اسلام آباد (آن لائن)وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت بجٹ برائے مالی سال 21-2020 کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ،مشیر خزانہ کی قیادت میں حکومتی معاشی ٹیم نے وزیرِ اعظم کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کے محصولات، اخراجات اور اس حوالے سے زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت کی ترجیحات کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے حکمت عملی پر بریفنگ دی۔
وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وباکی وجہ سے ہر طبقہ متاثر ہوا ہے اور معیشت کو استحکام دینے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ ان شعبوں کو خصوصی طور پر فروغ دیا جائے جن سے نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور معاشی عمل کو فروغ ملتا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی لانا خصوصاً غیر ضروری حکومتی اخراجات میں کٹوتی موجودہ حکومت کی روز اول سے ترجیح رہی ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس مقصد کو آگے بڑھانے پر خصوصی توجہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مختلف شعبوں میں سبسڈیز اور حکومت کی جانب سے مالی معاونت کی فراہمی کے معاملات پر غور کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی درحقیقت عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پیسے کے بہترین اور موثر استعمال کو یقینی بنایا جائے تاکہ جہاں مطلوبہ مقاصد کا حصول ممکن بنایا جا سکے وہاں حقداروں تک ان کے حق کو پہنچانے کے عمل کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ اصلاحات کے عمل کی رفتار کو تیز کیا جائے تاکہ عوام پر پڑنے والے غیرضروری بوجھ کو کم سے کم کیا جا سکے اور ان کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