سرینگر/نئی دہلی،نئی دہلی (آئی این پی،آن لائن)مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کے مظالم سے تنگ آکر بھارتی فوج میں بھی پھوٹ پڑ گئی،بھارتی فوج کے کرنل نے اپنی حکومت کے نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھالنے کے احکامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے استعفیٰ دیدیا اور ساتھ ہی انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ رات پاکستان نے میری یونٹ کے 25جوانوں کو ہلاک کیا لیکن میڈیا کی طرف سے کوئی کوریج نہیں کی گئی کیوں؟
مزید برداشت نہیں کرسکتا،’بائے انڈین آرمی‘۔تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کے کرنل وجے اچاریہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کئے گئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں بھارتی فوج کا کرنل وجے اچاریہ نے استعفیٰ دے کر نئی دہلی واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے،میرے استعفے کی وجہ کشمیر ہے،میرا مطلب ہم کیسے اپنے لوگوں کو مار سکتے ہیں۔ کرنل وجے اچاریہ نے انکشاف کیا کہ گزشتہ رات پاکستان نے میری یونٹ کے 25جوانوں کو ہلاک کیا لیکن میڈیا کی طرف سے کوئی کوریج نہیں کی گئی کیوں؟مزید برداشت نہیں کرسکتا،’بائے انڈین آرمی‘۔بھارتی فوج کے کرنل وجے اچاریہ نے ٹویٹر پر اپنے پیغام کیساتھ اپنی تصویر بھی شیئر کی ہے۔دوسری طرف بھارتی فوج کے کرنل وجے اچاریہ کی جانب سے مذکورہ ٹویٹ کے بعد ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ بند کردیا گیا۔دریں اثنا معروف آسٹریلین کالم نویس کے کشمیر میں بھارتی جارحیت سے متعلق ہوش رْبا اعداد و شمارجاری کر دیئے ہیں۔یہ اعدادو شمار مڈل ایسٹ آئی اور بائی لائنز کے کالم نویس سی جے ورلیمن نے بھارتی قبضے کے تحت کشمیر میں زندگی کے عنوان سے سوشل میڈیا پر شیئر کیے ہیں۔ جس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ہر 10 کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے اور مقبوضہ وادی میں 6 ہزار سے زیادہ نامعلوم قبریں یا اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ یہ ان لوگوں کی قبریں ہیں جنہیں بھارتی فورسز نے غائب کیا تھا۔
اس کے علاوہ 80 ہزار سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مسلسل ظلم و ستم اور تناؤ کے باعث 49 فیصد بالغ کشمیری پی ایس ٹی ڈی نامی دماغی مرض کا شکار ہو چکے ہیں، جن متنازع علاقوں میں سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں جنسی تشدد کی شرح سب سے زیادہ ہے ان میں مقبوضہ کشمیر بھی شامل ہے،آسٹریلین مصنف نے یہ بھی بتایا ہے کہ گرفتار کیے گئے زیادہ تر افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بھارتی فورسز تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں 7000 سے زیادہ زیر حراست ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں۔سی جے ورلیمن کے مطابق مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی 18 قراردادیں موجود ہیں اور کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کیا گیا ہے لیکن 2016 میں بھارت نے اقوام متحدہ کے وفد کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تحقیقات کے لیے مقبوضہ کشمیر جانے سے روک دیا۔آسٹریلین کالم نویس نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق یہ سارے اعداد و شمار ’اسٹینڈ ود کشمیر‘ ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کیے۔