اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ترک صدر کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل، یہ دورہ تاریخی موڑ ثابت ہو سکتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و تجزیہ نگار ہارو ن الرشید نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا دو ریاستیں ہونگی اور ان کا صرف دس فیصد حصہ فلسطینوں کو دیا جائے گا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بات سعودی عرب ، بحرین ، عرب امارات اور قطر سے منوالی ہے
لیکن ایک شخص ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کیخلاف اٹھ کھڑا ہو جسے دنیا طیب اردوگان کے نام سے جانتی ہے ۔ ٹرمپ کی پریس کانفرنس پر ترک صدر نے سخت الفاظ کا چنائو کیا جو انہیں ایسے موقعے پر کرنا بھی چاہیے تھا ۔ انہوں نے عالم اسلام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اگر آج نہیں بولو گے تو کل جکارتہ بھی نہیں ہوگا اور استبول بھی ۔ آج اگر بیت المقدس کی حفاظت نہ کر سکے تو کل مکہ کی بھی حفاظ نہیں کر سکیں گے ۔ معروف تجزیہ نگار ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوست ہمالیہ سے اونچی اور شہد سے میٹھی ہے تو پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات گہرے اور دوستی مثالی ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نہرولعل کے پرنسپل سیکرٹری نے کہا تھا کہ ہندوستان کو کوئی الگ نہیں کر سکتا یہ ہمیشہ متحد رہے گا ، لیکن اس وقت ایک شخص کھڑا ہو اتھا جنہیں آج دنیا قائداعظم محمد علی جناح کےنام سے جانتی اور مانتی ہے ۔ آج بالکل اسی طرح طیب اردگان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانیے کیخلاف بغاوت کا اعلان کر دیا اور مسلمانوں کو آنے والے خطرے سے بھی خبردار کیا ہے ۔