اسلام آباد(اے این این) وزیراعظم کے مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ بجٹ میں مقامی انڈسٹری پر ایک دم صفر سے 17 فیصد ٹیکس نہیں لگانا چاہیے تھا۔اسلام آباد میں نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل کا اجلاس ہوا جس میں بجٹ میں مقامی انڈسٹری پر لگنے والے ٹیکسز کا معاملہ زیربحث آیا۔
مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے بھی 17 فیصد سیلزٹیکس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 17 فیصد سیلزٹیکس سے انڈسٹری کوبہت مسائل ہوں گے، میرا خیال ہے کہ ایک دم صفر سے 17 فیصد ٹیکس پر نہیں جانا چاہیے تھا۔اراکین کمیٹی نے بھی مقامی سیل پر لگنے والے ٹیکسز کی مخالفت کی۔ رکن کمیٹی رشید احمد نے سوال اٹھایا کہ 300 ارب کے مزید ٹیکس لگانے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کیسے چلے گی۔عبد الرزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان کا انحصار کسٹم ڈیوٹی کے ریونیو پر ہے، دیگر ملکوں میں سات سے آٹھ فیصد جبکہ پاکستان میں 42 فیصد کسٹم سے ریونیو حاصل ہوتا ہے، ہم ہمیشہ ریونیو (ٹیکس آمدن)کے پیچھے گئے انڈسٹریل گروتھ(صنعتی ترقی)کے پیچھے نہیں گئے۔مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ ہماری ایکسپورٹ کی مقدار بڑھی ہے تاہم بین الاقوامی قیمتیں کم ہوئی ہیں، برآمدات کا برقراررہنا مثبت ہے، ہماری ایکسپورٹ رواں مالی سال گزشتہ مالی سال کے برابررہیں گی، ہم نے اپنے امپورٹ بل میں بھی ساڑھے پانچ ارب ڈالر کی کمی کی ہے۔چیئرمین پاکستان ہوزری مینوفیکچررزایسوسی ایشن جاوید بلوانی نے کہا کہ پوری دنیا میں ایکسپورٹ زیرو ریٹڈ ہوتا ہے، ان ٹیکسز سے انڈسٹری بند ہو جائیگی۔مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد نے کہا کہ وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے زیرو ریٹنگ ختم کرنے کا کہا ہے۔
وزارت خزانہ آئی ایم ایف کو اس کی یقین دہانی کرا چکی ہے، میرا شروع دن سے مطالبہ ہے کہ زیرو ریٹنگ کے ایس آر او کو نہ ہٹایاجائے، بلکہ مقامی فروخت پر سیلز ٹیکس لگانے کا طریقہ کار طے کیا جائے، لیکن ایف بی آر نے اس بات کی مخالفت کی تھی، ایف بی آر کا کہنا ہے کہ مقامی فروخت پر ٹیکس لگانا مشکل ہے، ٹیکس ری فنڈز کے لیے جعلی انوائسز کا کاروبار شروع ہوجائے گا،ایف بی آر 40 سال کی خرابیاں 40 روز میں ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے، اگر سیلز ٹیکس واپس ہی کرنا ہے تو پھر لیتے کیوں ہو۔