پیر‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’شوگر کمیشن کی طرف سے 9 بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات ۔۔‘‘ چینی کی فروخت اصل خریداروں کی بجائے کن لوگوں کے نام پر کی جاتی رہی قومی خزانے کو بھاری چونالگا یا گیا ،تہلکہ خیز انکشافات

datetime 24  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آن لائن)وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو ابتدائی طور پرآ ج ہفتہ کو شوگر انکوائری کمیشن کی طرف سے منتخب کردہ 9 شوگر ملز کے خلاف جاری تحقیقات کے بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کیے جانے کا امکان ہے۔انکوائری کمیشن کے ذرائع نیایک نجی ٹی وی کو بتایا ہے کہ ممکنہ طور پر شوگر کمیشن 25 اپریل تک وزیر اعظم کو منتخب کردہ 9 شوگر ملز کے بے نامی اکاؤنٹس کی رپورٹ پیش کرے گا

اور باقی پہلوؤں بارے رپورٹ مکمل کرنے کے لئے کچھ دن کی مہلت کی درخواست کی جاسکتی ہے کیونکہ ان کے متعلق تحقیقات حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہیں۔ذرائع کے مطابق، اب تک کی تحقیقات میں کئی چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں جن میں اکثر شوگر ملز کی جانب سے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ رکھنے کی بجائے مینوئل طریقے سے رکھنے کی بات سامنے آئی ہے۔ کمیشن نے اس بات کا بھی پتہ چلا لیا ہے کہ چینی مالکان نے مبینہ طور پر اصل خریداروں کو بھی چھپایا ہے جو ابھی تک سامنے نہیں لائے جاسکے۔کمیشن کے مطابق، چینی کی فروخت اصل خریداروں کی بجائے ٹرک ڈرائیوروں کے نام پر ہو رہی تھی جس سے مبینہ طور پر قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچایا جا رہا تھا۔ کمیشن نے ایسے تمام بے نامی خریداروں کا سراغ لگا لیا ہے اور ان کے خلاف اب ایف بی آر بھی الگ سے حرکت میں آگیا ہے۔ کمیشن نے اپنی تحقیقات کے دوران منتخب کردہ تمام ملز پہ چھاپے مار کر تمام ریکارڈ قبضے میں لیا ہوا ہے جس کی چھان بین سے ان سب باتوں کا پتہ چل رہا ہے۔ کمیشن نے قبضے میں لئے ہوئے کمپیوٹرز سے ڈیلیٹ کیا ہوا ڈیٹا بھی دوبارہ حاصل کرلیا ہے۔ذرائع کے مطابق اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ کمیشن نے سستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مبینہ طور پر ابتدائی تحقیقات کے دوران فیلڈ وزٹ دیر سے شروع کی جس سے بہت سا ریکارڈ جو کہ بڑا کارآمد ہوسکتا تھا وہ قبضے میں نہیں لیا جاسکا۔ مثال دیتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ تمام تحقیقاتی ٹیموں نے اپنے فیلڈ وزٹ 20 سے 21 مارچ کے دوران کئے تاکہ گنے کی کسانوں سے خرید، تول اور چینی بننے کے مراحل کو دیکھا جاسکے لیکن 11 مارچ تک گنے کا کرشنگ سیزن ہی ختم ہوچکا تھا۔کمیشن کے ذرائع کے مطابق، جو چینی گزشتہ سالوں میں برآمد کی گئی ہے اس کی 70 فیصد افغانستان کو بیچی گئی ہے جسے تفتیش کار اس نظر سے دیکھ رہے ہیں کہ آیا وہ چینی واقعی افغانستان بھیجی بھی گئی تھی یا یہاں لوکل مارکیٹ میں فروخت کر دی گئی تھی۔ تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کچھ ملز نے مبینہ طور پر اپنا ڈیٹا چھپانے کی کوشش کی ہے جس کی مزید تفتیش ابھی جاری ہے۔

موضوعات:



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…