مریض ڈاکٹر کے پاس گیا اور اسے بتایا میرے گلے میں درد ہو رہا ہے‘ ڈاکٹر نے لکڑی کی ہتھوڑی اٹھائی اور زور سے اس کے گھٹنے پر مارنے لگا‘ مریض نے چیخ کر کہا ”ڈاکٹر صاحب آپ یہ کیا کر رہے ہیں“ ڈاکٹر نے کہا ”میں علاج کی جسٹی فکیشن پیدا کر رہا ہوں“ مریض حیرت سے دیکھنے لگا‘ ڈاکٹر نے بتایا ”دو وجوہات ہیں‘ پہلی وجہ گھٹنے کے درد کی وجہ سے تم اب گلے کا درد بھول چکے ہو‘ دوسرا میں ہڈیوں کا ڈاکٹر ہوں‘ تمہارے گھٹنے میں درد شروع ہو چکا ہے‘
میں اب اس کا علاج کروں گا‘ گھٹنا ٹھیک ہو گیا تو ان شاء اللہ گلا بھی ٹھیک ہو جائے گا‘کل اپوزیشن نے اے پی سی میں بھی یہی کیا‘ یہ لوگ اس حکومت کو ملک کی تباہی کہتے تھے‘ یہ کہتے تھے حکومت نے عوام کو پیس کر رکھ دیا اور ہم نے اگر یہ حکومت نہ ہٹائی تو یہ ملک ختم ہو جائے گا وغیرہ وغیرہ‘ قوم کا خیال تھا یہ کل اے پی سی میں حکومت گرانے یا ہٹانے کا اعلان کریں گے لیکن یہ چیئرمین سینٹ کو تبدیل کرنے کا اعلان کرکے گھر چلے گئے‘ مجھے لگتا ہے یہ بھی اب اس ڈاکٹر کی طرح گھٹنے کا علاج کرکے گلے کا علاج کریں گے‘ میرا مولانا فضل الرحمن سے سوال ہے چیئرمین سینٹ نے عوام کو کیا تکلیف دی تھی‘ کیا ڈالر ان کی وجہ سے آج 164 روپے پانچ پیسے تک پہنچا ہے‘ گیس‘ بجلی اور پٹرول یہ مہنگا کر رہے ہیں‘ بجٹ انہوں نے بنایا ہے‘ کیا سٹاک ایکسچینج ان کی وجہ سے چار دنوں میں 1350 پوائنٹس نیچے آئی ہے اور کیا فچ نے آج ان کی وجہ سے ملکی معیشت کو خطرناک قرار دیا ہے‘ آخر اس سارے فساد میں ان کا کیا قصور ہے؟کیا ملک کو یہ تباہ کر رہے ہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں آپ نے سوچا ہو ہم کچھ اور تو نہیں کر سکتے چلیں ہم دشمن کا گلاس ہی توڑد یتے ہیں‘ حکومت ذمہ دار ہے تو آپ کان سیدھا کیوں نہیں پکڑتے‘ ہاتھ پیچھے کیوں گھما رہے ہیں یا پھر آپ کیوں نہیں مان لیتے آپ میں ہمت نہیں ہے، حکومتی ارکان لفظ سلیکٹڈ پر اتنے ٹچی کیوں ہیں اور وزیراعظم نے منہگائی کا سخت نوٹس لے لیا‘ خود منہگائی کر کے خود نوٹس لے رہے ہیں‘ اس کا کیا مطلب ہے؟