اللہ کا شکر ہے ! لیکن جج کو فارغ کرنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ کیا کرناچاہیے ؟ جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے پر مریم نواز کا ردعمل سامنے آگیا

12  جولائی  2019

لاہور (این این آئی) سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟، تین بار ملک کا وزیر اعظم رہنے والا بیگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟

ہرگز نہیں، فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ، نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے، انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں، منتظر رہوں گی۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کیلئے وزارت قانون کو خط لکھ دیا گیا جس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ اللہ کا شکر! مگر معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں، اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا ۔ انہوںنے کہاکہ معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں، اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے جو اس جج نے دباؤ میں دیا۔ انہوںنے کہاکہ معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟انہوںنے کہاکہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟۔ مریم نواز نے کہاکہ اگر ایک جج مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس مس کنڈکٹ کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے ؟۔ مریم نواز نے کہاکہ نواز شریف تین بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے پاکستان کے پہلے اور واحد شخص ہیں،اور وہ شخص آج بیگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟ ہرگز نہیں۔نوازشریف کی صاحبزادی نے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے،اب یہ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں رہا۔ انہوںنے کہاکہ میں انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں، منتظر رہوں گی، شکریہ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…