اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ نریندر مودی کا یہ دوسرا جنم ہے جبکہ وہ پہلے جنم میں سر سید احمد خان تھے۔ یہی نہیں بھارتی میڈیا نے اس حوالے سے ایک مکمل رپورٹ بھی تیار کر لی جس میں کہا گیا کہ سر سید احمد خان دوسرے جنم میں نریندر مودی بن کر آئے ہیں۔بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ یہ بات صرف بھارت کا کوئی نظریہ
سازش نہیں بلکہ اس میں امریکی رائے بھی شامل ہے۔ بظاہر امریکی شہر سان فرانسسکو میں ایک ریسرچ سینٹر ہے جو از سر نو تجسم اور مرنے کے بعد روح کے دوسرے جسم میں منتقل ہونے سے متعلق ریسرچ کرتا ہے۔اس ریسرچ سینٹر نے دنیا بھر سے 2 سو ملین لوگوں پر ریسرچ کی اور پتہ لگایا کہ یہ لوگ اپنے پچھلے جنم میں کیا اور کون تھے۔یہاں یہ بات قابل ذکر رہے کہ از سر نو تجسم بھارت میں ایک عقیدے کے طور پر سمجھا جاتا ہے جبکہ یہ ہندو مذہب کا بھی اہم حصہ ہے۔ ہندو مذہب رکھنے والوں کا عقیدہ ہے کہ ایک شخص کی موت کے بعد اس کی روح زندہ رہتی ہے جبکہ جسم مردہ ہوجاتا ہے۔ روح مختلف جسموں میں جاتی اور اپنا لائف سائیکل پورا کرتی ہے۔روح جسم سے الگ ہونے کے بعد ہر مرتبہ کچھ نیا سیکھنے کے لیے کسی دوسرے جسم میں منتقل ہو جاتی ہے اور اس سائیکل کی وجہ سے مکافات عمل بھی ہوتا ہے۔ اس ریسرچ سینٹر کے مطابق نریندر مودی اپنے پچھلے جنم میں سر سید احمد خان تھے۔ ریسرچ سینٹر کا دعویٰ ہے کہ پچھلے جنم میں مشہور رہنے والا بندہ اپنے اگلے جنم میں بھی کافی معروف ہوتا ہے۔ سرسید احمد خان اور مودی کا داڑھی کا اسٹائل بھی ملتا ہے اور ان کے چہروں میں بھی کافی مشابہت ہے۔لیکن ان کی ریسرچ میں اس بات کی کوئی دلیل پیش نہیں کی جا سکی کہ پہلے جنم میں اسلام کے دلدادہ رہنے والا ایک شخص اپنے اگلے جنم میں اسلام مخالف کیوں ہوا۔ بھارتی میڈیا کی اس رپورٹ کو دنیا بھر میں مذاق کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