اتوار‬‮ ، 02 جون‬‮ 2024 

بجلی اور گیس کی قیمتیں مزید نہیں بڑھائیں گے، وزیراعظم عمران خان نے عوام کو خوشخبری سنا دی

datetime 9  مارچ‬‮  2020

مہمند(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں بجلی اور گیس کی قیمتیں مزید نہیں بڑھائی جائیں گی بلکہ انہیں کم کرنی کی کوشش کریں گے،ملک کے نچلے طبقے کو اوپر اٹھائیں گے،کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا جب تک اس کے حکمران کرپٹ ہوں،کبھی بھی اس جماعت کو ووٹ نہ دیں جس کے لیڈروں کے ملک سے باہر بڑے بڑے محلات ہوں،جب انسان چوری نہیں کرتا تو اس کو لندن بھاگنے کی ضرورت نہیں ہوتی،2019ء سب سے مشکل سال تھا،انشااللہ اب اچھا وقت آئے گا،

مہنگائی پر ہم قابو پاچکے ہیں اور جن لوگوں نے ذخیرہ کرکے پیسہ بنایا ہے ان سب کو سزائیں دیں گے،دنیا میں جس قوم میں انسانیت اور عدل و انصاف ہوگا اللہ اس قوم کو اوپر اٹھا دے گا،3 اور 4 جی مہمند کے نوجوانوں کا حق ہے، آج کل موبائل کے ذریعے گھر بیٹھے تعلیم مل رہی ہے، یہ مراد سعید ان علاقوں میں 3 اور 4 جی سروس لائیں گے،بھارت میں انتہا پسند آر ایس ایس کا نظریہ، مسلمانوں،عیسائیوں، سکھوں اور دلتوں کے خلاف ہے، یہ ظلم کا نظام اللہ ختم کریگا، افغانستان کے ساتھ تجارت کے لئے سرحد کھولی جائے گی۔ پیر کو یہاں احساس کفالت پروگرام کے اجرا کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے سب سے پہلے علاقے کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے 80 لاکھ کشمیری بھائی، بہن، بچے اور بزرگوں کو تقریباً 7 مہینوں سے بھارتی فوج نے گھروں میں بند کیا ہوا ہے، میں آج اپنے ان دلیر کشمیری مسلمانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پوری پاکستانی قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم دعا کرتے ہیں کہ اس مشکل وقت میں اللہ آپ کو صبر کی ہمت دے اور اس ظلم سے کشمیریوں کو آزاد کرے۔انہوں نے بھارت کے 20 کروڑ مسلمانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں دہلی میں پولیس کے ساتھ مل کر آر ایس ایس کے غنڈوں نے مسلمانوں پر ظلم کیا اور پوری دنیا نے دیکھا کہ پولیس نے کس طرح غریب مسلمانوں پر ظلم کیا، جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔عمران خان نے کہاکہ انتہا پسند آر ایس ایس کا نظریہ سب کے خلاف ہے،

یہ عیسائیوں، سکھوں اور دلتوں کے خلاف ہے لیکن یہ ظلم کا نظام اللہ ختم کرے گا۔وزیر اعظم نے کہاکہ جب قبائلی علاقے پختونخوا میں ضم ہوئے اور الیکشن ہوا تو کوئی نہیں سمجھتا تھا کہ یہاں الیکشن ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اب ہمیں موقع ملا ہے کہ آپ کے علاقے میں ترقی لائیں اور اوپر اٹھائیں اور یہ سیاسی تقریر نہیں بلکہ میرا دینی فرض ہے، پاکستان میں جہاں بھی ہمارے لوگ پیچھے رہ گئے ہیں چاہے بلوچستان، راجن پور و دیگر علاقے ہوں ہم نے سب سے پہلے انہیں اوپر اٹھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج چین سب سے تیزی سے اوپر جارہا ہے،

30 سال پہلے کوئی ایسا تصور نہیں کرتا تھا تاہم ان 30 برسوں میں انہوں نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا اور ریاست کی آمدنی کو نچلے طبقے کو اوپر اٹھانے کے لیے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں جس قوم میں انسانیت اور عدل و انصاف ہوگا اللہ اس قوم کو اوپر اٹھا دے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ پاکستان جس پر اللہ کی نعمتوں کی بارش ہوئی وی ہے، ملک میں 12 موسم ہیں، اس کے علاوہ سونے سمیت مختلف معدنیات ہیں۔مہمند کے علاقے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں بہترین قسم کا زیتون موجود ہے

