چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی جیت گئے لیکن جمہوریت‘ سیاست اور اخلاقیات تینوں ہار گئے،5 سینیٹرز نے جان بوجھ کر کیاکام کیا؟آج کے بعد ریاست مدینہ بنانے کا دعویٰ کھلم کھلا منافقت ہو گی، اپوزیشن مغالطے میں کیوں تھی اور اتنی خوفناک شکست کے بعد اب اپوزیشن کے پاس کیا آپشن بچا ہے؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

1  اگست‬‮  2019

پاکستان کی تاریخ میں بے شمار حیران کن دن گزرے ہیں‘ ان حیران کن دنوں میں آج ایک اور دن کا اضافہ ہو گیا‘ آج چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی جیت گئے لیکن جمہوریت‘ سیاست اور اخلاقیات تینوں ہار گئے‘ آپ کمال دیکھیے‘

حکومت 36 ووٹوں کے ساتھ صادق سنجرانی کے پیچھے کھڑی تھی‘ اپوزیشن کے پاس 64 ووٹ تھے‘ کل بلاول بھٹو نے ظہرانہ دیا‘ اپوزیشن کے 64 سینیٹرز شریک ہوئے‘ کل حاصل بزنجو نے ڈنر دیا‘ 64 سینیٹرز شریک ہوئے‘ آج صبح مولانا فضل الرحمن کے ناشتے اور شہباز شریف کے لنچ میں بھی 64 سینیٹرز نے شرکت کی‘ ووٹنگ سے قبل ہاتھ کھڑے ہونے کی باری آئی تو اس وقت بھی 64 سینیٹرز پورے تھے لیکن ایک منٹ بعد خفیہ رائے شماری ہوئی تو اپوزیشن 14 سینیٹرز سے محروم ہو چکی تھی‘ پانچ سینیٹرز نے جان بوجھ کر اپنے ووٹ خراب کر دیے جبکہ 9 سینیٹرز نے اپنی وفاداری بدل لی اور یہ ملک کے بلند اور مقدس ترین ایوان کی اخلاقی حالت ہے‘ یہ اس ملک کی اپوزیشن اور حکومت کا اخلاقی معیار ہے جسے ہم ریاست مدینہ بنانا چاہتے ہیں‘ اس اخلاقی حالت کے بعد ہمیں کم از کم اپنی حقیر زبانوں سے ریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہیے کیوں کہ آج کے بعد یہ دعویٰ کھلم کھلا منافقت ہو گی‘ حکومتی ارکان کا اعتماد اپوزیشن کو سب کچھ بتا رہا تھا لیکن اپوزیشن مغالطے میں کیوں تھی؟ اور اتنی خوفناک شکست کے بعد اب اپوزیشن کے پاس کیا آپشن بچا ہے؟

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…