دنیا میں اب تک جتنے بھی دھرنے اور مارچز ہوئے ہیں ہم اگر ان کا تجزیہ کریں تو تین دل چسپ نتیجے نکلتے ہیں‘ اول دنیا کے تمام ماچز اور دھرنوں کے پہلے تین دن مشکل ہوتے ہیں‘ دھرنے والے اگر یہ دن گزار لیں تو پھر دھرنے کا خاتمہ مشکل ہو جاتا ہے
اور مولانا کے دھرنے کو آج 8 دن ہو چکے ہیں چناں چہ یہ اب آسانی سے نہیں اٹھیں گے‘ دوم دھرنا جتنا طویل ہوتا جاتا ہے حکومتی مشینری مثلاً پولیس‘ رینجرز اور سول انتظامیہ کی اس سے ہمدردی پیدا ہو جاتی ہے‘ یہ ایک دوسرے کے ساتھ کھانا کھانا اور چائے پینا شروع کر دیتے ہیں اور یوں جب حکومت سرکاری مشینری کو ایکٹو کرتی ہے تو وہ مظاہرین کے خلاف بھرپور طاقت استعمال نہیں کر پاتی‘ مولانا کے دھرنے میں بھی یہ شروع ہو چکا ہے‘ پولیس اہلکار مظاہرین کے ساتھ کھانا بھی کھارہے ہیں‘ چائے بھی پی رہے ہیں اور ان کے پیچھے باجماعت نماز بھی پڑھ رہے ہیں اور سوم دھرنے کو روز نئے مظاہرین ملنا شروع ہو جاتے ہیں‘ پرانے جاتے رہتے ہیں اور نئے آتے رہتے ہیں جس کے بعد مظاہرین ایک جگہ تک محدود نہیں رہتے‘ یہ ہمیشہ آگے بڑھتے ہیں‘ یہ دائرے سے باہر نکلتے ہیں‘ مولانا کو بھی اب مظاہرین کی نئی کھیپ مل رہی ہے‘ اس کے بعد اب ان کے آگے بڑھنے کی باری ہے چنانچہ آئندہ کیا ہو گا آپ اکرم درانی کا کہنا ہے کہ بارہ ربیع الاول کے بعد پلان بی شروع ہو گا، جی ہاں اب یہ دھرنا پلان بی کی طرف جائے گا، دوسری طرف اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا اعلان کر دیا ہے اور میاں نواز شریف مزید علیل ہو گئے‘ یہ کسی بھی وقت لندن شفٹ ہو جائیں گے لیکن حکومت ابھی تک ان کی بیماری کا مذاق اڑا رہی ہے۔