اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی محبوب سلطان نے کہا ہے کہ پہلے جہانگیرترین پس پردہ کام کررہے تھے لیکن اب میری درخواست پر زراعت کی بہتری کیلئے کام کررہے ہیں جبکہ جہانگیر ترین نے کہا کہ میرے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے لیکن حکومت نے زراعت کی بہتری کیلئے مجھے درخواست کی جس پر میں حکومت کے ساتھ مل کر کام کررہا ہوں ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم کے زراعت میں ایمرجنسی پروگرام کیلئے 309 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو 16بڑے منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔ حکومت نے زراعت کے 13 منصوبوں پر کام کا آغاز شروع کردیا ہے پانی کے منصوبوں پر 220 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے،فصلوں کی پیداور کو بہتر بنانے کیلئے44.8 ارب روپے،مچھلی کی پیداور بہتر کرنے کیلئے13.9ارب روپے خرچ کیے جائیں گے ،لائیو سٹاک پر 6.38 پنجاب میں زرعی مارکیٹوں کیلئے 23.6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے صوبائی وزیر برائے خوراک و زراعت اور لائیو سٹاک بھی ان کے ہمراہ ہیں، محبوب سلطان نے کہا کہ جب تک ملک میں زراعت بہتر نہیں ہوگی تو ملک ترقی نہیں کرسکتا ۔جہانگیر ترین نے کہا کہ وزیر اعظم کے ایمرجنسی پروگرام کے تحت220 ارب روپے پانی کے منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔ اس میں70ہزار کھالے پکے کیے جائیں گے گندم ،چاول،گنا اور تیل اور اجناس کی فی ایکٹر پیداور کو بڑھایا جائے گا۔ 18ویں ترمیم کے بعد زراعت صوبوں کے پاس پاس چلی گئی ہے اور سندھ میں اس پروگرام کے تحت کام نہیں کررہا ہے ۔
سندھ کیلئے 15 سے 18 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور فشری کے شعبہ میں ہم بنگلادیش سے زیادہ پیداور حاصل کر سکتے ہیں ۔اس کیلئے قرضے دیئے جائیں گے ۔بھینسوں کے بچھروں کو ضائع ہونے سے بچایا جائے گا اس پر کسانوں کو سبسڈی دیکر پیداوار بڑھائی جائے گی دیسی مرغی کیلئے بھی سبسڈی دی جائے گی جس سے غذا کی ضروریات پوری ہونگی اگر کسانون کو ان کی فصلوں میں مناسب منافع حاصل نہ ہو تو وہ فصلوں میں دلچسپی نہیں لیں گے ۔
پنجاب میں4بڑی منڈیاں بنائی جا رہی ہیں ایک لاہور دوسری راولپنڈی اور دوسری دوسرے بڑے شہروں میں ۔ انہوں نے کہاکہ 13منصوبوں کاپی سی ون بن گیاہے اوریہ اپنک سے منظورہوجائیں گے ،دوہفتوں تک کام شروع کردیاجائیگا،وفاقی وزیرمحبوب سلطان نے کہاکہ جوپیشی سائیڈکی کمپنیاں کام نہیں کرتی ان کوختم کردیاجائیگا،گزشتہ حکومتوں نے زراعت پرکوئی کام نہیں کیاجس کی وجہ سے زراعت میں بہتری نہیں آئی ۔
جہانگیرترین نے کہاکہ جب تک ہمارے پاس اچھے بیج نہیں ہوں گے تب تک پیداوارمیں اضافہ نہیں ہوگا،کپاس کیلئے نئی ورائٹی لیکرآرہے ہیں ،ہم زراعت میں ہرحال میں تبدیلی لائیں گے ،گومل ڈیم اورکچی کنال پرکام جلدمکمل کریںگے ،گومل ڈیم کامنصوبہ 8سے10سال سے پڑاہواہے ،80ارب روپے کھچی کنال پرخرچ ہونے ہیں ،جس سے 70ہزارایکڑرقبہ کاشت ہوگا،بلوچستان میں مزید7لاکھ ایکڑرقبے کیلئے پانی کاکوئی بندوبست نہیں ہے ۔
فصلوں کی سیلورٹ پرائس کسانوں کوملنی چاہئے اس سال گندم میں کسانوں کومناسب قیمتیں ملی ہیں ،دنیامیں جوکپاس کی قیمت ہے وہ ہمارے کسانوں کوملنی چاہئے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ میرے پاس کوئی عہدہ نہیں لیکن حکومت کی درخواست پرزراعت کی بہتری کیلئے کام کررہاہوں ۔چینی کی قیمت ٹیکس لگانے کی وجہ سے بڑی ۔انہوں نے کہاکہ اگرکسی نے گندم زرخیرکررکھی ہے۔ اس حوالے سے بتایاجائے ہم چھاپے ماریں گے ۔سندھ ہمارے ساتھ نہیں چل رہاہے وہ ہمیں پی ٹی آئی اورخودکوپیپلزپارٹی سمجھتے ہیں لیکن ہم زراعت کی بہتری کی بات کرتے ہیں ،38ارب روپے کی کسانوں کوسبسڈی دی جائے گی،کسانوں نے کپاس کے بجائے گنے کی کاشت شروع کردی تھیں ،جس کی وجہ سے کپاس کی فصل کم ہوئی اب لوگ گنے کے بجائے مکئی کوترجیح دے رہے ہیں۔