منی لانڈرنگ کیس ، لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنا دیا

11  فروری‬‮  2020

لاہور( این این آئی )لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اخلاف حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل بنچ نے حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ حمزہ شہباز کی طرف سے سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ حمزہ شہباز کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

غیر سیاسی قوتیں نیب سمیت دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کو استعمال کر رہی ہیں۔ نیب نے منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے ملازمین کو ہی بے نامی دار بنا دیا، حمزہ شہباز کو 189 دنوں سے گرفتار کیا گیا ہے مگر ابھی تک کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملزم کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 کو پس پشت ڈالا گیا، چیئرمین نیب نے تحقیقات کیلئے قانونی رائے نہیں مانگی، حمزہ شہباز کیخلاف کیس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی گئی، حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات آئین کے آرٹیکل 10 اے کی بھی خلاف ورزی ہے، نیب کو سرے سے ہی منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا اختیار نہیں۔وکیل حمزہ شہباز نے مزید موقف اپنایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ خصوصی قانون ہے جس میں چیئرمین نیب کو مداخلت کا اختیار نہیں، چیئرمین نیب کو صرف آرڈیننس کی دفعہ 18 کے تحت تحقیقات کا اختیار ہے، نیب کی تحقیقات 2005 سے 2008 کے دوران بیرون ملک سے موصول ہونے والی رقم کے گرد گھومتی ہیں، 2005 سے 2008 حمزہ شہباز پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے، بیرون ملک سے وصول رقم 14 سال پرانی ہے جس کا صرف محدود ریکارڈ موجود ہے۔

سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے، منی لانڈرنگ تحقیقات غیر قانونی ہونے کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کرنے کا بھی حکم دیا جائے، درخواست کے حتمی فیصلے تک حمزہ شہباز کو عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا بھی حکم دیا جائے۔نیب نے موقف اپنایا کہ سلمان شہباز کے اکائوونٹ میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ کی ٹرانزکشن ہوئی،55 کڑور رابعہ عمران کے اکائونٹ میں آیا اور ٹرانسفر ہوا،یہ پیسے گفٹ کی مد میں حمزہ شہباز کے اکائونٹ میں بھجوائے گئے ۔

عدالت نے کہا کہ ممکن ہے کہ سالگرہ پر یہ تحفے دیا ہو۔حمزہ شہباز کے وکیل نے نیب پراسکیوٹر کے دلائل پرویز اعتراض کر تے ہوئے کہا کہ جن رشتے داروں کا نام لے رہے ہیں یہ کیس انکے خلاف نہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر بیرون ملک سے آنے والا پیسہ ان کے رشتے داروں کے اکائونٹ سے حمزہ کے اکائونٹ میں آیا ہے تو اس کا تعلق بنتا ہے۔حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ لارجر بنچ کے فیصلے کے تناظر میں میرے موکل پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا،انکم ٹیکس ریٹرن میں ہر چیز بتا دی ہے ۔ عدالت نے کہا کہ آپ نے ان پانچ افراد کا اس کیس سے تعلق نہیں بتایا۔

ان پانچ افراد کو اس کیس میں کیوں پکڑا گیا ہے،اگر ہوسکے تو ان افراد کے بارے میں آپ اپنا موقف دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں،ان افراد پر کیا الزام ہے۔ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ابھی تک ریفرنس فائل نہیں ہوا،اس کیس میں تاریخیں بہت اہم ہیں،ملزم کے والد دومرتبہ وزیر اعلی رہے،2000ء میںاس فیملی کے اثاثہ جات چھ کروڑ تھے ،2003ء میں 18.9 کروڑ تک پہنچے،2009ء میں اثاثہ جات68 کروڑ تک پہنچ گئے ،پھر 211 ملین اور 2018 میں417 ملین ہوگئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کتنی کتنی رقم بیرون ملک آئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 2008ء تک ذاتی اکائونٹ میں رقم آتی رہی، اس کے یہ رقم بہن بھائی اور والدہ کے اکائونٹ میں آتی رہی۔ عدالت نے مزید استفسار کیا کہ اب تک کتنے لوگ ٹریس ہوئے ہیں ،جوپیسہ آیا ہے وہ ڈائیکٹ اکائونٹ میں آیا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی یہ تمام پیسہ ذاتی اکائونٹ میں آیا ہے۔ اس موقع پر نیب پراسکیوٹر نے محبوب علی کا بیان حلفی بھی عدالت میں پڑھ کر سنایا۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ آپ ابھی تک مطمئن نہیں کرسکے کہ ان پیسوں کا سورس کیا ہے۔

آپ کی ساری باتیں ہم مان لیں تو منی لانڈرنگ کا قانون ہی ختم ہوجائے گا۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ منی لانڈرنگ قانون کا اطلاق تب ہوگا جب جرم ہوگا۔ فاضل عدالت نے کہا کہ آپ نے جب دلائل شروع کیے تو فیملی ہسٹری بتائی گئی کہ والد تین مرتبہ وزیر اعلی رہے کیا یہ پبلک آفس ہولڈر ہونا کم ہے۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ جب یہ پیسے ٹرانسفر ہوئے تب جلا وطن تھے،اس وقت کوئی ہاتھ ملانے کا روادار نہ تھا،حمزہ شہباز کبھی پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے او رنہ کسی سے رشوت لی۔ فاضل عدالت نے کہا کہ ہم آپ پر رشوت لینے کا الزام نہیں لگا رہے۔فاضل عدالت نے سلمان بٹ سے دوبارہ استفسار کیا کہ آپ پیسوں کا سورس بتا دیں۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ ایف بی آر ریکارڈ میں تمام تفصیلات درج ہیں ۔ عدالت نے کہا کہ ہم نے سیدھا سوال پوچھا ہے کہ آپ ان پیسوں کا سورس بتا دیں۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ انکم ٹیکس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ موجود ہے وہ میں آپ کو بتا دیتا ہوں۔ جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ آپ پلیز پلیز ہمیں بھی دیں۔فاضل عدالت نے دوبارہ استفسار کیا کہ اثاثہ جات میں بوم کب آیا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 2018ء میں 41کروڑ کا اضافہ ہوا۔ عدالت نے حمزہ شہباز کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ ان پیسوں کے آنے کا سورس بتائیں۔

نیب وکیل نے کہا کہ پیسوں کے آنے کا پیریڈ 2008 سے 2018 ہے۔حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ اکاونٹ میں مختلف اوقات میں بیرون ملک سے پیسے ٹرانسفر ہوئے، حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ منی لانڈرنگ قانون کیوں لاگو نہیں ہوتا۔ وکیل نے کہا کہ حمزہ شہباز شریف کے اکائونٹ میں پیسے قانون بننے سے پہلے ٹرانسفر ہوئے،منی لانڈرنگ کا پہلا آرڈیننس 2007 میں آیا،یہ آرڈیننس 90 روز بعد ختم ہوگیا.،دوسرا آرڈیننس2009 آیا،منی لانڈرنگ کا قانون 2010 میں آیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…