اور اس کے لیے ہم یہاں پہلے مرحلے میں زیتون کے باغات لگانے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے احساس کے پروگرام کو پورے قبائلی علاقوں میں لارہے ہیں اور کفالت کے پروگرام کے ذریعے سب سے غریب طبقے کو 2 ہزار روپے مہینہ دینے سے اس کا آغاز کر رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے تقریباً 2500 نوجوانوں نے اسکالر شپ کے لیے اپلائی کیا ہے اور ہم انہیں پہلے یہ اسکالرشپ دیں گے،اس کے علاوہ یہاں کے عوام کو مہمند ڈیم سے پینے کے لیے پانی بھی فراہم کریں گے۔اپنے خطاب کے دوران افغانستان کے ساتھ

سرحد کھولنے کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میرے دل سے دعا نکل رہی ہے کہ اللہ افغانستان میں امن پیدا کر، 40 سال سے وہاں کے لوگوں پر عذاب آیا ہوا ہے، ایک جنگ ختم ہوتی ہے تو دوسری شروع ہوجاتی ہے، روسی گئے تو امریکی آگئے اور آپس میں جنگ ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن سے ہمیں فائدہ ہوگا اور میری کوشش ہوگی کہ جاتے ساتھ ہی سرحد کھلے تاکہ لوگوں کو تجارت کا فائدہ ہو۔ٹیکنالوجی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 3 اور 4 جی مہمند کے نوجوانوں کا حق ہے، آج کل موبائل کے ذریعے گھر بیٹھے تعلیم مل رہی ہے اور یہ مراد سعید کی ذمہ داری لگا رہا ہوں کہ وہ ان علاقوں میں 3 اور 4 جی سروس لائیں گے۔

بجلی اور گیس کے مسائل کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں آج کیوں ان دو چیزوں کا مسئلہ ہے، کیوں بجلی اور گیس مہنگی ہوتی ہے؟ یہ آپ لوگوں نے سمجھنا ہے۔اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو پتہ چلا کہ گزشتہ حکومت نے بجلی بنانے والی کمپنیوں سے 20 سے 30 برسوں کے معاہدے کیے ہوئے ہیں اور یہ سب معاہدے ہماری حکومت سے پہلے کے ہیں، یہ معاہدے ایسے ہیں کہ جس قیمت پر بجلی بن رہی اس قیمت پر ہم لوگوں کو فروخت نہیں کرسکتے کیونکہ وہ بہت مہنگی بن رہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ بجلی جس قیمت پر بن رہی ہے وہ مہنگی ہے جو ہم وصول کر رہے ہیں وہ کم ہے اور اس کے درمیان کا فرق گردشی قرض بن جاتا ہے،

جب ہماری حکومت آئی تو تاریخی گردشی قرضے تھے اور قرضوں کے بڑھنے کی وجہ سے ہمیں قیمتیں بڑھانی پڑیں کیونکہ ہمارے پاس قرض دینے کے لیے رقم نہیں تھی۔وزیراعظم نے کہاکہ اب جب قیمت بڑھاتے ہیں تو لوگوں پر بوجھ بڑھ جاتا ہے تاہم ہم نے نچلے طبقے کے لیے قیمت نہیں بڑھائی بلکہ جو پیسے والے زیادہ بجلی استعمال کرتے تھے ان کے لیے قیتموں میں اضافہ کیا، تاہم اس سے یہ ہوا کہ جس قیمت پر ہم صنعتوں کو بجلی فراہم کررہے تھے اس سے صنعتیں بھارت اور بنگلہ دیش کا مقابلہ ہی نہیں کرسکتی کیونکہ وہاں بجلی سستی ہے اور یہاں مہنگی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب اگر ہم صنعتوں کو سبسڈی دیں تو خسارے میں اضافہ ہوجاتا ہے اور مزید خسارہ بڑھا نہیں سکتے کیوں کہ ہم قرضوں کے پھندے میں پھنسے ہوئے ہیں

