اسلام آباد ( آن لائن )وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ یہ وزیر اعظم کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی وقت آرمی چیف کو عہدے سے ہٹا اور لگا سکتے ہیں ،آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق عدالتی فیصلہ آئین کے خلاف ہے ،بل کی حمایت میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے ،امید ہے کہ الیکشن کمیشن کے ارکان تقرر پر بھی حکومت اور اپوزیشن کے
درمیان معاملات جلد طے ہو جائیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کی منظوری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان آرمی چیف کو کسی بھی وقت ہٹا سکتے ہیں۔ آئین کا آرٹیکل 243وزیراعظم عمران خان کو اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی وقت کسی بھی آرمی چیف کو ہٹا سکتے ہیں یا لگا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس سے طرح چیف جسٹس اور دیگر اعلیٰ عہدوں کا احترام ضروری ہے اس طرح وزیراعظم پاکستان کے عہدے کا احترام بھی بہت ضروری ہے۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 243 کے خلاف ہے۔ ان کا کہناتھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے متفق نہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ عدالتی فیصلہ آئین کے آرٹیکل 243 کے خلاف ہے۔ وزیراعظم کے پاس آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق اختیار ہے، 1956کے آئین میں آرمی چیف کی مدت کا تعین کیا گیا تھا لیکن 1973کے آئین میں آرمی چیف کی مدت کا تعین ختم کیا گیا تھا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، پیپلزپارٹی نے بھی تجاویز واپس لے لی تھیں۔ یہ بل سینیٹ سے بھی منظور ہوکر قانون بن جائے گا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے لیکن پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس پر اپوزیشن کے ساتھ بات چیت شروع کریں گے، الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری پر بھی اپوزیشن سے رابطہ ہے امید ہے اس پر بھی جلد اتفاق رائے ہو جایگا۔