لندن( آن لائن)سابق وفاقی وزیر خزانہ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بجٹ کے بعد اپنی تقریر میں ایک مرتبہ پھر اپنی پرانی روایت کے مطابق غلط بیانیاں اور قوم سے جھوٹ بولا ہے ،وزیر اعظم کا یہ کہنا ہے کہ گذشتہ دس سال میں 6 ہزار ارب سے قرضے 30 ہزار ارب پر پہنچ گئے مکمل جھوٹ ہے،مسلم لیگ ن اپنے دور میں جو قرضے لئے ہیں
میں ان کا حساب دینے کے لئے تیار ہوں۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ گذشتہ دس سال میں 24 ہزار ارب قرض کا اضافہ ہوا ٹوٹل جھوٹ ہے،پچھلے سال 30 جون 2018 کو پاکستان کے مجموعی قرضے جسے پبلک ڈیڈ کہا جاتا ہے وہ 24 ہزار 9 سو 52 ارب روپے تھے جبکہ وفاقی حکومت کا خزانے میں 19 سو ایک ارب روپیہ کیش موجود تھا ،نیٹ قرضے 23 ہزار 51 ارب روپے تھے ،دس سال میں تقریبا 17 ارب روپے کا اضافہ ہوا ،یہ ان کا سب سے پہلا جھوٹ ہے ،یہ اعداد و شمار حکومت نے پارلیمان میں خود دیئے ہیں اور یہی اعداد و شمار حکومت نے عالمی اداروں کو دیئے ہیں ،حکمران پتا نہیں کیوں قوم سے جھوٹ بولتے ہیں۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ گذشتہ دس سال میں بڑھنے والے 17 ارب میں سے تقریبا 8 ہزار ارب کا پیپلز پارٹی کے دور میں اضافہ ہوا جبکہ باقی 9 ہزار دو سو ارب کے قریب مسلم لیگ ن کے 5 سالہ دور میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار سٹیٹ بینک سے تصدیق شدہ ہیں جبکہ عالمی اداروں کے پاس بھی یہی اعداد و شمار موجود ہیں،حکمران خدا کا خوف کریں اور اتنا جھوٹ نہ بولیں کہ بعد میں انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے حالانکہ انہیں شرمندگی تو ہوتی ہی نہیں ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نے اپنے دور میں جو بھی قرضے لئے ہیں میں اس کا حساب دینے کے لئے تیار ہوں،وزیر اعظم نے کہا کہ
ان قرضوں نے قوم کے اوپر بوجھ ڈالا تو کیا انہوں نے کبھی یہ بھی سوچا ہے کہ کیا پاکستان میں 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہیں ہوا، کیا مفت ہو جاتا ہے ؟کیا پاکستان میں 10گھنٹے کی گیس شیڈنگ کا خاتمہ نہیں ہوا ،کیا یہ مفت ہو جاتا ہے؟کیا پاکستان میں جو کوئٹہ گوادر کو ملایا گیا اور 72 گھنٹے سفر کے دورانیہ کو 12 گھنٹے پر لایا گیا کیا وہ ہائی ویمفت بنتا ہے؟کیا پاکستان میں لاہور سے کراچی موٹر وے ،
انفرسٹریکچر پراجیکٹ ،ملک میں ترقی کا جال بچھانا اور تین سو ارب سے ایک ہزار ارب تک فیڈرل ڈویلپمنٹ کی وجہ سے یہ 9 ہزار ارب کا قرضہ تو جیسٹیفائڈ ہے ،وزیر اعظم نے بہت بڑی غلط بیانی کی اور یہ نہیں بتایا کہ اس قرضے کے بدلے میں قوم کو کون سے اثاثے ملے؟ساری دنیا میں قرضہ جی ڈی پی کی گروتھ کے حوالے سے دیکھا جاتا ہے ،جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو جی ڈی پی 60 پوائنٹ فور کے
قریب تھا ،جب ہمارے چار سال پورے ہوئے تو ا?پ کے دھرنے کے باوجود ملک کا ٹیکس جی ڈی پی گروتھ ریٹ 60.6 تھا ،جس میں ضربِ عضب کی بہت بڑی انویسٹمنٹ شامل تھی جسے مسلم لیگ ن کی حکومت نے چار سال مسلسل فنانس کی ،سیکیورٹی ا?پریشن کے لئے انویسٹ کیا اور دفاعی بجٹ کو 5 سو سے 11 سو ارب پر لے کر گئے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم نے دوسرا جھوٹ یہ بولا کہ
ہم نے دوسرے ممالک سے انفرمیشن اکٹھی کرنے کے معاہدے کر لئے ہیں اور ہمارے پاس لوگوں کی پراپرٹی اور بینک کی تفصیلات آگئی ہیں ،نیازی صاحب خدا کا خوف کریں ،جب آپ نے یہ جھوٹ بولا تو تین بڑے ٹی وی چینلز نے آپ کو ایکسپوز کیا ،آپ کو ابھی تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ 20 ستمبر 2018 کو میں نے مسلم لیگ ن کی حکومت کی تین سالہ محنت کے بعد یہ معاہدے سائن کئے تھے
جس کے نتیجے میں آپ کو ساری انفرمیشن آ رہی ہے جو اچھی بات ہے تاہم مجھے حیرانگی ہے کہ خان صاحب غلط بیانی کرنے کے بعد بھی بعض نہیں آتے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ اس قرضے کے بدلے میں 2 ہزار ارب ڈیڈ سروسزنگ ہے،اگر وزیر اعظم کی بات درست مان بھی لی جائے تو مسلم لیگ ن کی حکومت کے علاوہ کس حکومت نے ٹیکس کلیکشن میں 2 ہزار ارب کا اضافہ کیا ہے؟
آپ کو کیا تکلیف ہے کہ اگر ہم نے ملک کی ترقی اور ڈویلپمنٹ کے کام کئے ہیں ،آپ کیا چاہتے تھے کہ ملک میں اٹھارہ کی بجائے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو جاتی اور لوگ سٹون ایج میں چلے جائیں ؟پاکستان میں دودھ اور شہد کی نہریں تو نکلی نہیں ہیں پانچ سال میں،آپ نے گیس اور تیل کے ذخائر نکالنے تھے اور عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگاتے ہوئے ایک کروڑ نوکریاں دے رہے تھے ،
آپ کے وزرا کہہ رہے تھے کہ بس چار ہفتوں کی بات ہے ،ساری دنیا لائن میں لگی ہو گی نوکریوں کے لئے۔انہوں نے کہا کہ عمران خاں صاحب کچھ تو شرم کریں اور اپنی غلط بیانیوں پر قوم سے معافی مانگ لیں اور قوم سے سچ بولیں ،جب ہم نے پوری تیاری کے ساتھ کاروباری طبقے کے لئے ایمنسٹی سکیم لا رہے تھے جسے آپ نے برباد کیا اور جب آپ کی حکومت آگئی تو اسی سکیم کو آپ نے پرموٹ بھی کیا ،اب آپ دوسری سکیم لا رہے ہیں ،میں آپ کو وزیر اعظم کہنا بھی پسند نہیں کرتا آپ اس ملک کے سلیکٹیڈ چیف ایگزیکٹو ہیں لیکن کتنی ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں۔