اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے بے نامی پراپرٹی کی نشاندہی کرنے پر انعامی رقم 3 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ شہبازشریف کہتے ہیں اتنی سزا دینا جتنی برداشت کرسکو، میں توموت بھی برداشت کرسکتاہوں،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار غربت کے خاتمے کا پروگرام لارہے ہیں،اس میں ہر وزارت کا کوئی نہ کوئی کردار ہوگا،کمزور طبقے کو اوپر آنے کاموقع دیا جائے گا، 60 فیصد پاکستانی 30 برس کی عمر سے کم ہیں،
نوجوانوں کو ہنر سکھادیں تو نوجوان ہماری طاقت بنیں گے،سرکاری ہسپتالوں میں صحت و صفائی کا کوئی انتظام نہیں۔ جمعہ کو یہاں غربت مٹاؤ پروگرام کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار غربت کے خاتمے کا پروگرام لارہے ہیں،اس میں ہر وزارت کا کوئی نہ کوئی کردار ہوگا۔انہو ں نے کہا کہ کمزور طبقے کو اوپر آنے کاموقع دیا جائے گا، 60 فیصد پاکستانی 30 برس کی عمر سے کم ہیں،نوجوانوں کو ہنر سکھادیں تو یہ نوجوان ہماری طاقت بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں 18 برس کا تھا جب برطانیہ گیا اگر میں وہاں نہ جاتا تو مجھے یہ پتہ ہی نہ چلتا کہ فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے،انسانیت کیا ہوتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ واحد ملک جو اسلام کے نام پر بنا تھا اور اس ملک میں مجھے انسانیت نظر نہیں آئی۔عمران خان نے کہا کہ جب میں نے اپنی تاریخ پڑھی تو مجھے احساس ہوا کہ یہ ریاست مدینہ کی خوبیاں تھیں، جو دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، ہمیں کہیں یہ نہیں پڑھایا گیا کہ ریاست مدینہ ماڈل اسٹیٹ تھی۔وزیراعظم نے کا کہا کہ ریاست مدینہ میں غریبوں کا احساس تھا، وسائل نہیں تھے لیکن کمزور طبقے کا احساس تھا، کچھ لوگ دین کو اپنی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے علاج کے لیے ایک بہتر ہسپتال نہیں بنایا، سابق حکمران صرف ترقی کے دعوے کرتے تھے۔عمران خان نے کہا کہ ترقی تب ہوگی جب ہم میں احساس ہوگا، نچلے طبقے پر ظلم ہوگا ہر جگہ ناانصافی ہے،
نجی ہسپتالوں میں امیر اور سرکاری ہسپتالوں میں غریب موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج تشویشناک اعداد و شمار پتہ چلے ہیں کہ پاکستان میں 5 فیصد افراد ہیپاٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا ہیں جو دنیا میں فی کس سب سے زیادہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں صحت و صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہے، استعمال شدہ سرنجیں استعمال کی جاتی ہے کیونکہ غریب آدمی کا کوئی حال نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ امیر طبقہ جیل میں بھی جاتا ہے تو انہیں باہر سے علاج کروانا ہوتا ہے، 30 سال سے اقتدار میں رہے ایک ہسپتال نہیں بنایا جس میں اپنا علاج کرواسکیں۔انہوں نے کہاکہ جو بیمار ہوتا ہے باہرعلاج کروانے چلا جاتا ہے اور غریبوں کا حال دیکھیں کیا ہوا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف کہتے ہیں اتنی سزا دینا جتنی برداشت کرسکو، میں توموت بھی برداشت کرسکتاہوں مگر آپ موت برداشت نہیں کرسکتے کیونکہ آپ کا پیسہ باہر پڑا ہے جسے آپ انجوائے کرنا چاہتے ہیں اس لیے آپ کو فکر ہے کہ کہیں مر نہ جائیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے اقتدار میں رہتے ہوئے دبئی اور لندن کے 40،40 دورے کیے، یہ سب دورے قوم کے پیسوں سے کیے گئے، ان لوگوں نے قوم کو مقروض کردیا اور پھر قوم کی دولت کو لٹاتے رہے۔عمران خان نے کہا کہ ہر جگہ ناانصافی ہے، نچلے طبقے پر ظلم ہو رہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو شخص بھی ملک میں یا بیرون ملک کسی پاکستانی کی بے نامی پراپرٹی کی نشاندہی کرے گا اسے 3 فیصد کے بجائے 10 فیصد حصہ دیا جائے گا،اور بے نامی پراپرٹی سے جو بھی پیسہ آئے گا وہ سب احساس پروگرام میں ڈالیں گے۔