پیر‬‮ ، 28 اکتوبر‬‮ 2024 

اقتصادی راہداری منصوبہ، چین نے پاکستان کو مزید نئے آپشنز دیدیئے

datetime 1  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(ا ین این آئی)چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے برائے امور خارجہ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت اور شہریت کے قوانین بدلنے اور امریکی صدر کے مواخذے کی وجہ سے پاکستان کا کردار بڑھا ہے ،افغانستان میں امن کا راستہ بھی اسلام آباد سے جاتا ہے جس کیلئے امریکہ کو پاکستان کی ضرورت ،سی پیک کے لئے چین نے ہمیں مزید نئے آپشنز دیدیئے ہی۔

خلیجی ریاستوں سمیت گریٹر سائوتھ ایشیا ء کے سی پیک سے مفادات جڑ رہے ہیں اور سی پیک کا محور پاکستان ہی ہے ،اپریل میں کشمیر پر او آئی سی کی کانفرنس ہو رہی ہے اس کے ایجنڈے میں فلسطین کا مسئلہ بھی شامل کرنا چاہیے ،پاکستان، ترکی اور ملائیشیاء مل کر کشمیر و فلسطین کے معاملے پر مشترکہ موقف اختیار کریں،ہمیں کشمیر کے معاملے پر یورپی یونین میں نئی لابنگ ٹیم بنانا ہو گی،بھارت اور امریکہ سی پیک کی تکمیل نہیں چاہتے ،حکومتی اور انتظامی نالائقی و نااہلی کی وجہ سے کچھ تاخیر ہوئی تھی لیکن اب سی پیک واپس آن ٹریک ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’خطے کی بدلتی صورتحال اور پاکستان‘‘کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ مسلمانوں کی 20 ویں صدی کی سب سے بڑی شخصیت قائد اعظم محمد علی جناح تھے ،قیام پاکستان کے فوری بعد ایک امریکی میگزین کو انٹرویو میں قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان عالمی سیاست کا محور ہو گا،نئے سال کے آغاز پر پاکستان کے لئے حالات سازگار ہوئے ہیں،بھارتی وزیراعظم مودی کے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت اور شہریت کے قوانین بدلنے اور امریکی صدر کے مواخذے کی وجہ سے پاکستان کا کردار بڑھا ہے ۔

افغانستان میں امن کا راستہ بھی اسلام آباد سے جاتا ہے جس کیلئے امریکہ کو پاکستان کی ضرورت ہے ،سی پیک کے لئے چین نے ہمیں مزید نئے آپشنز دیدیئے ہیں،خلیجی ریاستوں سمیت گریٹر سائووتھ ایشیاء کے سی پیک سے مفادات جڑ رہے ہیں اور سی پیک کا محور پاکستان ہی ہے۔گذزشتہ 48 گھنٹوں میں 3 بیانات آئے ہیں، ایک مودی نے 7 سے 10 دن میں پاکستان کو برباد کرنے کا جارحانہ بیان دیا۔

دوسرا امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ چین ہمارے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے جبکہ تیسرا ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کا مسئلہ انہوں نے حل کر دیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بھٹو نے ایٹم بم بنانا شروع کیا جسے نواز شریف نے مکمل کیا،میں نے نواز شریف کو کہا تھا کہ’’کڑاکے کڈ دیو‘‘، بالا کوٹ میں بھارتی افواج نے بارڈر کراس کیا تو ہم نے اگلے ہی دنوں میں ان کا طیارہ گرا کر بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیا،بھارت سے جنگ کا خطرہ نہیں ہے یہ صرف اس کی گیڈر بھبھکیاں ہیں۔

قائد اعظم کا نظریہ کمال تھا کہ انہوں نے پاکستان بنایا اور ہندوئوں سے الگ وطن حاصل کیا،قائد اعظم کے ساتھ کوئی اسٹیبلشمنٹ، فوج، پیسہ نہیں تھا بلکہ عوام اور طلبہ نے ان کا ساتھ دیا،1938 میں قائد اعظم نے مسلم لیگ یوتھ ونگ اور مسلم لیگ خواتین ونگ بنائے ،خواتین اور طلبہ کے بغیر پاکستان کا بننا ناممکن تھا،بھارتی خاتون صحافی نے اگست 2019 میں اپنے آرٹیکل میں لکھا تھا کہ مودی کی وجہ سے بھارت میں فاشزم والی ایسی تبدیلی آ رہی ہے جو کبھی نہیں آئی ،مقبوضہ کشمیر میں اب تک ساڑھے 4 لاکھ کشمیریوں کی نوکریاں ختم ہو گئی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں دنیا کی تاریخ کا طویل ترین لاک ڈائون ہے،آج کل مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوج تعینات ہے ،آج کشمیر میں 17 مختلف آزادی یا علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں،مودی کی وجہ سے بھارتی معیشت بھی گراوٹ کا شکار ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین ہمارا بہترین دوست ہے،سیاسی و فوجی طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی جانب تبدیل ہو رہا ہے،علامہ اقبال نے 1932 میں کہا تھا کہ مشرق طاقت پکڑے گاامریکہ چین کا مقابلہ کرنے کے لئے بھارت کو اپنے ساتھ ملا رہا ہے ۔

