اتوار‬‮ ، 02 جون‬‮ 2024 

یہ بات ذہن میں ڈال لیں! کورونا وائرس نے پھیلنا ہے، یہ جنگ حکومت اکیلی نہیں لڑ سکتی بلکہ یہ جنگ قوم کو لڑنا ہو گی،لوگ گھروں میں رہیں، کسی اجتماع میں نہ جائیں، وزیراعظم کا قوم سے خطاب

datetime 17  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے قوم کو عالمی وبا کورونا وائرس سے نہ گھبرانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحیثیت قوم اس کا مقابلہ کریں گے اور ہر ممکن اقدام کریں گے،کورونا وائرس کو پھیلنا ہے، عوام احتیاط کریں، کرونا سے متاثرہ صرف 4 یا 5 فیصد مریضوں کو ہسپتال جانے کی ضرورت ہوتی ہے ، 97 فیصد مریض صحت یاب ہوجاتے ہیں، چین ہماری مدد کررہا ہے ،ہمیں چین سے سبق سیکھنا ہے کہ ہم کیسے اس وائرس سے لڑسکتے ہیں؟

بلوچستان حکومت نے مشکل حالات میں بڑی کوشش کی ،اقدامات پر فوج اور بلوچستان حکومت کو مبارک باد دیتا ہوں،کورونا وائرس سے ملک میں افراتفری پھیل رہی ہے ، ہم نے 15 فروری کو ہی کورونا کے خلاف اقدامات کا فیصلہ کرلیا تھا، علماء کرام کر دار اداکریں ،عوامی تکلیف سے فائدہ اٹھانے والوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھرپور کارروائی کریں گے۔ منگل کو پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان پرقوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ میرے پاکستانیو! میں آپ سے کورونا وائرس کے حوالے سے بات کروں گا کیونکہ مجھے خوف ہے کہ اس سے ملک میں افراتفری پھیلے گی۔انہوںنے کہاکہ کروناوائرس ایک قسم کا فلو ہے ،کرونا کی خطرناک بات یہ ہے کہ یہ تیزی سے پھیلتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ سب سے پہلے ہم نے پندرہ جنوری کو فیصلہ کیا کہ ہم کرونا وائرس کے اوپر ایکشن لینے لگے ہیں کیونکہ چین میں تب کرونا وائرس پھیل چکا ہے اور معلوم تھا چین میں کورونا وائرس پھیلا ہے تو وہ پاکستان بھی پہنچے گا اس حوالے سے اقدامات کا فیصلہ اسی وقت کرلیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ مطمئن ہو نا چاہیے کہ 97فیصد کیسز کرونا کے بالکل ٹھیک ہو جاتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ اس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ ہے کہ جلد پھیل جاتا ہے،90 فیصد مریضوں کو صرف نزلہ ہوتا ہے،لیکن اس مرض کے 100 میں سے 97 کیسز ٹھیک ہوجاتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ وائرس سے متاثرہ صرف4یا 5 فیصدمریضوں کوہسپتال جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ کرونا وائرس آیا تو مسلسل چین کے ساتھ بات چیت شروع ہوگئی اور اس کے بعد ہمارے پڑوسی ملک ایران میں کرونا وائرس پھیلا اور وہاںہمارے زائرین متاثر ہوئے اس دور ان بھی ہم مسلسل ایرانی حکومت سے رابطے میں تھے ۔انہوںنے کہاکہ ایران سے زائرین بلوچستان آرہے تھے ، تفتان کا بارڈر ایک ویرانا ہے وہاں پر ڈاکٹر وغیرہ پہنچانا مشکل کام ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میں بلوچستان حکومت اور پاکستان فوج کو داد دیتا ہوں کہ انہوںنے مشکل حالات میں پوری کوشش کی کہ زائرین کو سنبھالیں ،یہ بہت مشکل کام ہے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ پندرہ جنوری سے ائیر پورٹ پر سکریننگ شروع کی اب تک نو لاکھ افراد کی سریننگ کر چکے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان میں پہلا کیس 26فروری کو آیا ہمیں پتہ تھا کہ پاکستان میں بھی یہ تیزی کے ساتھ پھیلے گا ۔ وزیراعظم نے بتایاکہ 20 کیس سامنے آنے پر نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس بلا کر دنیا بھر کے کیسز کا جائزہ لیا جیسا کہ اٹلی لاک ڈاؤن ہوا، برطانیہ کی سوچ مختلف ہے، امریکا نے شروع میں کچھ نہیں کیا اور ایک دم پورے کے پورے شہر بند کردئیے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے شہروں کو بھی بند کرنے کی تجویز آئی لیکن ہمارے پاکستان کے حالات وہ نہیں ہیں

جو یورپ میں ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے ہاں معاشی طور پر حالات مشکل ہیں اور ہم نے سوچا کہ جب شہروں کو بند کریں گے تو ایک طرف سے کورونا وائرس سے متاثر ہوں گے اور دوسری طرف لوگ بھوک سے مریں گے۔وزیراعظم نے کہاکہ معاشی حالات سے بڑی مشکل سے نکل رہے ہیں ،2019ء معاشی طورپر بہت مشکل سال تھا ،ہم نے سوچا اگر ہم شہر بن کر دیں گئے تو لوگ یہاں بھوک سے مر جائینگے ہم نے بڑا سوچ سمجھ کر ایکشن لینا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ جہاں عوام اکٹھے ہو سکتے ہیں اس مقامات کو بند کیا ،حکومتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہم نے کھیلوں اور دیگر ایونٹس کے علاوہ اسکولوں کو بند کیا

