اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو معذور کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیااور کہا ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں سرکاری سطح پر معزور کا لفظ استعمال کرنا بند کر دیں۔
ہفتہ کو اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہاکہ سرکاری خط و کتابت،سرکولرز اور نوٹی فیکیشن میں معذور نہ لکھا جائے،معذور کی جگہ معذوری کا حامل شخص یا منفرد صلاحیتوں کا حامل شخص لکھا جائے،فیصلہ معزور افراد کے ملازمت میں کوٹہ سے متعلق کیس میں جاری کیا گیا ۔عدالت نے عبید اللہ کو ملازمت نہ دینے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا اور ایک ماہ کے اندر میرٹ کے مطابق معزور کوٹہ پر بھرتیاں کرنے کا حکم دیا ۔ فیصلے میں کہاگیا معذور لفظ استعمال کرنے سے اس شخص کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے،آئین پاکستان معذور افراد کو عام افراد کے مساوی حقوق دیتا ہے۔ فیصلہ میں کہاگیا کہ ڈس ایبل پرسن آرڈیننس کے مطابق کسی شعبے میں ٹوٹل ملازمتوں میں 2 فیصد کوٹہ معذوروں کیلئے مختص ہے،انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان میں 3.3 ملین سے 27 ملین لوگ معذور ہیں،معاشرے میں معذور افراد کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ فیصلے میں کہاگیاکہ عام تاثر ہے کہ معزور افراد کوئی کام درست انداز میں نہیں کرسکتے،معذور افراد کو ملازمت سرانجام دینے کیلئے خصوصی انتظامات کیے جائیں،معذور افراد کی سہولت کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے،عبید اللہ نے معذور کوٹہ پر ملتان میں سینئر ایلیمنٹری سکول ایجوکیٹر کیلئے اپلائی کیا تھا،81 سیٹوں میں سے صرف عاصمہ قاسم کو معذور کوٹہ پر ملازمت دی گئی،قانون کے مطابق 81 میں سے 5 سیٹیں معزور کوٹہ کی بنتی تھیں ،عبید اللہ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