اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر وزیراعظم عمران خان اور جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل کے درمیان غیر رسمی ملاقات ہوئی ہے۔ اس ملاقات میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو جرمنی کے دورے کی دعوت دے دی۔ دونوں کے درمیان ملاقات عالمی اقتصادی فورم کی سائیڈ لائن پر ہوئی۔ وزیراعظم اس کے علاوہ بھی کئی رہنماؤں اور کاروباری شخصیات سے ملاقات کر رہے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت ایف اے ٹی ایف کے معاملے پربات ہوئی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متوقع دورہ پاکستان کے حوالے شیڈول طے نہیں ہوا، تاہم بات چیت جاری ہے۔بھارت کی جانب سے میزائل ڈیفنس سسٹم کی خریداری سے خطے میں عدم استحکام آسکتا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان اجلاس کا دعوت نامہ نہیں ملا۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے دفتر خارجہ میں ہفتہ وارپریس بریفنگ کے دوران وزیراعظم عمران خان کے دورہ ڈیووس سے متعلق تفصیلات بتاتیھ ہوئے کہا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ پاکستان کی تاریخوں کے حوالے سے کام جاری ہے۔ایف اے ٹی ایف کے معاملہ پر وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ ہے درمیان گفتگو ہوئی۔پاکستان ایف اے ٹی ایف ممبران سے رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں کوششیں جاری ہین۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان ان کی حکومت کی مشتعل سوچ کا عکاس ہے،ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کیلئے بھارت نے دعوت نہیں ملی۔ بھارت کی جانب سے میزائل سسٹم کی خریداری سے خطے میں عدم استحکام آسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تعینات بھارتی ناظم الامور کو سیز فائر معاہدے خلاف ورزی پر طلب کیا گیا۔عائشہ فاروقی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر مین غیر انسانی سلوک جاری ہے۔بھارت سے مطالبہ کیا کہ ذرائع مواصلات کو بحال اور اسیر کشمیریوں کو رہا کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ(سی پیک) کے 9 منصوبے مکمل ہوچکے۔منصوبے سے 10 ہزار سے زائد ملازمتیں میسر آئیں گی۔انہوں نے کہا کہ تائیوان کا مسئلہ چین کا اندرونی مسئلہ ہے۔ پاکستان اور چین گہرے دوست ہیں، سی پیک منصبوں کی جلد تکمیل حکومت پاکستان کی ترجیح ہے، 7 ہزارمیگاواٹ کے 4.12 ارب ڈالرز کے منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچ چکے، سی پیک کے 9 ارب ڈالرز کے قرضے ہیں جو کل قرضوں کا دس فیصد بھی نہیں، سی پیک قرضوں کی خودمختاری کی ضمانت سے متعلق باتیں درست نہیں، پاکستان ایف اے ٹی ایف سے کئے گئے وعدے پورے کرنے کیلئے پر عزم ہے۔