ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بیشک تحریک انصاف کی حکومت چلی جائے لیکن ہم اپنے اصول اور نظریے کو چھوڑ کر اپوزیشن کو این آر او نہیں دیں گے، دو ٹوک اعلان کردیا گیا

datetime 29  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا قانون تحریک انصاف نہیں بلکہ ملک کے لئے ہے، اپوزیشن اپنے ذاتی مفادات کیلئے نیب کے قانون پر سودے بازی چاہتی ہے ،بیشک تحریک انصاف کی حکومت چلی جائے لیکن ہم اپنے اصول اور نظریے کو چھوڑ کر اپوزیشن کو این آر او نہیں دیں گے ۔

سابقہ حکومتوں کے کارناموں کی وجہ سے عالمی ادارے ہمارے سر پر سوار ہیں ، وزیر اعظم عمران خان کی حکمت عملی واضح ہے اور وہ اپوزیشن ہو یا کوئی اور کسی کا دبائو نہیں لیتے ، احسن اقبال دوسروں کو جنت اور جہنم کی ٹکٹ دینے کی بجائے اپنے گھر کا خیال کریں کیونکہ ان کے لوگ ہماری قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں ، اپوزیشن کی اے پی سی بیروزگاروں کا اکٹھ ہے اور عید کے بعد اس کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سند س فائونڈیشن کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔شبلی فراز نے کہا کہ عوام کو فلاحی اداروں کی دل کھول کر مدد کرنی چاہیے ، انسانی خدمت کا جذبہ سب سے اہم ہے ، سندس فائونڈیشن جیسے ادارے انسانی خدمت کی اعلیٰ مثال ہیں ، مذہبی اور سیاسی رہنما فلاحی کاموں کے حوالے سے آگاہی پیدا کریں ۔ شبلی فراز نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا قانون تحریک انصاف نہیں بلکہ ملک کیلئے ہے اوراگر یہ ہمارے لئے ہے تو اپوزیشن بیشک ساتھ نہ دے ۔ اپوزیشن اپنے ذاتی مفادات کیلئے سودے بازی چاہتی ہے ۔ حکومت کے ساتھ بات چیت کیلئے کمیٹی میں جو لوگ شامل ہیں ان میں سے اکثریت پر کیسز ہیں ،ایف اے ٹی ایف کا قانون ملک کی ضرورت ہے لیکن یہ چاہتے ہیں کہ اس کے بدلے انہیں این آر او دیدیں۔

احتساب تحریک انصاف کے نظریے کا بنیادی اصول ہے ، یہ اصل میں اپنی قیادت کے مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں ، انہیں ملک اور اداروں سے کوئی دلچسپی نہیں ، یہ اپنی قیادت کو بچانے کیلئے حکومت پر سیاسی طو رپر دبائو بڑھانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی بیروزگاروں کا اکٹھ ہوگا ،عید کے بعد اے پی سی کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی ۔اپوزیشن کے پاس ملک کے لئے کوئی ا یجنڈا نہیں ، ان کا ایجنڈا وہی ہے جو یہ اپنی حکومتوں میں حرکتیں کرتے رہے ہیں۔

ان کے پاس کوئی اخلاقی جواز ہے اور نہ عوام انہیں سپورٹ کریں گے ۔ یہ چاہتے ہیں کہ مذاکرات ان کے بنیادی نظر یے پر ہوں جس کے تحت یہ چاہتے ہیں کہ مجرموں کے لئے جیلیں بند کر دی جائیں ۔ انہوںنے کہا کہ اس ملک نے پہلے ہی بہت نقصان اٹھا لیا ہے ، ماضی کی حکومتوں میں ملک کی فائدے کی بجائے اپنے فائدے دیکھے گئے اور ملک کے فائدے کو قربان کیا گیا ۔انہوںنے احسن اقبال کے بیان کے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے اپنے اراکین اسمبلی حکومت سے رابطے میں ہیں اس لئے انہیں اپنے گھر کا خیال رکھنا چاہیے اور باہر کی طرف دیکھنا چھوڑیں ۔

