واشنگٹن(آن لائن)امریکی نمائندہ برائے امن عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکا نے پاکستان کی جانب سے افغانستان میں تشدد میں کمی اور جنگ زدہ ملک میں جنگ بندی میں مدد کرنے کی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا سے جاری باضابطہ بیان میں کہا گیا کہ زلمے خلیل زاد نے 13 دسمبر کو اسلام آباد کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ’ امریکا طالبان مذاکرات کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا‘۔علاوہ ازیں 13دسمبر کو کیے گئے علیحدہ ٹوئٹ میں زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ’ انہوں نے پاکستانی رہنماؤں اور دیگر حکام کو مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کیا ‘۔انہوں نے پاکستان کی جانب سے افغانستان میں تشدد میں کمی اور جنگ بندی میں مدد کی پیشکش کا خیرمقدم کیا تھا تاکہ ہم (امریکا) انٹرافغان مذاکرات شروع کرسکیں۔خیال رہے کہ زلمے خلیل زاد افغان امن عمل کے نمائندہ خصوصی کی حیثیت سے طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں امریکی ٹیم کی قیادت کرتے ہیں اور امن عمل میں شامل دیگر ممالک کے ساتھ اس حوالے سے مصروفِ عمل بھی رہتے ہیں۔امریکی نمائندہ خصوصی نے افغانستان میں بگرام فضائی اڈے پر حملے کے باعث دوحہ میں طالبان سے بحال ہونے والے مذاکرات کو روکنے کے ایک روز بعد اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔امریکا سے جاری بیان میں کہا گیا کہ زلمے خلیل زاد اور پاکستانی رہنماؤں اور حکام نے ‘ انٹرا افغان مذاکرات کے کامیاب نتائج کے ساتھ ساتھ ان اہداف کے حصول کے لیے خطے میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا‘۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ امریکی نمائندہ خصوصی نے خطے میں امن کے نتیجے میں آنے والے معاشی اور سیکیورٹی مفادات کو بھی بیان کیا‘۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امریکا کا ماننا ہے کہ پاکستان کا طالبان پر بہت اثر و رسوخ ہے اور انہیں کم از کم مذاکرات جاری رہنے تک امریکا اور افغانستان میں افغان ٹھکانوں پر حملہ کرنے سے روکنے پر راضی کرسکتا ہے۔