اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و کورونا وائرس کے حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمرنے کہا ہے کہ مساجد میں عبادات سے متعلق ڈاکٹرز کی بات میں بھی وزن ہے۔ایک انٹرویو میں اسد عمر نے کہا کہ مجموعی طور پر جو صورتحال ہے اس میں ابھی ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوئی جس میں بہر خطرنات حالات پیدا پیدا ہوں ۔
تاہم ہماری حکمت عملی بھی اسی بنیاد پر ہے کہ بجائے اس کے کہ پورے ملک کے لیے ایک ہی فیصلہ کیا جائے جہاں کیسز زیادہ سامنے آرہے ہیں وہ زیادہ سختی کی جانی چاہیے اور جہاں کیسز کم آرہے ہیں وہاں نرمی یا اسمارٹ لاک ڈاؤن کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ قوم کو یہ منطقی بات لگتی ہے کہ ایک ہی فیصلہ ہو لیکن مقامی حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلے کرنے پڑیں گے اور اگر سندھ بالخصوص کراچی میں حالات زیادہ خراب ہیں تو اس وہاں اس کے مطابق ہی فیصلے ہونے چاہیے۔کراچی میں ڈاکٹرز کی پریس کانفرنس کے حوالے سے اسد عمر نے کہا کہ ‘مساجد کے حوالے سے علما کے ساتھ بات کرکے اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے ہم نے ایک ڈاکٹر ہی سے یعنی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے درخواست کی تھی وہ علما سے بات کریں اور وہ لائحہ عمل سامنے لائے ہیں لیکن اگر طے شدہ نکات پر عمل نہ ہوا تو حکومت کے پاس مساجد میں عبادات روکنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔انہوںنے کہاکہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ڈاکٹرز بالکل غلط بات کر رہے ہیں، ان کی بات میں بھی وزن ہے تاہم کیا 21 کروڑ لوگوں کو بندوق کی نوک پر مساجد جانے سے روکا جاسکتا ہے۔انہوں نے تاجروں کے کاروبار کھولنے کے مطابے سے متعلق کہا کہ توازن قائم رکھتے ہوئے چلیں تو لوگوں کی صحت کے ساتھ روزگار کا انتظام بھی کیا جاسکتا ہے، روزگار کا معاملہ بھی بہت اہم ہے اور اندازے کے مطابق موجودہ صورتحال میں 50 لاکھ سے ایک کروڑ پاکستانی بیروزگار ہوگئے ہیں اور اس صورتحال کو زیادہ عرصے چلانا بھی بہت تکلیف کا باعث ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پی ٹی وی کے ساتھ بھی یہ معاہدہ ہوگیا ہے کہ وہ تراویح نشر کرے گا اور گھر بیٹھ کر لوگ تراویح کا حصہ بن سکیں گے۔