جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

اللہ کا شکر ہے ! لیکن جج کو فارغ کرنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ کیا کرناچاہیے ؟ جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے پر مریم نواز کا ردعمل سامنے آگیا

datetime 12  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی) سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟، تین بار ملک کا وزیر اعظم رہنے والا بیگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟

ہرگز نہیں، فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ، نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے، انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں، منتظر رہوں گی۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کیلئے وزارت قانون کو خط لکھ دیا گیا جس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ اللہ کا شکر! مگر معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں، اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا ۔ انہوںنے کہاکہ معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں، اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے جو اس جج نے دباؤ میں دیا۔ انہوںنے کہاکہ معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟انہوںنے کہاکہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟۔ مریم نواز نے کہاکہ اگر ایک جج مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس مس کنڈکٹ کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے ؟۔ مریم نواز نے کہاکہ نواز شریف تین بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے پاکستان کے پہلے اور واحد شخص ہیں،اور وہ شخص آج بیگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟ ہرگز نہیں۔نوازشریف کی صاحبزادی نے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے،اب یہ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں رہا۔ انہوںنے کہاکہ میں انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں، منتظر رہوں گی، شکریہ۔

موضوعات:



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…