جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

احسن اقبال اور حنا ربانی کھر سے موبائل فون چھین لیا جائے قومی اسمبلی میں ایسا کیا ہوا کہ ڈپٹی اسپیکر کو یہ ہدایا ت جاری کرناپڑیں

datetime 14  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آن لائن ) ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے شور شرابا کیا جا رہا ہے۔ڈپٹی اسپیکر نے ایوان میں ویڈیو بنانے والوں کے موبائل لینے کی ہدایت کر دی۔ڈپٹی اسپیکرنے احسن اقبال سے کہا کہ احسن اقبال قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپنے موبائل میں بنائی گئی ویڈیو ڈیلیٹ کریں۔

دپٹی اسپیکر نے کہا کہ احسن اقبال اور حنا ربانی کھر کا موبائل فون چھین کر ویڈیو ڈیلیٹ کی جائے۔جب کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی وزراء بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ کتنی بار کہا ہے اپنی نشستوں پر تشریف رکھیں۔ڈپٹی اسپیکر ایوان کا موحول پر امن بنانے میں ناکام رہے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کے لئے پہلی بار اپوزیشن لیڈر کو ڈائس کی فراہمی پر حکومتی اراکین نے سپیکر سے نکتہ اعتراض کا مطالبہ کر دیا۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا۔ انہوں نے ایوان سے اراکین کی رخصت کی درخواستوں کی منظوری لینے کے بعد ایجنڈے پر موجود آئندہ مالی سال 2019-20ء کے بجٹ پر بحث کے آغاز کے لئے فلور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے حوالے کیا تو حکومتی اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور سپیکر سے نکتہ اعتراض مانگنا شروع کردیا جس پر سپیکر نے بار بار انہیں تاکید کی کہ وہ اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں اور وہ شہباز شریف کو کہتے رہے کہ وہ اپنی تقریر کا آغاز کریں تاہم انہوں نے سپیکر سے ہائوس ان آرڈر کرنے کی استدعا کی۔بعد ازاں ڈاکٹر شیریں مزاری کو نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت دی گئی تو ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو کبھی ڈائس نہیں دیا گیا پہلے ٹی ٹی کا جواب دیں پھر ہم ان کو بات کرنے دیں گے۔ یہ استحقاق سب کو دیں۔ سپیکر نے کہا کہ آپ کی سینئر لیڈر شپ کو بھی ڈائس دیں گے جس کو ضرورت ہوگی اس کو ڈائس دیں گے۔ راجہ پرویز اشرف نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ حکومتی ارکان ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اگر یہ شور شرابہ کریں گے تو ہائوس کے تقدس کا خیال کون کرے گا۔حکومت اپوزیشن کو کنٹینر دینے کی پیشکش کر رہی ہے لیکن اپوزیشن کو ایک ڈائس دینا برداشت نہیں کر سکے۔ ایسا رویہ کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ ارکان پارلیمانی آداب کو سمجھیں ان کی تربیت کا اہتمام کریں۔ اس دوران حکومتی ارکان مسلسل اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر بولتے رہے جس پر سپیکر نے اجلاس دس منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔ تاہم اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو حکومتی ارکان ایک بار پھر اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور ایوان میں شور شرابا شروع ہوگیا جس پر سپیکر نے اجلاس دو بجے دوپہر تک ملتوی کردیا تھا۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…