اسلام آباد( اے این این ) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم سے ایک لاکھ 37 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا اور 70 ارب روپے جمع ہوئے جبکہ تین ہزار ارب کے اثاثے ظاہر کیے گئے۔جمعرات کو اسلام آباد میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیر مملکت رونیو حماد اظہر اور چیرمین ایف بی آر شبر زیدی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو تاریخ کی کامیاب ترین اسکیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کا بنیادی مقصد ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھانا ہے، اسکیم سے کالا دھن سفید کرنے کا موقع دیا، ایک لاکھ 37 ہزار افراد نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھایا اور 70ارب روپے اکٹھے ہوئے جبکہ تقریبا تین ہزار ارب کے اثاثے ظاہر کیے گئے، ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں بڑی تعداد نئے ٹیکس گزاروں کی ہے، ایک لاکھ سے زائد افراد پہلی مرتبہ ٹیکس نیٹ میں آئے ہیں۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالر کی منظوری دی ہے اور اس کے بورڈ کے کسی رکن نے پیکج کی مخالفت نہیں کی۔مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ہر سال 2 ارب ڈالر ملیں گے اور 8جولائی تک آئی ایم ایف کی پہلی قسط ایک ارب ڈالر مل جائیں گے، اس قرض پر شرح سود3فیصد ہے، اسٹیٹ بنک کو زیادہ خودمختاری دی ہے، تاکہ وہ انٹرنیشنل بینک کے طور پر ابھرے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مشکل فیصلے کیے جائیں گے لیکن اسی دوران کمزور طبقے کا بھی خیال رکھا جائے گا جبکہ چیزیں بہتر انداز میں چلانا ہمارے مفاد میں ہے۔’مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی)بھی پاکستان کو 3 ارب 40 کروڑ ڈالر دینا چاہ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئی ایم ایف پروگرام سے معاشی استحکام آئے گا جبکہ ورلڈ بینک اسلام آباد کو اضافی رقم بھی فراہم کرے گا۔مشیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں اس وقت مشکل معاشی حالات ہیں جبکہ موجود حکومت کو 31 ہزار ارب کا قرضہ ورثے میں ملا ہے۔رواں مالی سال کے بجٹ پر بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے پہلے سال کے بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں کاروبار کے لیے مراعات دی گئی ہیں جبکہ برآمدات پر ٹیکس لاگو نہیں کیے گئے۔بجلی کے استعمال سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 3 سو یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا اور اگر ایسا ہوا تو وہ بوجھ حکومت برداشت کرے گی۔آئی ایم ایف پروگرام کی کامیابی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کئی باتیں کی گئیں لیکن ہم اپنا کام کرتے رہے۔
تاہم تمام چیزیں سامنے آگئی ہیں تمام لوگ اسے دیکھ سکتے ہیں جبکہ نجکاری سے متعلق آئی ایم ایف کی کوئی شرائط نہیں ہیں۔ یہ حکومت خود فیصلہ کرے گی کہ کون سے حکومتی ادارے ریاست کو بہتر چلاسکتے ہیں یا پھر ان کی نجکاری کی جائے گی۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا آئی ایم ایف مالیاتی ادارہ ہے، تاہم یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس سے کس طرح فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔عبدالحفیظ شیخ نے اعتراف کیا کہ جب بھی آئی ایم ایف سے قرض لیا تو اس کے چند سالوں تک حالات بہتر رہے۔
لیکن وہ 2 یا 3 سال بعد دوبارہ خراب ہوئے، تاہم اب ایسے اقدامات کرنے ہیں جس سے ترقی کی شرح مستحکم رہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے مالیات حماد اظہر کا کہنا تھا کہ وہ کسی قانون کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال نہیں کر رہے۔وزیر مملکت حماد اظہر نے کہا کہ جہاں بھی بے نامی جائیداد ہے پکڑیں گے، قانون کا بلاتفریق نفاذ کیا ہے، پی ٹی آئی کا ہو کسی اور جماعت کا سب پر قانون کا اطلاق ہوگا۔ شبرزیدی کا کہنا تھا کہ انڈسٹری کو ہراساں نہیں کرنا چاہتے، صنعتکاروں کو مہذبانہ طریقے سے کہیں گے ریٹرنز جمع کرائیں، ہمارے پاس پنجاب میں پراپرٹی کا سارا ڈیٹا آ گیا ہے۔ شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ان کے لیے پہلا ہدف صنعتی شعبہ ہوگا، اس کے بعد گھروں اور گاڑی رکھنے والوں کو بھی نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