سرینگر (این این آئی) جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے بھارتی اقدام کیخلاف کشمیریوں کے احتجاج کو روکنے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل14ویںروز بھی کرفیو اور دیگر سخت پابندیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سرینگر اور دیگر علاقوں میں سینکڑوں لوگوں نے ہفتے کے روز کرفیواور دیگر پابندیوں کی پرواہ کئے بغیراحتجاجی مظاہرے کیے۔
مظاہرین نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڑز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ گو انڈیا گو بیک‘‘، ’’ہم کیا چاہتے آزادی ‘‘،’’کشمیریوں کی نسل کشی بند کرو‘‘جیسے نعرے درج تھے۔بھارتی فورسزنے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے متعدد افرادکو زخمی کردیا جن میں سے 6افراد شدید زخمی ہیں اور ان کو سرینگر کے ہسپتالوں میں داخل کیاگیا ہے۔سرینگر میں لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فورسزانہیں تشددکانشانہ بنارہی اور ان کے ساتھ گالم گلوچ کررہی ہیں جبکہ چھاپوں کے دوران ان کی املاک کو بھی نقصان پہنچایاگیا ہے۔ سرینگر میں ایک درجن سے زائد عینی شاہدین نے کہاکہ بھارتی فورسزنے گھروں پر چھاپوں کے دوران کم ازکم چھ افرادکو گرفتارکرلیااور مکانوں کی توڑپھوڑ کی۔ قابض انتظامیہ نے کرفیو کے نفاذ کیلئے مقبوضہ وادی کے اطراف و اکناف میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر رکھے ہیں اور علاقے کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔ بھارتی دعوے کے باوجودمقبوضہ علاقے میں ٹیلیفون، انٹرنیٹ سروس اور ٹیلی ویژن چینلزکی نشریات تاحال معطل ہیں ۔ کرفیواور سخت پابندیوں کے نفاذ اور انٹرنیٹ کی بندش کے باعث مقامی اخبارات شائع اور انکے آن لائن ایڈشن اپ ڈیٹ نہیں ہوپارہے ہیں۔
حریت چیئرمین سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تمام حریت قیادت گھروں اور جیلوں میں نظر بند ہیں ۔ بھارت نواز سیاست دانوں فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، انجینئر عبدالرشید ، سجاد لون اور شاہ فیصل سمیت ایک ہزار سے زائد سیاسی رہنما ئوں اور کارکنوں کو گرفتارکیا جاچکا ہے۔ کرفیو او رسخت پابندیوں کے باعث کشمیریوں کو اس وقت بچوں کے لیے دودھ اورزندگی بچانے والی اوویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سا منا ہے اور علاقے میں انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