جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جو جتنا بڑا مجرم ہے اسے جیل میں اتنی زیادہ سہولیات ملی ہوئی ہیں،وزیراعظم عمران خان برہم، بڑا اعلان کردیا

datetime 29  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی سے جواب طلب کریں تو کہتے ہیں انتقامی کارروائی ہو رہی ہے، میں خود باہر سے پیسہ پاکستان لایا، پارٹی کا صدر ہونے کی حیثیت سے جواب دہ ہوں، پاکستان میں تماشا دیکھیں، سابق صدر اور وزیراعظم عدالت میں خود کو بے قصور ثابت نہیں کرتے اور جوا ب بھی نہیں دیتے،جو جتنا بڑا مجرم ہے اسے جیل میں اتنی زیادہ سہولیات ملی ہوئی ہیں،پاکستان میں قانون کی بالادستی نہیں،

ہماری جنگ حقوق اور قانون کی بالادستی کی جنگ ہے، اندرون سندھ میں براحال ہے، لوگ پیچھے رہ گئے، انہیں حقوق نہیں ملیں گے تو وہ کیسے پاکستان کی بات کریں گے،  ریاست میدنہ کی بات ووٹ لینے کیلئے نہیں کرتا،تعلیمی اداروں میں ریاست مدینہ پر پی ایچ ڈی ہونی چاہیے،ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر چلتے ہوئے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ کریں گے اور ان کیلئے آسانیاں پیدا کرتے ہوئے لوگوں کو اپنے وژن کے بارے میں بتائیں گے، مجھے ننکانہ صاحب اور کرتارپور کی اہمیت کے بارے میں اندازہ نہیں تھا، اب  ہم نے سہولیات فراہم کرنے کا آغاز کردیا ہے، گرونانک کی 550 کی سالگرہ پر پوری سکھ برادری کو سہولیات فراہم کریں گے۔ پیر کو یہاں ایوان صدر میں اقلیتوں کے قومی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مدینہ کی ریاست مسلمانوں کیلئے رول ماڈل ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں لوگ سمجھیں کہ مدینہ کی ریاست کیا تھی، مدینہ کی ریاست ایک جدید ریاست تھی۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور میرا نئے پاکستان سے متعلق ایک وژن ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ میں ریاست مدینہ کی بات ووٹ لینے کیلئے کرتا ہوں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے مدینہ کی ریاست کی بات انتخابات کے بعد کی تھی، سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں اسلام کے نام پر کن لوگوں نے اپنی سیاسی دکانیں کھولی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کی جدید ریاستوں کو دیکھیں تو ان میں بہت سی چیزیں مدینہ کی ریاست سے لی گئی ہیں، نئے پاکستان سے متعلق میرا ایک وژن ہے۔انہوں نے  کہاکہ جو لوگ زبردسی لوگوں کو مسلمان کرتے ہیں نا وہ اسلام جانتے ہیں اور نا ہی اسلام کی تاریخ جانتے ہیں، اسلام میں کوئی جبر نہیں ہے، ہم کیسے لوگوں کو زبردستی مسلمان کرنے کا معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ریاست مدینہ نئے پاکستان کیلئے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانیوں کے لیے ضروری ہے کہ ہم سمجھیں کہ اس کا وژن کیا تھا اور مدینہ کی ریاست کو سمجھے بغیر ہم نہیں سمجھیں گے کہ یہ ملک کیوں بنا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جامعات میں باقاعدہ چیئرز دی جائیں اور مدینہ کی ریاست پر پی ایچ ڈی کی جائے اور لوگوں کو سمجھ میں آئے کہ یہ ریاست کیا تھی۔انہوں نے کہاکہ مدینہ کی ریاست دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، وہاں انسانیت اور رحم تھا اور یہ جدید ریاست تھی، وہاں اقلیتوں کا تحفظ کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ حضورؐ کی زندگی ہمارے لیے ایک مثال اور مشعل راہ ہے جبکہ قرآن پاک میں حکم ہے کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے تو پھر ہم کیسے آج زبردستی لوگوں کا مذہب تبدیل کرواتے ہیں، یہ سب غیر اسلامی ہے۔عمران خان نے کہاکہ جو لوگ زبردستی کرکے لوگوں کو اسلام کی جانب لاتے ہیں وہ نہ تو اسلام کی تاریخ جانتے ہیں اور نہ انہیں دین کا علم ہے یہاں تک کہ وہ نہ ہی قرآن اور سنت کو جانتے ہیں۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں خلیفہ وقت بھی قانون کے نیچے تھے

لیکن آج پاکستان میں تماشا دیکھیں کہ صدر اور وزیر اعظم رہنے والے بڑے بڑے لوگ کرپشن کے کیسز میں اپنی بے گناہی ثابت نہیں کرتے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے اپنے خلاف کیس میں 60 دستاویز پیش کیں کیونکہ میں پارٹی کا سربراہ ہوں اور جوابدہ ہوں، اسلام میں قانون سے بالاتر کوئی نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جن لوگوں نے 24 ہزار ارب روپے قرض ملک پر چڑھایا جب ان سے جواب مانگا جائے تو کہتے انتقامی کارروائی ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جو مسائل ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم مدینہ کی ریاست کے اصولوں سے پیچھے چلے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے مسائل کی وجہ قانون کی بالادستی نہیں ہے کیونکہ جب قانون کی بالادستی نہیں ہوتی تو کمزور کے لیے الگ اور طاقت ور کے لیے دوسرا قانون ہوتا ہے، ہماری تباہی کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ ملک کو 24 ہزار ارب روپے کا مقروض کرنے والے جواب نہیں دے رہے، ان لوگوں کے لیے جیل میں اے سی اور ٹی وی ملا ہوا ہے، جو زیادہ ظلم کرتا ہے انہیں سہولیات دی ہوئی ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں صرف ایسا نہیں کہ اقلیتوں کا حقوق حاصل نہیں بلکہ دیکھا جائے تو غریب کے بھی یہاں کیا حقوق ہے؟ اس ملک میں غریب طاقتور کے خلاف مقدمہ جیتنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، تاہم ہماری ہر جگہ جدوجہد ہے کہ نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہماری جنگ حقوق اور قانون کی بالادستی کی جنگ ہے اور ہم نے پوری طرح اس ملک کو جدید ریاست بنانا ہے، جہاں انسانوں کا تحفظ ہو۔

غربت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں 70 فیصد لوگ غربت کی لکیر کے اوپر اور نیچے ہیں، اندرون سندھ میں بھی یہی حالات ہیں یہ لوگ پیچھے رہ گئے ہیں۔اقلیتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے 11 اگست کو جو تقریر کی تھی وہ حضورؐ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے کی تھی اور کہا تھا کہ آپ کی عبادت گاہیں آزاد ہیں اور جب سب لوگ پاکستان کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ہمارا ملک ہے تو اس سے ملک مضبوط ہوتا ہے۔کرتارپور کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ مجھے ننکانہ صاحب اور کرتارپور کی اہمیت کے بارے میں اندازہ نہیں تھا تاہم ہم نے انہیں سہولیات فراہم کرنے کا آغاز کردیا ہے اور گرونانک کی 550 کی سالگرہ پر پوری سکھ برادری کو سہولیات فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہندو، سکھ، مسیحی برادریوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم اپنے نبیؐ کی سنت پر چلتے ہوئے آپ کی عبادت گاہوں کا تحفظ کریں گے اور آپ کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے جبکہ زبردستی کرنے والے لوگوں کے ذہن کو تبدیل کریں گے اور لوگوں کو اپنے وڑن کے بارے میں آگاہ کریں گے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…