اور پھر قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی،جو وزرائے اعلیٰ سے رابطے میں ہیں ، این ڈی ایم اے کو فعال کر دیا ہم نے انہیں پیسے دیئے اور ان کے ذریعے ڈیوٹی لگائی کہ دنیا میں جو چیزیں ہیں وہ منگوائی جائیں ،وینٹی لیٹر منگوائے جائیں اگر یہ بیماری پھیلتی ہے تو کچھ لوگوں کو سانس کی شدید تکلیف ہوگی اور اس کیلئے وینٹی لیٹر کی ضرورت ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ ہم دنیا کو دیکھ رہے ہیں ان سے کیا سیکھ سکتے ہیں ، صدر مملکت عارف علوی چین گئے ہیں ان کو خاص طورپر بتایا ہے کہ چین ہماری مدد کرسکتا ہے لیکن ہم ان سے کیا سیکھ سکتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ سب کیلئے کہناچاہتاہوں کہ اس وائرس نے پھیلنا ہے ،ہم نے کیسے روکنا ہے ؟ انسان کوشش کرسکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پہلے کو آر ڈینیشن کمیٹی بنائی پھر اکنامک کمیٹی بنائی ہے جو وائرس سے ہونے والے معاشی نقصانات کا جائزہ لے گی ۔معاشی اثرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شادی ہال اور دیگر کاروباری مراکز بند ہونے سے معیشت خراب ہوگی اس کے لیے رابطہ کمیٹی کام کرے گی کہ مہنگائی نہ ہو اور اس حوالے سے ہم آئی ایم ایف سے بھی بات کریں گے۔وزیر اعظم نے کہاکہ مجھے خدشہ ہے کہ جس طرح چینی اور آٹے کے اوپر ذخیرہ اندوزی کر کے مہنگائی کی گئی اب بھی ایسا نہ ہو ۔ انہوںنے واضح کیا کہ ایسے سب لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کے خلاف بہت بڑا رد عمل آئیگا، ریاست پوری کارروائی کر کے سزا دے گی اگر اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ۔

انہوں نے کہاکہ عوام نے پانچ چیزوں پر نظررکھنی ہے ، کرونا وائرس کی جنگ حکومت نہیں لڑ سکتی ہے ، چین کے عوام اور گور نمنٹ ملکر لڑے ہیں بحیثیت قوم یہ جنگ جیتنی ہے ، ہمیں احتیاط کر نی ہے ،اجتماع کی طرف نہیں جانا ہے ، چالیس سے زائد لوگ اکھٹے نہ ہوں ، 40 افراد اور بند کمروں میں زیادہ افراد کے مجمع میں جانے سے گریز کریں، وائرس ہاتھ ملانے سے پھیلتا ہے اس لیے ہاتھ نہیں ملانا اور ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا اور صفائی پر زور دینا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ بیرون ملک سے لوگ آتے ہیں انہوںنے خود ا حتیاط کرنی ہے اور اپنے اپنے آپ کو اکیلا رکھنا ہے ،دو ہفتے میں واضح ہو جائیگا کہ وائرس ہے یا نہیں ہے ۔انہوںنے کہاکہ اگرزکام اور کھانسی ہو جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کرونا وائرس ہے

آپ ہسپتال میں جانے کے بجائے گھر میں رہیں جن لوگوں میں بیماری شدت اختیار کر جائے تو ہسپتال جانا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ سب سے پہلے گھبرانا نہیں ، ہمارا ایمان ہے ،زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے ، ہمارے نبیؐکے فرمان کے مطابق سب کیلئے ضروری ہے احتیاط کریں ۔ انہوںنے کہاکہ باحیثیت قوم اس کا مقابلہ کرینگے ۔انہوںنے کہاکہ نرسز ، ہسپتال کے عملے کو کہتا ہوں کہ ہم نے جہاد کر ناہے اور ہم آپ کی ہر طرح مشیری اور مدد فراہم کرینگے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بیرون ملک پاکستانیوں سے کہناچاہتاہوں کہ ہمیں آپ کا احساس ہے ، جو طلباء چین میں پھنسے ہوئے ہیں ان کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑا اوروالدین کو مشکل وقت سے گزرنا پڑا ، چین نے تقریباً مکمل طورپر اس وائرس پر قابو پالیا ہے ۔ علمائے کرام سے وزیراعظم نے کہا کہ آپ کی بڑی ذمہ داری ہے اور لوگوں کو مسلسل آگاہ کرنا پڑے گا کہ ان کو اس مسلسل وقت میں کس طرح احتیاط کرنی ہے اور اس مشکل وقت سے کیسے گزرنا ہے۔

موضوعات:



کالم



صرف ایک زبان سے


میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…