اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ چیئر مین نیب ہوش کے ناخن لیں، شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروںپر پتھر مت پھینکیں ورنہ ایسا پنڈورہ باکس کھلے گا کہ جواب دینا مشکل ہو جائے گا، چیئر مین نیب جھوٹ بول رہے ہیں پرویز الہی کے خلاف کیس انہی کے حکم پر کھولا گیا ہے ، عثمان بزدار کی جگہ کسی اور کو وزیراعلیٰ بنایا گیا تو مسلم لیگ ق ووٹ نہیں دے گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کے رہنما اور وفاقی وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ کہا ہے کہ امید کرتا ہوں کہ کسی ریٹائرڈ جج کے بارے میں بات کرنے سے میرے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہو گی انہوں نے کہا کہ چیئر مین نیب جھوٹ بول رہے ہیں چوہدری پرویز الہی کے خلاف بیس سال پرانے کیسز کو دوبارہ کھولنے کا حکم چیئر مین نیب نے ہی دیا ہے گزشتہ برس بھی تھوڑی بہت رسمی کارروائی کرنے کے بعد ان کیسز کو التوا میں رکھا گیا تھا جبکہ حال ہی میںدوبارہ کھول دیا گیا ہے ، انصاف کی تلاش میں عدالت جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے کیسز سے بالکل مختلف ہے چوہدری برادران کے خلاف بیس سال قبل پرویز مشرف کے دور میں ان کیسز پر تحقیقات ہو چکی ہیں اور واش روم کی ٹونٹیوں اور کچن اپلائنسز تک کی رسیدیں پیش کی گئی تھیں جبکہ 2016 میں ڈی جی نیب لاہور میجر برہان نے نیب ہیڈ کواٹر اسلام آباد کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ یہ کیس مزید چلانے کے قابل نہیں اس لئے اسے بند کر دیا جائے ، طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ہمیں چیئر مین نیب کے لاء محدود اختیارات پر اعتراض ہے جس روز ان کا موڈ خراب ہو یا گھرمیں کسی سے جھگڑا ہو تو وہ کوئی نا کوئی دہائیوں پرانا کسی کھول دیتے ہیں نیب کو بتانا پڑے گا کہ کس کے کہنے پر کیسز دوبارہ کھولے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ق حکومت کی اتحادی جماعت ہے وزیراعظم عمران خان کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ تحقیقات کر کے پتہ چلائیں کہ کس کے کہنے پر یہ کام ہوا ہے پوری قوم اور حکومت کورونا سے نبر آزما ہے جبکہ نیب روز کوئی نیا شوشا چھوڑ دیتا ہے
انہوں نے کہا کہ چیئر مین نیب حوش کے ناخن لیں ورنہ ایسا پنڈورا باکس کھولیں گے کہ انہیںجواب دینا مشکل ہو جائے گا چیئر مین نیب شیشیے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر مت پھینکیں اور کسی کا آلہ کار نہ بنیں نیب کے پاس حکومتی اور اپوزیشن ارکان سمیت بہت سے دیگر کیسز بھی زیر التوا ہیں جن پر کوئی کارروائی نہیں ہو رہی جبکہ چوہدری پرویز الہی کے خلاف 35 سال پرانانوکریاں دینے کا کیس ہے
اس وقت نواز شریف وزیراعلیٰ ، پرویز الہی وزیر بلدیات اور جاوید قریشی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ تھے بھرتی ہونے والے تمام افراد ریٹائرڈ جبکہ بھرتی کرنے والے اکثر افسران وفات پا چکے ہیں لیکن پرویز الہی کے سر پر نیب کے تلوار ابھی تک لٹک رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ پرویز الہی کے خلاف قرض معافی کے کسی میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے از خود نوٹس لے کر انتہائی قابل
جج جسٹس جمشید شاہ کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا جس نے تحقیقات کر کے کیسز بند کرنے کے لئے تحریری طور پر سفارش کی ۔ وفاقی وزیر ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ہمیں بالکل اندازہ نہیں ہے کہ یہ کیسز دوبارہ کیوں کھولے گئے ہیں آئندہ ایک دو روز میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی کوشش کروں گا اور دریافت کروں گا کہ ہم سے ساتھ نبھانے میں کہاں پر کوتاہی ہوں جہاں حکومت کو
ضرورت محسوس ہوئی ہم نے ساتھ دیا ہم اس وقت حکومت کے یکطرفہ اتحادی ہیں اگر حکومت کو ہماری ضرورت نہیں رہی تو ہمیں کھل کر بتا دیا جائے ہم سے کورونا سمیت کسی معاملے پر مشاورت نہیں کی جاتی جبکہ نیب آرڈیننس کی مدد ختم ہونے پر بھی مشاورت نہیں کی گئی ،طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ممکنہ طور پر عثمان بزدار کی جگہ کسی اور کو وزیراعلیٰ بنانے اور مسلم لیگ ق کی حمایت حاصل کرنے کے لئے نیب کے ذریعے دبائو ڈالنے کا ذریعہ بھی ہوسکتا ہے لیکن اگر عثمان بزدار کو ہٹا کر کسی اور کو وزیراعلیٰ پنجاب بنایا گیا تو مسلم لیگ ق اسے ووٹ نہیں دے گی اور وہی فیصلے کریں گے جس سے پنجاب میں بہتری ہو۔