اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ کیسے لڑنی ہے اس کا فیصلہ عوام کرے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں ایک طرف کرونا ہے اور دوسری طرف غربت، چین نے ووہان کو دو مہینے بند رکھا اورلوگوں کے گھروں میں کھانا پہنچایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مغرب میں ایک طرف کرونا ہے اور دوسری طرف معیشت ہے،
لاک ڈاؤن کامیاب تب ہوگا جب ہر جگہ لاگو ہوگا، انہوں نے کہا کہ اگر ہم مکمل لاک ڈاؤن کرتے ہیں تو کیا ہم غریبوں کی بنیادی ضروریات پوری کرسکیں گے؟ قوم فیصلہ کرے کہ اس وائرس کا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کنسٹرکشن ڈویلپمنٹ بورڈ بھی بنے گا۔ سرمایہ لگانے والوں کو آمدن کا ذریعہ بتانے سے رواں سال استثنیٰ اور گھر فروخت کرنے والوں پر کیپٹل گین ٹیکس نہیں لگے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چالیس لاکھ افراد کو ایک دو روز میں کرونا ریلیف امدادی چیک مل جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے تعمیرات کے شعبے کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے اسے صنعت کا درجہ دینے کا اعلان کر دیا انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے میں فکسڈ ٹیکس کا نظام لا رہے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ تعمیراتی سیکٹر میں پیسے لگانے والوں سے آمدن کے ذرائع نہیں پوچھے جائیں گے۔ سیلز ٹیکس میں صوبوں سے مل کر کمی لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو خاندان گھر فروخت کرنا چاہتے ہیں، اس پر سیلز ٹیکس نہیں لگے گا، نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کیلئے 30 ارب کی سبسڈی دے رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے امید ظاہر کی کہ تعمیراتی سیکٹر کھلنے سے معیشت کا پہیہ چل سکتا ہے۔ تعمیراتی سیکٹر 14 اپریل سے کھلے گا۔ اس کے علاوہ گڈز ٹرانسپورٹ کو بھی کھلا رکھا گیا ہے۔عمران خان نے بتایا کہ کورونا ریلیف فنڈ کے لئے 10 ملین لوگ ایس ایم ایس کر چکے ہیں۔ 40 لاکھ افراد کو چند روز میں چیک ملنا شروع ہو جائیں گے۔ ہم یہ فنڈ بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ہم نے لوگوں کو اشیاء خورونوش پہنچانی ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ لوگوں کو احساس پروگرام کے تحت بہت جلدی ریلیف ملے گا۔ کرائے کے گھروں میں رہنے والوں کیلئے بھی ہم پالیسی لا رہے ہیں۔ ایک بار پھر وزیراعظم عمران نے قوم کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ خوراک کی فراہمی یقینی بنائیں گے اور اس کی قلت نہیں ہونے دیں گے۔