اسلام آباد(این این آئی)اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے فیصلے کی توثیق کردی۔جمعہ کوحکومت مخالف احتجاجی تحریک چلانے سے متعلق اپوزیشن کی 9 سیاسی جماعتوں کے 11 اراکین پر مشتمل رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے رہنماؤں کے موبائل فون کمیٹی روم سے باہر رکھوا لیے گئے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک رہنماؤں سے اجلاس کی کارروائی کی رازداری کا حلف بھی لیا گیا۔رہبر کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی کی صدارت، حکومت کے خلاف تحریک چلانے سمیت دیگر اہم معاملات پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق رہبر کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کا متفقہ فیصلہ کرلیا ہے اور اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ نئے چیئرمین سینیٹ کے نام پر مشاورت کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے نئے چیئرمین سینیٹ کے لئے تین تجاویز دے دیں۔ تجویز دی گئی کہ نئے چیئرمین سینیٹ کا امیدوار سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کا ہونا چاہئے،چیئرمین سینیٹ کے لئے دو بڑی جماعتوں کے تجویز کردہ شخص کو متفقہ امیدوار نامزد کیا جائے۔تجویز میں کہاگیاکہ تمام اپوزیشن جماعتیں ملکر ایسا امیدوار لائیں جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو۔کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دو، دو جب کہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کا ایک ایک نمائندہ شامل ہے۔رہبر کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضاء گیلانی، نیئر بخاری ممبر تھے تاہم یوسف رضا گیلانی کی جگہ فرحت اللہ بابر نے اجلاس میں شرکت کی۔اس موقع پر صحافی نے فرحت اللہ بابر سے سوال کیا کہ آپ تو ممبر نہیں ہیں جس پر ان کا بتانا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی جگہ انہیں کمیٹی کا ممبر بنایا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال رہبر کمیٹی کے ممبر ہیں جبکہ جمعیت علماء اسلام (ف) سے اکرم خان درانی اور نیشنل پارٹی سے میر حاصل بزنجو کمیٹی میں شامل ہیں۔پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی سے عثمان کاکڑ، قومی وطن پارٹی سے ہاشم بابر، اے این پی سے میاں افتخار، مرکزی جمعیت اہلحدیث سے شفیق پسروری اور جمعیت علماء پاکستان سے اویس نورانی رہبر کمیٹی کے ممبر ہیں۔