پیر‬‮ ، 27 جنوری‬‮ 2025 

کرونا سے پیدا صورتحال کی مثال نہیں ملتی، رواں ماہ کے آخر تک کرونا کیسز بڑھنے کا خدشہ ہے، اس صورتحال سے قوم بن کر مقابلہ کرنا ہے، لاک ڈاؤن بارے بھی وزیراعظم نے اہم پیغام دیدیا

datetime 9  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ 14اپریل کو کیا جائیگا، وفاقی اور صوبائی حکومتیں صورتحال سے نمٹنے کیلئے مل کر کوشاں ہیں، صورتحال کا مل کر مقابلہ کریں گے تو کامیابی حاصل ہوگی،خدشہ ہے رواں ماہ کے آخر تک کورونا کیسز میں اضافہ ہو گا، بلوچستان میں غربت زیادہ ہونے کے باعث اس صوبے کے عوام کے مسائل بڑھے ہیں،

ملک کے غریب اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے محنت کشوں کے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے فی خاندان کی مدد کے لئے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ریلیف پروگرام شروع کردیاگیا ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو گورنر ہاؤس کوئٹہ میں بلوچستان کابینہ اور ارکان صوبائی اسمبلی سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر گور نربلوچستان جسٹس(ر) امان اللہ یاسین زئی، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان،وفاقی وزیر اسد عمر بھی انکے ہمراہ تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں غربت زیادہ ہونے کے باعث اس صوبے کے عوام کے مسائل بڑھے ہیں، ہمیں ملک کے غریب اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے محنت کشوں کی بہت کی فکر ہے، ان کی مدد کے لئے ہم نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ریلیف پروگرام کا آغاز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پروگرام کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے فی خاندان ادا کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر صوبے کو صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کرنے ہیں، لاک ڈاؤن کے باعث یومیہ اجرت پر کام کرنے والے متاثر ہو رہے ہیں، صوبے صورتحال کے مطابق لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں صورتحال سے نمٹنے کیلئے مل کر کوشاں ہیں، صورتحال کا مل کر مقابلہ کریں گے تو کامیابی حاصل ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء اور لاک ڈاؤن سے جن شعبوں کو کھولنے کی ضرورت ہو گی

ان کے بارے میں تمام صوبوں اور آزاد کشمیر حکومت کے ساتھ مشاورت سے 14 اپریل سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اور طبی عملہ کو حفاظتی سامان کی فراہمی پر توجہ مرکوز ہے، ڈاکٹرز اور طبی عملہ کو ذاتی حفاظتی سامان فراہم کر دیا گیا ہے، ان کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت آئی سی یو میں کورونا کا کوئی بھی مریض نہیں، بلوچستان میں صرف کوئٹہ گنجان آباد ہے جبکہ دیگر علاقوں میں آبادی دور دور ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کورونا کا مقابلہ کرنا آسان ہے تاہم راولپنڈی، لاہور، پشاور جیسے بڑے شہروں میں صورتحال خراب ہو سکتی ہے خدشہ ہے کہ ملک میں رواں ماہ کے آخر تک کورونا کیسز میں اضافہ ہو گا،

کورونا سے پیدا شدہ صورتحال کا قوم بن کر مقابلہ کرنا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں صورتحال سے نمٹنے کیلئے مل کر کوششیں کر رہے ہیں، ہر صوبے کو صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کرنے ہیں،کورونا کیسز بڑھنے سے ہسپتالوں پر بوجھ بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہیں، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر روزانہ کی بنیاد پر صورتحال تجزیہ کرتا ہے اور اس بنیاد پر آئندہ کے اقدامات کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی حکومت اکیلے یہ جنگ نہیں جیت سکتی، آج مغربی دنیا بھی وسائل کے باوجود مشکلات کا شکار ہے، ہم بحیثیت قوم مل کر اس آفت کا مقابلہ کریں گے اور یہ جنگ جیتیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے دورے کا مقصد یہ تھا کہ یہاں کے عوام کی مشکلات میں کمی لانے کے لئے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر اقدامات اٹھائے جائیں، اس حوالے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی راستہ بچا ہے


جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…