امریکی صدر کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش،ٹرمپ اور پاکستان کے خلاف بھارتی میڈیا زہر اگلنے لگا

23  جولائی  2019

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، اس ملاقات میں امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے اور انہوں نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نے بھی مسئلہ کشمیر حل کرنے کا کہا ہے۔ امریکی صدر کے اس بیان پر بھارتی میڈیا تلملا گیا ہے، بھارتی میڈیا پر امریکی صدر کے خلاف اور پاکستان کے خلاف ایک محاذ کھل گیا ہے،

امریکی صدر کے بارے میں کہا گیا کہ ان کی وہاں کوئی نہیں سنتا، امریکی میڈیا کا کہنا ہے امریکی صدر جو مرضی کہتے رہیں یہ مسئلہ اس وقت ہی حل ہو گا جب بھارتی حکومت چاہے گی اور ہمیں تیسرے فریق کی ضرورت نہیں صرف دونوں ملکوں کو آپس میں مل کر بات کرنی چاہیے، بھارت اس وقت تک پاکستان سے بات نہیں کرے گا جب تک وہ کشمیر میں دہشت گردی بند نہیں کرتا، کشمیر بھارت کا وہ علاقہ ہے جہاں پاکستان مسلسل دراندازی کر رہا ہے، بھارتی میڈیا نے کہا کہ حکومت کو جواب دینا چاہیے کہ ہمارے وزیراعظم نے کشمیر کے بارے ایسی کوئی بات نہیں کی، ڈونلڈ ٹرمپ کو کشمیر کے بارے میں کچھ پتہ نہیں،بھارتی میڈیا نے کہا کہ امریکی صدر نے کشمیر کو خوبصورت کہا ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتے پاکستان یہاں دہشت گردی کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتا کہ پاکستان جھوٹ بول رہا ہے۔ غرض کشمیر کے مسئلے پر بھارتی میڈیا رونے دھونے میں مصروف ہے اور امریکی صدر اور پاکستان کو آڑے ہاتھوں لیا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان افغانستان میں ہماری بڑی مدد کررہا ہے،پاک بھارت کشیدہ تعلقات میں بہتری میں کوئی تعاون کر سکتا ہوں تو ثالثی کا کر دار ادا کرونگا، امریکی خطے میں پولیس مین نہیں بننا چاہتا،امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر افغان جنگ سے باہر نکلنے کی راہ تلاش کرہا ہے،امریکا، پاکستان میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے اور تجارت کے وسیع مواقع ہیں،

ایران کے ساتھ مذاکرات شروع کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے جبکہ افغانستان کا واحد حل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہے، امید ہے کہ آنے والے دنوں میں طالبان کو مذاکرات کیلئے تیار کر پائیں گے۔ پیر کوامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کیا، دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا بعدازاں میڈیا کو ہاتھ ہلاکر ملاقات کے لیے چلے گئے،پہلے دونوں رہنماؤں کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جس کے بعد وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

بعد ازاں یہاں وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، افغانستان میں امن کے قیام کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں، خطے کی صورتحال سمیت مختلف امور زیر غور آئے۔ملاقات کے آغاز میں میڈیا کی موجودگی میں مختصر گفتگو کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کو انتہائی خوشگوار دیکھ رہا ہوں، امید ہے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔اوول آفس میں ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان سے واپسی کے لیے امریکا،

پاکستان کے ساتھ کام کررہا ہے اور امریکا خطے میں پولیس مین بننا نہیں چاہتا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اس وقت افغانستان میں ہماری بڑی مدد کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں اپنی فوج کی تعداد کم کررہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر افغان جنگ سے باہر نکلنے کی راہ تلاش کررہا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم سے گفتگو کے دوران بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات میں بہتری کیلئے کردار ادا کرنے کی بھی پیش کش کی۔امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان درینہ مسئلہ کشمیر پر بھی ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اگر میں کوئی تعاون کرسکتا ہوں تو میں ثالثی کا کردار ادا کروں گا۔امریکی صدر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کہا تھا کہ امریکا مسئلہ کشمیر کے حل میں معاونت کرے، مجھے ثالث بننے میں خوشی ہوگی۔انہوں نے عمران خان سے کہا کہ اگر مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے میں کوئی مدد کرسکتا ہوں تو مجھے آگاہ کریں۔امریکی صدر نے کہا کہ امریکا پاک بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے بھی مصالحت کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ بہت اچھے ہیں، پاکستان میں میرے کافی دوست ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا، پاکستان میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے اور تجارت کے وسیع مواقع ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کہا کہ افغانستان کا واحد حل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہے اور مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں‘ہم طالبان کو مذاکرات کے لیے تیار کر پائیں گے۔وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور کہا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات شروع کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم طالبان کو مذاکرات کے لیے زور دے پائیں گے۔ٹوئٹر پر اپنے بیان میں عمران خان کی امریکی صدر سے ملاقات کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نیا پاکستان کا وژن لے کر امریکا آئے ہیں، عمران خان پاک امریکا تعلقات کا نیا دور شروع کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم خطے میں امن اور خوشحالی کا بیانیہ لے کر امریکا آئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…