اتوار‬‮ ، 27 اپریل‬‮ 2025 

عمران خان کو دورہ امریکہ میں توپوں کی سلامی دی جائیگی نہ ہی تحائف کا تبادلہ ہوگا،اعزازی تقریب بھی نہیں ہوگی،وزیر اعظم پاکستان کا دورہ سفارتی سطح پر کس درجے کا ہو گا؟جان کر آپ بھی دنگ رہ جائینگے

datetime 14  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) وزیر اعظم عمران خان کا دورہ امریکا سفارتی سطح پر تیسرے درجے کے دورے میں شمار ہوگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس درجہ سوم کے دورے کو ’آفیشل ورکنگ وزٹ‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ پہلے نمبر پر ’اسٹیٹ وزٹ ‘ ہوتا ہے جس کی دعوت امریکی صدر کی جانب سے صرف صدور یا بادشاہوں کو دی جاتی ہے۔

اس میں حکومت کا سربراہ یا وزیر اعظم شامل نہیں ہوتا۔اس نوعیت کے دورے کم ہی ہوتے ہیں۔ اس دورے کے دوران غیر ملکی مہمانوں کو وائٹ ہاؤس سے چند میٹر دور واقع بلیئر ہاؤس میں 4 روز اور تین راتوں تک ٹھہرایا جاتا ہے۔ اس درجہ اول کے دورے کے دوران امریکی صدر کی جانب سے غیر مْلکی سربراہان کو عشائیے میں مدعو کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر اعزازی تقریبات کا اہتمام بھی ہوتا ہے اور معزز مہمان کو 21 توپوں کی سلامی پیش کی جاتی ہے۔جبکہ تحائف کا تبادلہ بھی ہوتا ہے۔ اس موقع پر منعقد تقریبات میں میڈیا نمائندے بھی شرکت کر سکتے ہیں۔ دوسرے درجے کے دورے کو آفیشل وزٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ جو ریاست کے سربراہ کے لیے مخصوص ہے۔ یہ دورہ بھی امریکی صدر کی دعوت پر کیا جاتا ہے۔ یہ درجہ بھی پہلے درجے کی طرح کا ہوتا ہے تاہم اس میں سربراہِ مملکت کو 21 کی بجائے 19 توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔جبکہ تیسرے درجے کا دورہ آفیشل ورکنگ وزٹ کہلاتا ہے۔ اس دورے کی دعوت امریکی صدر کی جانب سے کسی ریاست کے سربراہ یا سربراہ حکومت کو دعوت دی جاتی ہے۔اس دورے کے دوران غیر مْلکی مہمان کو بلیئر ہاؤس میں 3 دِن اور 2 رات کے لیے ٹھہرایا جاتا ہے۔

عمران خان بھی اسی سطح پر آفیشل ورکنگ وزٹ’ پر امریکا کا دورہ کریں گے جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہائوس میں ملاقات کریں گے۔اس درجے میں غیر مْلکی سربراہ کو عشائیہ دیا جانا لازمی نہیں ہے۔ البتہ امریکی صدر سے ملاقات کے بعد غیر ملکی سربراہ کو ظہرانہ دیا جاتا ہے جس میں امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ شرکت کرتے ہیں۔ تاہم سربراہان کی اہلیہ ظہرانے میں شرکت نہیں کرتیں اور نہ ہی تحائف کے تبادلے ہوتے ہیں۔اس درجے میں غیر ملکی سربراہ کی وائٹ ہائوس آمد اور روانگی پر اعزازی تقریبات کا انعقادنہیں کیا جاتا اور نہ ہی توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔ اس درجے میں صحافیوں کو بس چند تصاویر لینے کی اجازت ہوتی ہے۔ کبھی کبھی کبھار امریکی صدر اور غیر مْلکی سربراہ کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد بھی ہو جاتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



قوم کو وژن چاہیے


بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…