منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

این آر او نہیں مانگیں گے، عزت و قار کے ساتھ جنگ لڑیں گے، خواجہ آصف کا قومی اسمبلی میں دھواں دھار خطاب

datetime 16  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی میں دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ ان کی جماعت این آر او نہیں مانگے گی ، عزت و وقار کے ساتھ جنگ لڑے گی، ہم تاریخ سے سبق نہیں لیتے ، نواز شریف کا نام مٹانے والے خود مٹ جائینگے ،بھٹو کا نام آج بھی زندہ ہے اور نواز شریف کا نام بھی ہمیشہ زندہ رہے گا۔

جج کی ویڈیو آئی ، جج واپس چلا گیا ،معاملہ عدالت میں ہے ،فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں رہی مگر نوازشریف آج بھی جیل میں ہے ،ہمیں عدالتوں سے انصاف ملے گا، رانا ثناء اللہ کے خلاف درج ایف آئی آر مضحکہ خیز ہے ،ماضی میں ایک رکن اسمبلی پر بھینس چوری کا مقدمہ ہماری سیاست میں ضرب المثل بن چکا ہے،بدترین انتقامی کارروائیاں موجودہ حکومت کی شناخت بن چکی ہیں، ہم نے تو مشرف کے دور میں بھی جیلی کاٹیں، میں ایوان میں ہوں، مشرف کہاں ہیں ؟ سعدرفیق سمیت سب جو قید ہوں گے قید کاٹ لیں گے ،معاشی بحران سے توجہ ہٹانے کے لیے شہباز شریف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے،جو بھی فیصلے ہوتے رہیں مگر آخری فیصلہ خلق خداکا ہوگا۔ منگل کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران خواجہ آصف نے جذباتی انداز میں تقریر کی اور اپنے حریف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہم تاریخ سے سبق نہیں لیتے، نواز شریف کا نام مٹانے والے خود مٹ جائیں گے۔لیگی رہنما نے کہا کہ بھٹو کا نام آج بھی زندہ ہے اور نواز شریف کا نام بھی ہمیشہ زندہ رہے گا۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ نواز شریف کے اوپر کوئی کرپشن کا الزام نہیں ہے، ان کے خلاف کیس عدالتوں میں ہے، ایوان سے کہتا ہوں کہ انصاف کے تقاضے پورے کریں۔

انہوں نے کہاکہ ایک جج کی ویڈیو آئی معاملہ عدالت میں ہے ،فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں رہی مگر نوازشریف آج بھی جیل میں ہے ،ہمیں عدالتوں سے انصاف ملے گا ۔ انہوں نے کہاکہ سعدرفیق سمیت سب جو قید ہوں گے قید کاٹ لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ لیگی رہنما اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کے خلاف درج ایف آئی آر مضحکہ خیز ہے ۔ انہوں نے کہاکہ رانا ثنااللہ پر الزام کہ بیس کلو ہیروئن اس نے پیچھے مڑ کر اٹھاکر دی ۔

یہ ویسا ہی کیس ہے جیسا چوہدری ظہور الہی پر بھینس چوری کا مقدمہ بنا ، ماضی میں ایک رکن اسمبلی پر بھینس چوری کا مقدمہ ہماری سیاست میں ضرب المثل بن چکا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے ملازمین پاکستان آتے ہیں اور بیڑا غرق کرکے چلے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نان الیکٹڈ لوگوں سے الیکٹڈ لوگوں کی توہین کرائی جارہی ہے ،ایک روز وزیر مملکت کو وفاقی وزیر بنایا دوسرے دن نان الیکٹڈ کے دبائو پر واپس کردیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ بدترین انتقامی کارروائیاں موجودہ حکومت کی شناخت بن چکی ہیں، ہم نے تو مشرف کے دور میں بھی جیلی کاٹیں،انہوں نے کہاکہ اٹک قلعے میں میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر ہتھکڑی لگوانے والا پرویزمشرف کہاں ہے میں یہاں ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ انصاف کریں ورنہ معاشرہ مرجائے گا خواجہ آصف نے کہا کہ کسی حکومتی عہدیدار نے عوامی مسائل پر بات نہیں کرتے، یہاں نقصان صرف عوام کا ہوگا۔سابق وزیر نے کہا کہ موجود حکومت کے دوران بجٹ پیش کرنے والے اعزاز دیا گیا وزیر بنایا گیا اور اگلے دن نواز دیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو کرپشن کی آڑ میں ہدف بنایا جارہا ہے۔آزادی صحافت سے متعلق بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر ضرب لگائی گئی۔انہوں نے کہا کہ میڈیا پاکستان کا پانچواں ستون ہے، صحافت کی وجہ سے ملک میں جمہوریت قائم ہے، حکومتی اراکین کو دعا دیتا ہوں کہ انہیں کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔سابق وزیر نے کہاکہ یہاں ایک وزیر ہیں جو نواز شریف کی کابینہ میں بھی رہے ،1993میں لندن جاکر نوازشریف کے ساتھ ملاقاتیں کرتے تھے،آج تنقید کر ررہے ہیں ،کیا کہوں کچھ تو شرم ہونی چاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ خلق خدا آصف علی زرداری سعدرفیق رانا ثنااللہ کے ساتھ ہے ،خلق خدا کا فیصلہ نوازشریف کے ساتھ ہے ،جو بھی فیصلے ہوتے رہیں مگر آخری فیصلہ خلق خداکا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ پروڈکشن آرڈرز جاری کرنا بند کردیئے گئے ہیں ،قائمہ کمیٹیاں سیشن کے دوران کردی گئی ہیں اس پر اسپیکر نے کہاکہ ہائوس بزنس ایڈوائزری میں یہ معاملہ زیر بحث آیا ہے ،ایک طریقہ کار بنایا گیا ہے ،رانا تنویر حسین نے شاید آپ کو آگاہ نہیں کیا ۔

خواجہ آصف نے کہاکہ حکومت ان ملازمین سے پوچھے کہ وہ کس کو جھولیاں اٹھااٹھا کر بدعائیں دے رہے ہیں ۔خواجہ آصف کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے شور شرابہ کیا تاہم سپیکر نے حکومتی ارکان کو چپ کرادیا۔ خواجہ آصف نے کہاکہ ملک میں مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے، بجٹ کی وجہ سے مہنگائی آئی، ایک سال میں 3 بجٹ پیش کیے گئے۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی سے عام آدمی کی زندگی اور کاروبار پر اثر پڑا، نہ تو کسی حکومتی رکن نے ٹیکسز کی بھر مار پر بات کی اور نہ ہی کسی حکومتی عہدیدار نے عوامی مسائل پربات کی، جن صاحب نے بجٹ پیش کیا انہیں فوری نوازا گیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، معاشی بحران سے توجہ ہٹانے کے لیے شہباز شریف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے انہوںنے کہاکہ مریم نواز کو بھرپور عوامی پذیرائی مل رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…