لاہور(آن لائن) قومی احتساب بیورو(نیب) نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں ایک مرتبہ پھر طلب کرلیا۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو متعلقہ ریکارڈ کے ہمراہ نیب کے لاہور میں قائم دفتر میں 5 جولائی کو صبح 11 بجے تحقیقات کے لیے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے بیٹے اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز پہلے ہی نیب کی حراست میں موجود ہیں۔نیب ترجمان کے مطابق یہ خاندان تقریباً 3 ارب 30 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے، اس سے قبل شہباز شریف کو مذکورہ کیس میں 8 اپریل کو طلب کیا تھا جبکہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں انہوں نے بتایا تھا کہ ان کے مالی معاملات کی دیکھ بھال ان کے بیٹے سلمان شہباز کرتے ہیں۔دوسری جانب نیب ،وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی معاونت سے بیرونِ ملک جانے کے لیے ایئر پورٹ پہنچنے پر محمد مشتاق نامی شخص کو گرفتار کرچکا ہے جس پر شریف خاندان کے فرنٹ مین ہونے کا الزم ہے۔بعدازاں ایک بیان میں نیب نے بتایا کہ ملزم نے حمزہ اور سلمان شہباز کے فرنٹ مین کا کردار ادا کرتے ہوئے ان کے اکاؤنٹ میں 50 کروڑ روپے منتقل کیے۔آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کے ساتھ ساتھ شہباز شریف پر رمضان شوگر ملز کیس میں بھی فردِ جرم عائد ہوچکی ہے ۔اس حوالے سے ان کے خلاف دائر ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے چنیوٹ میں ایک نالہ بنانے کی ہدایت دی جس کا مقصد صرف اپنے بیٹوں کی ملکیت میں موجود رمضان شوگر ملز کو سہولت فراہم کرنا تھا۔
نیب ریفرنس کے مطابق مذکورہ نالے کی تعمیر کے لیے سرکاری خزانے کے 20 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ادھر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پر الزام ہے کہ انہوں نے آشیانہ منصوبے کے کامیاب بولی دہندہ چوہدری لطیف اینڈ سنز کو ٹھیکہ نہ دینے کے لیے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔اس کی جگہ لاہور کاسا ڈویلپر (جے وی) کو ٹھیکہ دیا گیا جو مبینہ طور پر سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی کمپنی ایم ایس پیراگون سٹی پرائیویٹ لمیٹڈ کی ذیلی کمپنی ہے ۔