزیراعظم نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور سینئر جرنیلوں سے ملاقات میں انہوں نے جنرل راحیل شریف سے کہا تھا کہ کیا اس معاملے پر تحقیقات نہیں ہونا چاہئے۔ تاہم سچائی جاننے کیلئے ایسی کسی تحقیقات کا حکم نہیں دیا گیا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…