راولپنڈی (آن لائن) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے کشمیریوں کی جانب سے آزادی کی پکار میں اور تیزی آ گئی ہے۔ اس وقت تحریک کشمیر ایک فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے۔
نہتے اور مظلوم کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے جہاں ایک طرف کشمیر میں مزید ہزاروں فوجی بھیج دیئے گئے ہیں تاکہ کشمیریوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا کر انہیں پوری طرح سے کچل کر رکھ دیا جائے۔مگر اس معاملے میں خون کی پیاسی بھارتی فوج پوری طرح ناکام نظر آ رہی ہے۔ بھارتی سرکار کو اس وقت سوشل میڈیا کے محاذ پر بھی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ د?نیا بھر سے سوشل میڈیاصارفین کشمیر میں ہونے والی ظلم و زیادتی کو دبانے کے لیے آوازیں اٹھا رہے ہیں۔اسی سلسلے میں مودی سرکار نے ٹویٹر انتظامیہ سے بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر آٹھ ٹویٹر اکاؤنٹس بند کرنے کی درخواست کی ہے جس کے بعد کئی ٹویٹر اکاؤنٹس بند بھی کر دیے گئے ہیں اب ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ان اکاؤنٹس کے حوالے سے ٹویٹر اور فیس بک انتظامیہ سے معاملہ اٹھایا ہے۔انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بتایا ہے کہ ”پاکستانی حکام نے کشمیر کی حمایت میں پوسٹ کرنے کے لئے پاکستانی اکاؤنٹس معطل کرنے کے خلاف ٹویٹر اور فیس بک پر معاملہ اٹھایا ہے۔ ان کے علاقائی ہیڈ کوارٹرز میں ہندوستانی عملہ اس کی وجہ ہے۔ براہ کرم جواب میں معطل اکاؤنٹس پوسٹ کریں جو آپ جانتے ہیں“۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر ویب سائٹس کی انتظامیہ سے بات کریں گے۔ خیال رہے کہ بھارت کے کہنے پر کئی پاکستانیوں کے تویٹر اکاؤنٹس بند کر دیے گئے ہیں جن میں معروف صحافی عمران خان کا ٹویٹر اکاؤنٹ بھی شامل ہے۔