جمعرات‬‮ ، 11 ستمبر‬‮ 2025 

اللہ کا شکر ہے ! لیکن جج کو فارغ کرنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ کیا کرناچاہیے ؟ جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے پر مریم نواز کا ردعمل سامنے آگیا

datetime 12  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی) سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟، تین بار ملک کا وزیر اعظم رہنے والا بیگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟

ہرگز نہیں، فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ، نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے، انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں، منتظر رہوں گی۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کیلئے وزارت قانون کو خط لکھ دیا گیا جس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ اللہ کا شکر! مگر معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں، اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا ۔ انہوںنے کہاکہ معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں، اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے جو اس جج نے دباؤ میں دیا۔ انہوںنے کہاکہ معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟انہوںنے کہاکہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟۔ مریم نواز نے کہاکہ اگر ایک جج مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس مس کنڈکٹ کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے ؟۔ مریم نواز نے کہاکہ نواز شریف تین بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے پاکستان کے پہلے اور واحد شخص ہیں،اور وہ شخص آج بیگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟ ہرگز نہیں۔نوازشریف کی صاحبزادی نے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے،اب یہ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں رہا۔ انہوںنے کہاکہ میں انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں، منتظر رہوں گی، شکریہ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…