جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اللہ کا شکر ہے ! لیکن جج کو فارغ کرنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ کیا کرناچاہیے ؟ جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے پر مریم نواز کا ردعمل سامنے آگیا

datetime 12  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی) سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟، تین بار ملک کا وزیر اعظم رہنے والا بیگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟

ہرگز نہیں، فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ، نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے، انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں، منتظر رہوں گی۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کیلئے وزارت قانون کو خط لکھ دیا گیا جس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ اللہ کا شکر! مگر معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں، اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا ۔ انہوںنے کہاکہ معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں، اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے جو اس جج نے دباؤ میں دیا۔ انہوںنے کہاکہ معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟انہوںنے کہاکہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟۔ مریم نواز نے کہاکہ اگر ایک جج مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس مس کنڈکٹ کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے ؟۔ مریم نواز نے کہاکہ نواز شریف تین بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے پاکستان کے پہلے اور واحد شخص ہیں،اور وہ شخص آج بیگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟ ہرگز نہیں۔نوازشریف کی صاحبزادی نے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے،اب یہ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں رہا۔ انہوںنے کہاکہ میں انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں، منتظر رہوں گی، شکریہ۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…