جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

اسلام آباد مارچ، نواز شریف کی شہباز شریف کو کیا اہم ذمہ دار ی سونپ دی ؟ پی پی اور ن لیگ دھرنے کی ناکامی سے ڈرنے لگی

datetime 4  اکتوبر‬‮  2019 |

لاہور(آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے 27 اکتوبر کو اسلام آباد لاک ڈاؤن (آزادی مارچ) کے ‘یکطرفہ’ اعلان کے درمیان ہی سابق وزیراعظم نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ ‘سلیکٹڈ’ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کیلیے مشترکہ جدوجہد کا آغاز کیا جاسکے۔ رپورٹ کے مطابق

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقاتوں اور مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کی آزادی مارچ پر رائے سے آگاہ کیا۔ اس ملاقات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ایک عہدیدار نیمیڈیا کو بتایا کہ ‘میاں نواز شریف اسلام آباد لاک ڈاؤن سے متعلق جے یو آئی ف، مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور تمام چھوٹی جماعتوں میں اتفاق رائے چاہتے ہیں، انہوں نے شہباز شریف کو کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے کریں، ساتھ ہی انہوں نے اپنا پیغام مولانا فضل الرحمٰن کو پہنچانے کو بھی کہا کہ (جے یو آئی ف) کی جانب سے اکیلے پرواز ہوسکتا ہے مطلوبہ نتائج حاصل نہ کرسکے’۔انہوں نے کہا کہ “اگرچہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو مارچ کے طریقہ کار پر کچھ تحفظات ہیں لیکن میاں نواز شریف کافی پرامید ہیں کہ 3 مرکزی اپوزیشن جماعتیں ‘مشترکہ بنیادوں’ پر اکٹھا ہوئیں اور اس سلیکٹڈ حکومت سے چھٹکارے کے لیے مشترکہ جدوجہد کا آغاز کیا”دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی بات چیت میں موجود ذرائع نے بتایا کہ ‘لاک ڈاؤن پر تینوں جماعتوں کے درمیان اختلاف رائے کے مرکزی نکات یہ ہیں کہ اسلام آباد میں یہ دھرنا کتنا طویل ہوگا، جمع ہونے والے سیکڑوں اور ہزاروں لوگوں لوگوں کیسے کنٹرول کیا جائے گا اور اس سب کے باوجود اگر

وزیراعظم عمران خان استعفیٰ نہیں دیتے تھے مظاہرین کے پاس کیا آپشن ہوگا’۔ذرائع نے بتایا کہ ‘چونکہ اپوزیشن کے پاس امپائر کی حمایت نہیں تو وزیراعظم عمران خان دھرنے والوں کے مطالبات ماننے پر کیسے مجبور ہوں گے جبکہ (دھرنے کے تناظر میں) دارالحکومت میں افراتفری کی صورتحال دن کے اختتام پر دوسرے کھلاڑی کو فائدہ پہنچا سکتی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر تمام اپوزیشن جاعتیں عمران خان کو گھر بھیجنے پر متفق ہیں

لیکن مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو اصل ڈر دھرنے کی ناکامی کا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم نے مولانا فضل الرحمٰن کو کہا تھا کہ ہمیں مسلط وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے ایک مضبوط پلان کی ضرورت ہے بصورت دیگر ناکام کوششیں انہیں غالب ہونے کے لیے مزید تقویت دے سکتی ہیں’۔واضح رہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) نے جے یو آئی ف کو مارچ کو ایک ماہ ملتوی کرنے کا کہا تھا تاکہ مرکزی اپوزیشن جماعتیں حکومت کو ہٹانے کے لیے اپنے کارکنان کو متحرک کرسکیں۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…