اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہےکہ وزیراعظم کو کچھ دوستوں کے ذریعے تحقیقات نہ کرانے کا کہا گیا ،یہ بات درست نہیں کہ گندم اور چینی کے بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ کے پیچھے اعظم خان ہیں ۔ واجد ضیا ءکی سربراہی میں جامع رپورٹ تیار کی گئی ہے ۔
رپورٹ میں کچھ ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات فارنزک رپورٹ میں آئیں گے ۔قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ثبوتوں کے ساتھ پکڑا جائے گا ۔تحقیقات کرنے والے کمیشن نے پوچھ گچھ شروع کی تو شوگر ملز والوں نے کمیشن کے اراکین کو کہا کہ انکوائری بند نہ ہوئی تو ملک میں چینی کا ایک دانہ بھی نہیں ہوگا ۔۔کمیشن کودھمکیاں دی گئی جن لوگوں نے ایسی کوشش کی انہیں واضح جواب مل چکا ہے ۔گزشتہ چار برسوں میں پچیس ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ۔ سبسڈی کے تحت جو پیسہ دیا جاتا ہے وہ عوام کا ہے اس طرح چینی والے امیرہورہے ہیں اورعوام پر دباوٴبڑھ رہا ہے ۔ستر فیصد چینی افغانستان کوبرآمد کی گئی ،سوال یہ ہے کہ کیا پڑوسی ملک کو چینی دی بھی گئی یا نہیں۔صارفین کو مسلسل مہنگی چینی ملتی ہے ۔کمیشن کو شاہد خاقان اور ماضی کی حکومتوں کو بلا کر پوچھنا چاہئے کہ انہوں نے اربوں روپے کی سبسڈی شوگرملزمالکان کوکیوں دی ۔شوگر ایڈوائزری بورڈ کے لوگو ں کو تبدیل کردیا گیا ہے ۔وفاقی حکومت نے چینی برآمد کرنے کی اجازت اس لئے دی کیوں کہ گنے کی فصل تیار تھی اورملک میں چینی وافرمقدار میں موجود تھی لیکن کابینہ نے سبسڈی کی اجازت نہیں دی تھی ۔بر آمد کیلئے ایک شرط یہ عائد کی گئی کہ چینی کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی۔تحقیقات میں جس کا نام بھی سامنے آیا اس کیخلاف کارروائی ہوگی ۔کیس ایف آئی اے ،نیب اور متعلقہ اداروں کے پاس جاسکتے ہیں۔کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان کارٹلائزیشن کیخلاف کام کرتا ہے ہماری کوشش ہے اس ادارے کو فعال کریں ہم نے کمپیٹیشن آف پاکستان کے سربراہ کو تبدیل کیا تو وہ اسٹے لے کر آگئے یہ ادارہ اپنا درست کام نہیں کررہا ۔آٹے چینی سمیت ہر جگہ گروپ بنے ہوئے ہیں۔وزیراعظم ڈرے بغیر نظام کو درست کریں گے ۔