اسلام آباد (این این آئی)جنوبی ایشیا میں اچانک لاک ڈاؤن سے کم آمدن والے لوگ زیادہ متاثر ہوئے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس بحران کی طوالت سے خطے میں غذائی بحران بھی جنم لے سکتا ہے ،اگر خطے کی شرح نمو منفی ہوئی تو اسکے اثرات آئندہ سال بھی آئیں گے ۔
ایسی صورتحال میں آئندہ سال خطے کی شرح نمو 3 سے4 فیصد کے درمیان رہے گی۔نائب صدر عالمی بینک جنوب ایشیاء ہارٹ وگ شکیفر نے کہاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا اور غریبوں کو اس کے برے اثرات سے بچانا جنوبی ایشیا ممالک کی حکومتوں کی اہم ترجیح ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس سے معیشت کو جلد نکلنے کیلئے حکومتوں کو منفرد پالیسیوں پر عملدرآمد کرنا چاہیے ،معیشت کی بحالی میں ست روی سے طویل مدت کیلئے شرح نمو متاثر ہو سکتی ہے اور غربت میں کمی کیخلاف کامیابی ریورس ہو سکتی ہے ۔ عالمی بینک کے مطابق عالمی وباء کے باعث کم آمدن والے افراد سب سے زیادہ متاثر ہونے کا اندازہ ہے ،غیر روایتی خدمات کے شعبوں میں کام کرنے والے افراد کی مالی مشکلات میں اضافہ کا امکان ہے ،کورونا وائرس سے جنوبی ایشیا میں معاشی ماہواری میں مزید اضافہ کا امکان ہے ۔رپورٹ کے مطابق حکومتیں صحت کے نظام کو فوری طور پر مؤثر بنائیں ،غریبوں کو غذا ادویات اور دیگر ضروری اشیا فراہمی کیلئے اقدامات کریں ۔