اسلام آباد (این این آئی)اپوزیشن کی جانب سے قائم کر دہ رہبر کمیٹی نے نو جولائی کو چیئرمین سینٹ کے خلاف قراراد جمع کرانے اور گیارہ جولائی کو چیئر مین سینٹ کے لئے مشترکہ امیدوار کے نام کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10 جولائی سے یوم سیاہ کے انتظامات شروع کردئیے جائینگے اور صوبائی سطح پر جلسے 25 جولائی کو منعقد کئے جائیں گے،ادارے دوسرے اداروں میں مداخلت کررہے ہیں جو تشویش ناک ہے،
رانا ثناء اللہ کے کیس پر پورا ملک مضطرب ہے۔ جمعہ کو رہبر کمیٹی اجلاس کے بعد اپوزیشن رہنما اکرم درانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ 26 جون کو اے پی سی میں رہبر کمیٹی کے قیام کا فیصلہ ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام (ف)نے رہبر کمیٹی کی میزبانی کی،رہبر کمیٹی نے ہر دو ماہ کے لیے کنوینر الگ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے دو ماہ کیلئے اکرام درانی رہبر کمیٹی کے کنوینر مقرر کئے گئے،9 جولائی کو چیئرمین سینیٹ کے خلاف قرارداد جمع کرائی جائیگی،11 جولائی کو چیئرمین سینیٹ کیلئے مشترکہ امیدوار کے نام کا اعلان کیا جائے گا،25 جولائی کو یوم سیاہ منایا جائے گا،رہبر کمیٹی کے اگلا اجلاس 11 جولائی کو ہوگا۔ انہوں نے بتایاکہ فاٹا سے متعلق 19 جون کا نوٹیفکیشن منسوخ کرنے کا خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،کمیٹی ملک میں نئے سیاسی ڈھانچہ کی تشکیل پر تشویش کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہاکہ ادارے دوسرے اداروں میں مداخلت کررہے ہیں جو تشویش ناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئین پاکستان پر شب خون مارنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ رانا ثناء اللہ کے کیس پر پورا ملک مضطرب ہے۔ انہوں نے کہاکہ کبھی دور آمریت میں بھی ایسا نہیں ہوا کہ ہیروئن کے شبہ میں سیاستدانوں کو گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ گھوٹکی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جنوبی و شمالی وزیرستان کے ارکان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے جائیں اس کی پاسداری کریں۔ اکرم درانی نے بتایاکہ پارلیمانی کمیٹی برائے تحقیقات انتخابی دھاندلی کی رکنیت سے سب جماعتیں استعفے دیں گی۔ صحافی نے سوال کیا کہ کہاں اس نئے سیاسی ڈھانچے کی تشکیل کی جارہی ہے، اس بات کی بنیاد کیا ہے۔ سابق وزیر اعظم شاہد خان عباسی نے جواب دیاکہ ملک میں صدارتی نظام کی بحث جاری ہے
اس لئے نئے سیاسی ڈھانچے کی تشکیل کی بات کی۔ صحافی نے سوال کیاکہ وزیراعظم تو پروڈکشن آرڈرز قانون ہی منسوخ کرنے کی بات کررہے ہیں، آپ کہتے ہیں پروڈکشن آرڈرز جاری کئے جائیں؟۔ نیئر حسین بخاری نے کہاکہ وزیر اعظم کو پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے یا روکنے کا کوئی اختیار نہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ حکومت پروڈکشن آرڈرز ختم کرکے حق نمائندگی ختم کرنا چاہتی ہے۔