جمعہ‬‮ ، 11 اکتوبر‬‮ 2024 

اسلام آباد مارچ، نواز شریف کی شہباز شریف کو کیا اہم ذمہ دار ی سونپ دی ؟ پی پی اور ن لیگ دھرنے کی ناکامی سے ڈرنے لگی

datetime 4  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے 27 اکتوبر کو اسلام آباد لاک ڈاؤن (آزادی مارچ) کے ‘یکطرفہ’ اعلان کے درمیان ہی سابق وزیراعظم نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ ‘سلیکٹڈ’ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کیلیے مشترکہ جدوجہد کا آغاز کیا جاسکے۔ رپورٹ کے مطابق

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقاتوں اور مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کی آزادی مارچ پر رائے سے آگاہ کیا۔ اس ملاقات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ایک عہدیدار نیمیڈیا کو بتایا کہ ‘میاں نواز شریف اسلام آباد لاک ڈاؤن سے متعلق جے یو آئی ف، مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور تمام چھوٹی جماعتوں میں اتفاق رائے چاہتے ہیں، انہوں نے شہباز شریف کو کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے کریں، ساتھ ہی انہوں نے اپنا پیغام مولانا فضل الرحمٰن کو پہنچانے کو بھی کہا کہ (جے یو آئی ف) کی جانب سے اکیلے پرواز ہوسکتا ہے مطلوبہ نتائج حاصل نہ کرسکے’۔انہوں نے کہا کہ “اگرچہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو مارچ کے طریقہ کار پر کچھ تحفظات ہیں لیکن میاں نواز شریف کافی پرامید ہیں کہ 3 مرکزی اپوزیشن جماعتیں ‘مشترکہ بنیادوں’ پر اکٹھا ہوئیں اور اس سلیکٹڈ حکومت سے چھٹکارے کے لیے مشترکہ جدوجہد کا آغاز کیا”دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی بات چیت میں موجود ذرائع نے بتایا کہ ‘لاک ڈاؤن پر تینوں جماعتوں کے درمیان اختلاف رائے کے مرکزی نکات یہ ہیں کہ اسلام آباد میں یہ دھرنا کتنا طویل ہوگا، جمع ہونے والے سیکڑوں اور ہزاروں لوگوں لوگوں کیسے کنٹرول کیا جائے گا اور اس سب کے باوجود اگر

وزیراعظم عمران خان استعفیٰ نہیں دیتے تھے مظاہرین کے پاس کیا آپشن ہوگا’۔ذرائع نے بتایا کہ ‘چونکہ اپوزیشن کے پاس امپائر کی حمایت نہیں تو وزیراعظم عمران خان دھرنے والوں کے مطالبات ماننے پر کیسے مجبور ہوں گے جبکہ (دھرنے کے تناظر میں) دارالحکومت میں افراتفری کی صورتحال دن کے اختتام پر دوسرے کھلاڑی کو فائدہ پہنچا سکتی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر تمام اپوزیشن جاعتیں عمران خان کو گھر بھیجنے پر متفق ہیں

لیکن مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو اصل ڈر دھرنے کی ناکامی کا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم نے مولانا فضل الرحمٰن کو کہا تھا کہ ہمیں مسلط وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے ایک مضبوط پلان کی ضرورت ہے بصورت دیگر ناکام کوششیں انہیں غالب ہونے کے لیے مزید تقویت دے سکتی ہیں’۔واضح رہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) نے جے یو آئی ف کو مارچ کو ایک ماہ ملتوی کرنے کا کہا تھا تاکہ مرکزی اپوزیشن جماعتیں حکومت کو ہٹانے کے لیے اپنے کارکنان کو متحرک کرسکیں۔

موضوعات:



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…