گوجرانوالہ کے ایک پہلوان کے بارے میں کہا جاتا تھا وہ جوان اور طاقتور تھا تو پورا شہر (اس) مل فین تھا‘ وہ جہاں سے گزرتا تھا لوگ رک رک کر اس کی طرف دیکھتے تھے لیکن جب وہ بوڑھا اور بیمار ہو گیا تو کوئی اس کی طرف توجہ نہیں دیتا تھا‘
پہلوان صاحب نے توجہ حاصل کرنے کے لیے دلچسپ کام کیا‘ وہ روز اپنی گلی میں پانی ڈال کر کیچڑ کر دیتا تھا‘ لوگ گزرتے تھے‘ پھسلتے تھے اور پریشان ہو کر پہلوان کی طرف دیکھتے تھے اور پہلوان صاحب خوش ہو جاتے تھے‘ حکومت مولانا فضل الرحمن کو بھی ایک ایسا ہی پہلوان سمجھ رہی ہے‘ اس کا خیال تھامولانا غیر موثر اور ار ریلی ونٹ ہو چکے ہیں لیکن مولانا نے دھرنے کا اعلان کرکے گلی گیلی کر دی اور اب اپوزیشن اور حکومت دونوں گلی میں پھسل بھی رہی ہیں اور مڑ مڑ کر مولانا کی طرف بھی دیکھ رہی ہیں چناں چہ ہم مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ حقیقت ہے مولانا فضل الرحمن اس وقت سیاست میں مرکز نگاہ بن چکے ہیں اور ان کی وجہ سے اپوزیشن اور حکومت دونوں کی ساکھ داؤ پر لگ چکی ہے، مولانا ہر صورت اسلام آباد آنا اور دھرنا دینا چاہتے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا کہنا ہے ہمیں دھرنا نہیں دینا چاہیے کیوں کہ اگر دھرنا ناکام ہو گیا تو حکومت مزید مضبوط ہو جائے گی، دونوں پارٹیاں چاہتی ہیں ہم اسلام آباد آئیں‘ تگڑا جلسہ کریں اور واپس چلے جائیں لیکن مولانا نہیں مان رہے‘ ہو گا کیا؟