آج امریکہ ایک نئی سرد جنگ کی تیاری کر رہا ہے ،امریکہ افغانستان سے نکلنا نہیں چاہتا، وہاں اس کی 15 ہزار فوج اور اتنے ہی کنٹریکٹرز موجود ہیں،ٹرمپ نے گریٹر اسرائیل کی بنیاد رکھ دی ہے، اس منصوبے کو عالمی اکثریت سے رد کیا ہے ،اس سے حالات اور بگڑیں گے ،فلسطین پر ہمارا موقف آج بھی قائد اعظم والا ہی موقف ہے ،کشمیر اور فلسطین کا ایک جیسا معاملہ ہے، اقوام متحدہ نے دونوں کے حق خودارادیت کی قراردادیں پاس کر رکھی ہیں ۔

کشمیر، کے معاملے پر ٹرمپ کی ثالثی کو نہ مانا جائے اور ہمیں کشمیریوں کی مکمل سپورٹ جاری رکھنی چاہیے ،کشمیر، سی پیک پر سیاست سے بالاتر ہو کر ہمیں یکجا ہو کر چلنا چاہیے،اپریل میں کشمیر پر او آئی سی کی کانفرنس ہو رہی ہے، اس کے ایجنڈے میں فلسطین کا مسئلہ بھی شامل کرنا چاہیے ،پاکستان، ترکی اور ملائیشیاء مل کر کشمیر و فلسطین کے معاملے پر مشترکہ موقف اختیار کریں،تینوں مل کر اقوام متحدہ کو خط لکھیں کہ ان مسائل کو حل کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

مسلمان ممالک کو بھی چاہیے کہ وہ سٹینڈ لیں آج ،امریکہ اور یورپ کمزور ہو رہا ہے اور طاقت کا توازن بدل رہا ہے ،سی پیک سے 75 ہزار لوگوں کو روزگار ملا ہے اور طلبہ کو وظائف ملے ہیں،اب سی پیک دوبارہ آن ٹریک ہے اور اس سے پاکستان کا معاشی مستقبل جڑا ہوا ہے ،مسلم امہ کااس وقت کور ایشو ایران سعودیہ تنازعہ ہے جس کا فائدہ اسرائیل کو ہو رہا ہے ،پاکستان کے ایران اور سعودیہ دونوں سے ہمیشہ تعلقات رہے ہیں،جنرل قاسم سلیمانی کے معاملے پر ایران نے بہت اچھا رد عمل دیا ۔

پاکستان، ترکی اور ملائیشیاء کو مسلم امہ کے لئے مشترکہ بھی اور الگ الگ بھی کوششیں کرنی چاہئیں۔فخر امام بطور چیئرمین کشمیر کمیٹی اچھا کام کر رہے ہیںہم چین پر اس لئے انحصار کر رہے ہیں کیونکہ دنیا میں ہمارے زیادہ دوست نہیں ہیں ۔اقوام متحدہ میں چین نہ ہوتا تو بھارت اب تک اقوام متحدہ کا مستقل رکن بن چکا ہوتا،پاکستان نے بھی چین کے مفادات کا تحفظ کیا ہے ،ملائیشیاء میں کانفرنس میں شرکت کے لئے وزیراعظم کا نہ جانا بہت بڑی حماقت تھی۔

اس ایشو پر یو ٹرن لینا قومی مفادات میں نہیں تھا لیکن اب شاید حکومت اس کا ازالہ کرنا چاہ رہی ہے،اچھے لیڈر کو چاہیے کہ وہ فیصلہ کر کے اس پر قائم رہے ،پاکستانی میڈیا ملک کی پہلی دفاعی لائن ہے جس نے ہمیشہ ملکی مفادات کا تحفظ کیا،پاکستان کی فلسطین کے لئے سپورٹ عرب ریاستوں سے وابستہ نہیں ہے،برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا ہمیں بہت نقصان ہوا ہے کیونکہ یورپی یونین میں 6 پاکستانی نژادبرطانوی منتخب اراکین ہوتے تھے ،یا اس معاملے پر ہمیں سپیشل سٹریٹجک پالیسی بنانا ہو گی ،ہمیں کشمیر کے معاملے پر یورپی یونین میں نئی لابنگ ٹیم بنانا ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ بھارت اور امریکہ سی پیک کی تکمیل نہیں چاہتے ،حکومتی اور انتظامی نالائقی و نااہلی کی وجہ سے کچھ تاخیر ہوئی تھی لیکن اب سی پیک واپس آن ٹریک ہے ،مشکلات کے باوجود ہم نے ایٹم بم بنایا، سی پیک پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کیخلاف جنگ جیتی اوریہ بڑی کامیابیاںہیں۔

موضوعات:



کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…