عمران خان نے کہا کہ اب میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب ہم نے بجلی کی قیمتیں مزید نہیں بھڑھانی کیونکہ لوگ مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتے، اس لیے اب میں نے فیصلہ کیا ہے ہم نے ہر چیز کرنی ہے اور کسی نہ کسی طرح قیمتوں کو کم کرنا ہے، بجلی بنانے والوں سے بات چیت کریں گے کہ قیمتیں کم کریں کیونکہ ہم نے یا تو ملک چلانا ہے یا آپ کو پیسہ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی جس وجہ سے مہنگی ہے اس کو کم کرنے کے لیے ہر قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، فضول خرچی اور جو بجلی ضائع ہورہی ہے اسے بند کریں کیونکہ اب ہم نے اپنے لوگوں اور صنعتوں پر مزید بوجھ نہیں ڈالنے دینا۔گیس کے معاملے پر انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے 15 سال کا گیس کا معاہدہ کیا اور جس قیمت پر یہ معاہدہ کیا ہے اس کے 30 فیصد پر دنیا میں گیس فروخت ہورہی ہے

لیکن ہم معاہدے کی وجہ سے یہ نہیں خرید سکتے۔انہوں نے کہا کہ یہ چیزیں اس لیے مہنگی ہیں کیونکہ ہمارے آنے سے پہلے کے معاہدے ہیں، گیس زیادہ مہنگی خریدی جارہی لیکن اب فیصلہ کیا ہے کہ چاہے جو بھی ہوجائے ہم نے گیس اور بجلی کی قیمت نہیں بڑھنے دینی بلکہ اسے کم کرنے کی کوشش کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ گردشی قرضوں کو کم کرنے کے لیے ہم نے بجلی کی قیمتیں بڑھائیں اور عوام پر بوجھ پڑا جبکہ ہم صنعتوں کو سستی بجلی فراہم نہیں کرسکے تاہم انہوں نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھانی بلکہ کسی نہ کسی طریقے سے یہ کرنا ہے کہ بجلی کی قیمتیں کم ہوں، اس کے علاوہ ہر قسم کی فضول خرچی اور بجلی ضائع ہونے کو بند کریں گے اور اپنی صنعتوں اور لوگوں پر مزید بوجھ نہیں ڈالنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کبھی بھی کوئی

ملک ترقی نہیں کرسکتا جب تک اس کے حکمران کرپٹ ہوں، کوئی بھی ملک وسائل کی کمی کی وجہ سے غریب نہیں ہوتا بلکہ وہ تب غریب ہوتا ہے جب اس کے حکمران ملک کا پیسہ چوری کرکے باہر لے جائیں۔عمران خان نے کہاکہ کبھی بھی اس جماعت کو ووٹ نہ دیں جس کے لیڈروں کے ملک سے باہر بڑے بڑے محلات ہوں کیونکہ آپ نے دیکھا ہے کہ سارا کا سارا ٹبر باہر بیٹھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب انسان چوری نہیں کرتا تو اس کو لندن بھاگنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اللہ نے سب کچھ دیا ہے، یہاں نعمتیں ہیں اور سب کچھ موجود ہے لیکن صرف ملک اس لیے آگے نہیں بڑھ سکا کہ یہاں جو لوگ بیٹھے تھے انہوں نے اس کا نظام کرپٹ کردیا۔2019 کو سب سے مشکل وقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انشااللہ اب اچھا وقت آئے گا، مہنگائی پر ہم قابو

پاچکے ہیں اور جن لوگوں نے ذخیرہ کرکے پیسہ بنایا ہے ان سب کو سزائیں دیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر قائم ہوا تھا اور اس ملک نے دنیا کے لئے مثال بننا اور اسلام کا حقیقی چہرہ پیش کرنا تھا۔ اس ریاست کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلایا جانا تھا۔ مدینہ کی ریاست وہ ریاست ہے جس میں حضور نبی کریم ﷺ نے کمزوروں، بیواؤں، معذوروں، مسکینوں اور یتیموں کی ذمہ داری ریاست کو سونپی۔ پاکستان کی فلاحی ریاست کا بھی یہی نظریہ تھا، ہم اسی ماڈل کو نافذ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کے قبائلی علاقوں سمیت جو علاقے پسماندہ اور پیچھے رہ گئے ہیں، ان کو ہم ترقی میں شامل کریں گے،یہ ایسے علاقے ہیں جہاں غربت زیادہ ہے اور صحت و تعلیم کا نظام خراب ہے، روزگار کے مواقع کم ہیں جس کی وجہ سے لوگ بیرون ملک ملازمتوں

