اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آئی ایم ایف کے حکومت پاکستان سے کیے گئے معاہدوں کی تفصیلات سامنے آگئیں ۔ تفصیلات کے مطابق معاہدوں کے تحت گردشی قرضوں کو ستمبر تک 30ارب تک لانا ہو گا ۔ روپے کی قیمت کا تعین مارکیٹ کرے گی اور مہنگائی کی شرح سود پر قابو پانے کیلئے شرح سود میں اضافہ کیا جائے گا۔ بجلی کی قیمت میں ہر تین ماہ بعد اضافہ ہو گا۔آئی ایم ایف کے معاہدوں میں گیس کی
قیمتوں کا تعین بھی حکومت کے اختیار نہیں رہے گا ، اوگرا گیس کی قیمتوں کا نفاذ کرے گا جبکہ حکومت نوٹیفکیشن جاری کرنے کی پابند ہو گی ۔ حکومت کو ایف اے ٹی ایف کی شرائاط پر عمل کرنا ہو گا۔ جبکہ دوسری جانب پاکستان اگلے ماہ سے بجلی بلوں میں مزید اضافہ کرے گا، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی رپورٹ میں نئے انکشاف سامنے آگئے ہیں ‘آئی ایم ایف کی اسٹاف سطح رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ حکومت کے 516ارب روپے کے ٹیکسوں کے نفاذ کے دعوے کے برعکس‘ٹیکسوں کا اصل تخمینہ ریکارڈ 733ارب 50کروڑ روپے ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 16مئی سے پاکستان اوپن ایکسچینج ریٹ لاگو کر رکھا ہے ۔39ماہ کے6 ارب ڈالر پیکیج کے تحت کوئی نئی ٹیکس ایمسنٹی اسکیم متعارف کرانے پر بھی مستقل پابندی ہو گی۔پاکستان حالیہ جنرل سیلز ٹیکس کی جگہ پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نفاذ کا بھی پابند ہے۔آئی ایم ایف نے اسٹاف سطح کی یہ رپورٹ ایگزیکٹو بورڈ کی پاکستان کو6ارب ڈالر کی منظوری کے 5روز بعد جاری کی ہے۔آئی ایم ایف شرائط کے نفاذ کو کارکردگی کی بنیاد پر مانیٹر کرے گی۔جن میں سے ایک یہ ہے کہ ایف بی آر کو ستمبر کے آخر تک 1.071ٹریلین روپے ٹیکسوں کی مد میں جمع کرنے ہوں گے تاکہ یوں ایف بی آر اگلے سال جون تک 5.503 ٹریلین سالانہ ہدف کو حاصل کرسکے۔آئی ایم ایف کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کے تحت پاکستان منی لانڈرنگ اور دہشت گردی میں مالی معاونت کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرے۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط پرصارفین سے اضافی آمدن کی مد میں 150ارب روپے وصول کرنے کیلئے جولائی سے بجلی کی قیمتوں میں 11فیصد اضافہ کیا گیا۔دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اگست کے آخر سے پہلے نافذ ہو جائیگی۔آئی ایم ایف کی ایک اور شرط کے مطابق حکومت سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹس کے تسلسل کو یقینی بنانے کیلئے دسمبر کے آخر تک پارلیمنٹ میں ترمیمی نیپرا ایکٹ لانے کی پابند ہو گی۔