لاہور( آن لائن ) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے میں ’بے قاعدگیوں‘ کے پیش نظرانتظام وانصرام کا ٹھیکہ منسوخ کردیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پنجاب ماس ٹرانزٹ اٹھارٹی (پی ایم ٹی اے) کے سربراہ ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کو
چلانے اور انتظامات سنبھالنے کے لیے چینی کمپنی کو تفویض کردہ تقریباً 60 ارب روپے کا ٹھیکہ قانونی اور تکنیکی بنیادیوں پر منسوخ کیا گیا۔چینی کمپنی کو مذکورہ ٹھیکہ 10 برس کے لیے دیا گیا تھا۔اس حوالے سے بتایا گیا پی ایم ٹی اے کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر سبطین فضل حلیم نے ٹھیکے کے دستاویزات تیار کروائے تھے اور6 ماہ قبل ہی ان کی مدت پوری ہوئی تھی۔بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر انہیں مزید توسیع نہیں دی گئی۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ اورنج ٹرین کو چلانے اور انتظامات سنبھالنے سے متعلق ٹھیکے کے قوائد و ضوابط کو متعلقہ حکام سے منظور نہیں کرایا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ چینی کمپنی کو منتخب کرنے کے بعد اس کی منظوری لے لی گئی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ اتھارٹی کے مختلف محکموں اور اداروں نے ٹھیکے کے قانونی اور مالیاتی شعبوں کا جائزہ لیا اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آراے) نے گزشتہ ہفتے ٹھیکہ منسوخ کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ماتحت کمیٹی کے چیئرمین نے بھی ٹھیکہ تفویض کرنے کے عمل میں بعض مسائل کی جانب اشارہ کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ ’اورنج ٹرین منصوبے کے انتظام و انصرام چلانے کے لیے ٹھیکہ کی حد مدت 5 برس تھی لیکن چینی کمپنی کو 10 برس کا ٹھیکہ دے دیا گیا ۔
علاوہ ازیں آپریشن اخراجات بھی غیرمعمولی زیادہ تھے جبکہ پورا منصوبہ صوبائی حکومت کی ملکیت ہے، یہاں تک کہ ٹرین بھی پنجاب کی ملکیت ہے‘۔خیال رہے کہ پنجاب ماس ٹرانزٹ اٹھارٹی (پی ایم ٹی اے) کو از سرنو ترتیب دیا گیا جس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ، 2 اراکین قومی اسمبلی، 4 اراکین صوبائی اسمبلی، سیکریٹری فنانس اور ٹرانسپورٹ، پی ایند ڈی چیئرمین اور سابق ٹرانسپورٹ سیکریٹری شامل ہیں۔