اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان کے صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے موقع پر افغانستان میں خصوصی پروٹوکول ملنے کے بعدپختون تحفظ موومنٹ کے قائدین محسن داوڑ اورعلی وزیر کیخلاف پختون تحفظ موومنٹ کے اندر بھی بغاوت پھوٹ پڑی اور پی ٹی ایم کے جذباتی عہدیداروں اور کارکنوں نے محسن داوڑ اور علی وزیر کی پالیسیوں سے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر مخالفانہ پوسٹیں شروع کردی ہیں۔
پختون تحفظ موومنٹ کے ناراض عہدیداروں اور کارکنوں نے سوشل میڈیا پراپنے تاثرات شیئر کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی کی تقریب حلف وفاداری میں شرکت کےلئے محسن داوڑ اورعلی وزیرکو مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کیا جانا، پاک افغان بارڈر سے انہیں افغان نیشنل آرمی کے خصوصی ہیلی کاپٹر میں کابل لے جانا اوران کے وہاں پہنچنے تک صدارتی حلف برداری کی تقریب کا ملتوی کیا جانا اس تلخ حقیقت کا کھلا ثبوت ہے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر دونوں ہی پشتون عوام کے جذبات بھڑکا کر انہیں اپنے مخصوص ایجنڈے کےلئے استعمال کرتے چلے آئے ہیںمگرافغان صدر کی تقریب حلف وفاداری کے موقع پرپشتون عوام کے حقوق کا نعرہ لگانے والوں محسن داوڑ اور علی وزیر کی افغانستان کی خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی کیساتھ گہرے خفیہ مراسم طشت ازبام ہوگئے ہیں اور غیرت مند پختونوں کویہ جان کردلی دکھ ہوا ہے کہ پی ٹی ایم کے پلیٹ فارم سے پختونوں کے حقوق کا نعرہ بلند کرنیوالے یہ دونوں لیڈر پختون عوام کو افغان ایجنڈے کےلئے استعمال کرکے اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ سوشل میڈیا پرشیئر ہونیوالے ایک ویڈیو کلپ میں شمالی وزیرستان میں پی ٹی ایم پارلیمنٹرین کیخلاف احتجاجی مظاہرے کو بھی دکھایا گیاہے۔
جس میں پختون عوام پی ٹی ایم کی ٹوپیاں جلاتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کررہے ہیں کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کی غداری ثابت ہوچکی ہے، اس لیے ان دونوں کیخلاف غداری کے مقدمات قائم کرکے انہیں فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ پی ٹی ایم کے دونوں ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اورعلی وزیر کیخلاف پشتون عوام میں شدت سے ظاہر ہونیوالے غم و غصہ سے یہ حقیقت بھی ایک بار پھر عیاں ہوگئی ہے کہ پختون عوام پاکستان کے وفادار ہیں اورمحسن داوڑ اور علی وزیر نے گمراہ کن پراپیگنڈہ کرکے انہیں پختون حقوق کے نام پر اپنی تحریک میں شامل کیا تھا۔
سوشل میڈیا پرپی ٹی ایم کے دونوں ارکان قومی اسمبلی کیخلاف شیئر ہونیوالی پوسٹوں میں انہیں غدار قراردیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اشرف غنی کی صدارتی عہدے کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پراین ڈی ایس کے سابق چیف امراللہ صالح سے اپنی ملاقات کی خود ہی ویڈیو شیئر کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ این ڈی ایس کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں جبکہ پی ٹی ایم کے دونوں ارکان اسمبلی نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں وزیرستان کو افغانستان کا حصہ قراردیکر کابل حکومت سے اس علاقہ کے افغانوں کو اپنے ملک کا پاسپورٹ جاری کرنےکی بھی درخواست کی۔
جس کا انکشاف ہوتے ہی پی ٹی ایم کے دونوں ارکان اسمبلی کیخلاف پختون عوام میں غم و غصے کی لہر میں شدت آتی جارہی ہے جبکہ پی ٹی ایم کے کئی عہدیداروں اور کارکنوں نے محسن داوڑ اور علی وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اب تم پوری طرح بے نقاب ہوچکے ہو،پختون عوام کے سامنے تمہاری اصلیت آشکارہ ہوچکی ہے، اس لیے تمہاری قیادت کے دن اب ختم ہوچکے ہیں۔ پختون تحفظ موومنٹ کی تحریک کے معاملات سے باخبر مبصرین کا کہنا ہے کہ پشتون حقوق کے تحفظ کے نام پر تشکیل پانیوالے پی ٹی ایم گروپ کا پاکستان مخالف ایجنڈہ بے نقاب ہونے کے بعد اب محسن داوڑ اورعلی وزیر کو پختونوں کے غیض وغضب کا سامنا کرنا ہوگا اور ان کی تحریک بہت جلد پختونوں کی حمایت سے یکسر محروم ہوجائیگی۔