پیپلزپارٹی قومی جماعت تھی جسے سندھ بلکہ علاقائی جماعت بنا دیا گیا ہے اور اس کا سہرا آصف زرداری اور بلاول زرداری کے سر ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے قانون کی منظوری کیلئے اپوزیشن کی حمایت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ قانون ملکی فائدے کے لئے ہے اور انشا اللہ پاس ہو جائے گا، اگر اپوزیشن کے لوگ تعاون نہیں کریں گے تو ان کا ملک کے مفاد سے کوئی تعلق نہیں ہوگا اور یہ عوام کے سامنے بھی ایکسپوز ہو جائیں گے ۔

اگر ایف اے ٹی ایف کا قانون ہماری ذات کیلئے ہے تو ان کا حق بنتا ہے جو مرضی فیصلہ کریں لیکن یہ ملک کیلئے ہے اس لئے اسے ذاتی مفادا ت سے مشروط نہ کیا جائے ۔ انہوںنے کاہ کہ سابقہ حکمرانوں کی وجہ سے آج آئی ایم ایف اور دیگر عالمی ادارے ہمارے سر پر سوار ہیں ، ماضی کی حکومتوں نے ملک کو کنگال کیا ، یہ منی لانڈرگ کرتے رہے ، ماضی میں ہر ادارے کو تباہ کیا گیا ہے ،انہوں نے معیشت کو تباہ کیا ۔ا نہوںنے کہا کہ ماضی کے جتنے بیگاڑ ہیں ایسا نہیں ہو سکتا کہ بٹن دبایا اور سب ٹھیک ہوگیا ۔

اگر ہماری حکومت بھی چلی جائے لیکن ہم اپنے اصول اور نظریے کو چھوڑ کر انہیں این آر او نہیں دیں گے۔ا نہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے مضبوط معیشتوں والے ممالک کی حالت بھی خراب ہو گئی ، ہمارے ہاں نہ صحت کا نظام اچھا تھا اور نہ معیشت اچھی تھی لیکن خدا کی ذات کے فضل و کرم اور وزیر اعظم عمران خان کے بروقت فیصلوں اورحکمت عملی سے ہم کامیاب رہے ،ہم نے وہ مصیبتیں نہیں دیکھیں جو دوسرے ممالک نے دیکھی ہیں اور ہمیں اس پر خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے پر ہم رحم کیا ہے ۔

وزیرعظم عمران خان کی واضح حکمت عملی تھی کیونکہ عمران خان اپوزیشن یا کسی ا ور کا دبائو نہیں لیتے ۔ انہوںنے مولانا فضل الرحمان کے بھائی کو سندھ میں بھیجنے کے حوالے سے کہا کہ اگر کسی صوبے نے ان کے لئے این او سی مانگا ہے تو اسے دیا گیا ہے ،ان کا نظریہ یہی ہے ، یہ ماضی میں بھی لین دین کرتے رہے ہیں کہ میری کرپشن پر تم اور تمہاری کرپشن پر میں فیور دوںگا ، یہ بھی ہوا ہے کہ میٹرک پاس شخص کو او جی ڈی سی کا چیئرمین لگا دیا گیا اور ایسے ہی ملک چلتا رہا ہے ۔

یہ لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم نے دو سال میں ملک کو پیرس کیوں نہیں بنایا ۔ نہوںنے کہا کہ عمران خان ہی پی ٹی آئی ہیںاور عمران خان کے سوا پی ٹی آئی کچھ بھی نہیں ، عوام اور سارے ممبران عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں ، مائنس ون ، ٹو اپوزیشن کے ذہن کے اختراع ہے اور یہ عوام کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں ، انہیں معلوم ہے کہ نیا سیاسی نظام ہے اور اگر یہ کامیاب ہو گیا تو ان کیلئے کوئی جگہ نہیں بچے گی ۔ انہوںنے ملک کو لوٹ کر اربوں کھربوں بنائے گئے اور آج لندن کے پر فضا مقام پر بیٹھے ہیں ، وہ لیڈر کہاںہیں جو کہتے تھے کہ ہم پاکستان کو بچائیں گے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…