کے لئے جاتے ہیں۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران یہ علاقے جنگ زدہ ماحول کاشکار ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضمام پر خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔ قبائلی عوام کے لئے مواقع پیدا کرنا ہمارا کام ہے تاکہ پیچھے رہ جانے والے اضلاع کو بھی ترقی کی دوڑ میں شامل کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق کمزور طبقات کو اوپر اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے لئے چین ہمارے سامنے ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہاکہ 30 سال پہلے کوئی نہیں سمجھتا تھا کہ چین اتنی ترقی کرے گا۔ چین نے 30 سال میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔ چین نے فیصلہ کیا کہ ریاست کی آمدن جتنی بڑھتی جائے گی جس میں نچلے طبقے پر خرچ کی جائے گی۔ دنیا کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ چین نے صنعتیں

لگا کر روزگار کے مواقع پیدا کئے جس سے دولت میں اضافہ ہوا اور اس دولت سے نچلے طبقے کو اوپر اٹھانے میں مددملی۔ نبی کریم ﷺکا بھی یہی ماڈل تھا۔ جو بھی قوم یا ملک نبی کریم ؐ کی سنت پر عمل کرے گا اللہ تعالی ان کو ترقی دے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مہمند سمیت موزوں علاقوں میں زیتون کے درخت لگائے جائیں گے اس سے نہ صرف عوام کو فائدہ ہو گا اور ان کی زندگیاں بدل جائیں گی بلکہ باہر سے ہم تیل منگوانے پر جو اربوں روپے خرچ کرتے ہیں ان کی بچت بھی ہو گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام کا دائرہ کار قبائلی علاقوں میں بھی بڑھا دیا گیا ہے۔غریب طبقے کو چھوٹے پیمانے پر کاروبار اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے قرضے دیئے جائیں گے تاکہ وہ اس پیسے سے دکان بنا سکیں، رکشہ خرید سکیں اور خواتین گائے، بھینسیں اور

مرغیاں پال کر اپنی غذائی ضروریات بھی پوری کرسکیں اور ان کی آمدن کا ذریعہ بھی بن سکیں، مستحق طلباء کو وظائف دیئے جائیں گے، ہر سال 50 ہزار طلباء کو وظائف ملیں گے۔ اڑھائی ہزار قبائلی نوجوانوں نے بھی وظیفے کے لئے درخواستیں دی ہیں، انہیں ترجیحاً وظائف دیئے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مہمند سے بہترین سنگ مر مر نکلتا ہے یہاں ماربل کی انڈسٹریل سٹیٹ بنائیں گے تاکہ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسرہوں۔ مہمند ڈیم سے پینے کا پانی فراہم کیا جائے گا۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و غربت مٹاؤ، ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ احساس کفالت پروگرام کے تحت انتہائی ضرورت مند افراد کو 2 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا آغاز 4 اضلاع سے ہورہا ہے اور پورے صوبہ خیبرپختونخوا کا سروے مکمل ہونے کے بعد اسے پورے صوبے تک توسیع دے دی جائے گی۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ مہمند کی آبادی ساڑھے لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جس میں سے صرف 17 ہزار افراد کو سماجی تحفظ کے پروگرام کے تحت وظیفہ دیا جاتا تھا لیکن یہ پہلی حکومت ہے جس نے اسے پورے صوبے میں

پھیلانے کا عزم ظاہر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پردہ دار خواتین کے لیے حکومت پاکستان نے پہلی مرتبہ ایسا نظام وضع کیا ہے تا کہ با پردہ خواتین باعزت طریقے سے بینکوں کے اے ٹی ایم پر جا کر پیسے نکلوا سکیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے مہمند آنے پر شکر گزار ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت عوام سے کئے گئے وعدے پورے کر رہی ہے۔ 30 ہزار میں سے 22 ہزار لیویز اور خاصہ دار صوبائی پولیس میں ضم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باقی 8 ہزار لیویز بھی جلد صوبائی پولیس میں ضم ہو جائیں گے۔ تاریخ میں پہلی بار حکوت نے قبائلی عالاقوں کے لئے 83 ارب کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہمیشہ غریب اور عام آدمی کی بہتری کی ہدایت کرتے ہیں۔ مہمند کے عوام کے تمام مطالبات پورے کریں گے۔ مہمند ماربل سٹی انڈسٹری زون جلد بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مہمند باجور روڈ کا فیز ون منظور ہوچکا ہے جلد اس پر کام شروع ہو جائے گا۔ مہند میں ماربل کی کانوں پر پہلا حق مقامی افراد کا ہے۔ صوبے میں شکایات کے ازالے کے لئے 1800 ہیلپ لائن قائم کی ہے۔ ضلع مہمند میں 100 سولر ٹیوب ویلز کی منظوری دی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



صرف ایک زبان سے


میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…