اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ عارف نظامی نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کے لئے اہم فیصلہ کرنے کا وقت آ رہا ہے اور وہ یہ ہے کہ اگلے تین سال آرمی چیف کون ہو گا، عارف نظامی نے کہاکہ جنرل قمر جاوید باجوہ نومبر میں ریٹائر ہو جائیں گے، انہوں نے کہا کہ اگر ماضی کا ذکر کریں تو جنرل اشفاق پرویز کیانی کو ایکسٹینشن ملی یا انہوں نے لی،
جنرل ایوب خان نے مدت ملازمت میں توسیع کی، جنرل ضیاء الحق دس سال تک خود کو ایکسٹینشن دیتے رہے، عارف نظامی نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا معاملہ قدرے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف نے اپنے ادوار میں قانون کے مطابق چھ آرمی چیف کی تقرری کی، آرمی چیف کا تقررکیونکہ وزیراعظم کا استحقاق ہوتا ہے۔ لندن میں میاں نواز شریف دل کا بائی پاس کروانے گئے تو وہاں شہباز شریف پہنچ گئے، کیونکہ شہبازشریف کوفوج کے قریب ہونے اور ڈوئی مارنے کی عادت ہے، نواز شریف سے شہباز شریف نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ جنرل راحیل شریف کو ایکسٹینشن دے دیں۔ اس پر نواز شریف نے ان سے کہا کہ آپ واپس چلے جائیں اور اس موضوع پر بات نہ کریں، یہ میرا استحقاق ہے، عارف نظامی نے کہا کہ جب انہوں نے جنرل باجوہ کے نام کا انتخاب کیا تو اس وقت شہباز شریف کو بھی پتا نہیں تھا، معروف تجزیہ کار نے کہا کہ افغان اور دوسرے معاملات سے نبردآزما ہونے کے لیے آپ درمیان میں تبدیلیاں نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ ایکسٹینشن نہیں مانگ رہے بلکہ ان کو دے دی جائے گی۔ عارف نظامی نے کہاکہ اس وقت یہ ملک اور عمران خان دونوں کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ فیصلہ سازی میں بہت مضبوط ہیں، معروف صحافی نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ کو ملکی حالات کے باعث ایکسٹینشن دے دی جائے گی۔ عارف نظامی نے کہاکہ جنرل قمر جاوید باجوہ فوج میں بڑے سیدھی بات کرنے والے مشہور ہیں، یہ فیصلہ کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