اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) شوگر ملز مالکان حکومت سے اربوں روپے کی سبسڈی بٹورنے کیلئے مختلف ہتھکنڈے اپناتے رہتے ہیں ۔ شوگر ملز مالکان گندم ملک سے باہر بھجوانے کے نام پر حکومت سے سبسڈی اور مراعات لیتے ہیں تاہم فوائد حاصل کرنے تک چینی کو ملک میں نامعلوم جگہ پر سٹور کرلیا جاتا ہے۔جیسے ہی حکومتی مفادات موصول ہوجاتے ہیں چینی کو مقامی مارکیٹ میں ہی فروخت کردیا جاتا ہے۔
اس طرح کا ایک سکینڈل 4جنوری 2017میں بھی سامنے آیا تھا جب پشاور کے ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن نے پانچ ہزار چارسو بیس میٹرک ٹن چینی کی برآمد کا ایک فراڈ سامنے لے آیا تھا۔ یہ چینی چارہزار آٹھ سو چھ تھیلوں میں پشاور کے رنگ روڈ پر واقع ایک غیر قانونی ویئر ہاوس میں ذخیرہ کی گئی تھی۔واضح رہے کہ چینی اور آٹا بحران پر جاری تحقیقاتی رپورٹ پر ملک بھر میں ہنگامہ برپا ہے ۔