اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ 0 1سال میں ملک پر24 ہزار ارب روپے کا قرضہ چڑھنے کی تحقیقات اپنی نگرانی میں اعلی اختیاراتی انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کر دیا ہے کمیشن میں آئی ایس آئی ، ایف آئی اے،ایف بی آر ، نیب ،ایس ای سی پی شامل ہونگے، وزیر اعظم کا کہنا تھا اپوزیشن نے ملک کو تباہ کیا اب شور مچارہے ہیں۔ اب ملک مستحکم ہوگیا ہے میں ان کے پیچھے جائوںگا،
کسی کو این آر او نہیں ملے گا ،قوم سے وعدہ ہے حکومت تو کیا میری جان بھی چلی جائے ، چوروںاور ڈاکوئوں کو نہیں چھوڑوں گا ،آئندہ ملک میں کوئی کرپشن نہیں کرسکے گا ،تحریک انصاف کا پہلا بجٹ نئے پاکستان کی عکاسی کرے گا، پاکستان ایک عظیم ملک بننے جا رہا ہے ۔ اس موضوع پر معروف صحافی شاہین صہبائی نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ بڑھتا ہوا خان: ہاری ہوئی حزب اختلاف، جیلوں کا ڈر، کہنے کو کچھ نہیں،چوہوں کی طرح چیخیں، ان سب نے عمران خان کو تمام دباؤ سے نکال دیا ہے اور وو اب بھرپور جوابی وار کرنے کو تیار ہے، پرانے راستے پر آ گیا ہے یعنی چوروں کو پکڑو، نیا کمیشن ایک زبردست فیصلہ ہے لہذا اب چیخ و پکار سنیے۔ اس پر سینئر صحافی و تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا ہے کہ “کچھ پکڑے جائیں گے،کچھ مارے جائیں گے۔کچھ بھاگتے ھوئے پکڑے جائیں گے۔جو بھاگ گئے،وہ پکڑ کر واپس لائے جائیں گے۔یہ نہیں بچیں گے”کل شب وزیر اعظم کی تقریر پر میرا مختصر تجزیہ!۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بجٹ کے بعد سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تحریک انصاف نے اپنا پہلا بجٹ پیش کر دیا۔ بجٹ نئے پاکستان کی عکاسی کرے گا، پاکستان ایک عظیم ملک بننے جا رہا ہے ، مدینہ کے ریاست کے اصول آج ہمارے ملک میں نہیں لیکن مغربی دنیا میں موجود ہیں۔
مدینے کی ریاست میں حکمران جواب دہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست فلاحی ریاست تھی امیر سے زکوۃ لے کر غریب پر خرچ کیا جاتا تھا، غریبوں، یتیموں کی ذمہ داری ریاست لیتی تھی اور اسے احساس تھا، میرا نظریہ بھی پاکستان کے لیے وہی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ مخالفین ابھی سے پوچھتے ہیں کدھر ہے مدینہ کی ریاست، مدینہ کی ریاست فوراً ہی وجود میں ہیں آگئی تھی اسے وقت لگا تھا
اور یہ وقت پاکستان میں بھی لگے گا۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ بڑے بڑے برج آج جیلوں میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج عدلیہ آزاد ہے، عمران خان نہ تو عدلیہ کو کچھ کہہ سکتا ہے اور نہ ہی نیب کو۔ نیب کو گزشتہ حکومتوں نے ہی بنایا تھا اور شفافیت کی بنیاد پر اپنی کارروائی کر رہی ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نیب میرے نیچے نہیں، آج کی عدلیہ آزاد ہے، نیب کا چیئرمین ہمارا لگایا ہوا نہیں بلکہ
ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے لگایا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جمہوریت اس وقت چلتی ہے جب دو مخالفین پارلیمنٹ میں موجود ہوتے ہیں اور یہی جمہوریت کا حسن ہے لیکن یہاں تو اپوزیشن مجھے ایوان میں تقریر ہی نہیں کرنے دیتے۔ نیب کے مقدمات تو میں نے نہیں بنائے، آصف زرداری، نواز شریف، شہباز شریف کے مقدمات ہماری حکومت نے نہیں بنائے۔انہوں نے کہا کہ میں ان کو این آر او نہیں دے رہا
اس لیے ان کو تکلیف ہو رہی ہے۔ اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان این آر او نے پہنچایا ہے۔ جس کی وجہ سے آج پاکستان بے انتہا مقروض ہو چکا ہے۔ آصف زرداری اور نواز شریف دونوں ہی کرپشن کے مقدمات میں اس سے پہلے بھی اپنی حکومت کی مدت پوری نہیں کر سکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ مشرف کی جانب سے گزشتہ حکومتوں کو دو مرتبہ این آر او دیا گیا تو پاکستان کے لیے نقصان کا باعث بنا۔
دونوں نے مل کر نیب کو بنایا اور آپس میں طے کیا کہ پانچ سال تم پورے کرو پانچ سال ہم پورے کریں گے۔ آصف زرداری کے خلاف میگا منی لانڈرنگ کا کیس (ن) لیگ نے بنایا، شہبازشریف کے خلاف بھی کیس ہم نے نہیں بنایا، اپوزیشن کے خلاف کیسز پی ٹی آئی نے نہیں بنائے پھر شور کیوں مچاتے ہیں؟ اپوزیشن چاہتی ہے ان کو این آر او دیا جائے۔ان کا کہنا ہے کہ آج شور مچ رہا ہے کہ زرداری جیل میں ہے،
ن لیگ اور ،پیپلزپارٹی اکٹھی ہوگئی، ن لیگ نے اپنے دور میں آصف زرداری کو جیل میں ڈالا تھا، ان دونوں کی حکومتیں کرپشن کی وجہ سے ختم ہوئیں۔ دونوں حکمرانوں نے گزشتہ 10 سال میں 24 ہزار ارب روپے کا ملک کو مقروض کیا۔ سال 2008 میں ملک کا قرضہ 6 پزار ارب تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب ملک کا قرضہ اوپر جا رہا تھا تو ان کی جائیداد بھی اوپر جا رہی تھی۔ نواز شریف کے بچوں نے 26 ملین ڈالر کی
منی لانڈرنگ کی۔ان کا کہنا ہے کہ جب سے اقتدار ملا ہے تو پہلے دن سے مخالفین کہتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان؟ بڑے بڑے برج جو آج جیل کے اندر ہیں، یہ تبدیلی ہے، پاکستان میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا اتنے بڑے برج جیل میں ہوں گے، یہ ہے قانون کی بالادستی جو آہستہ آہستہ نظر آرہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب ملک کا قرضہ اوپر جا رہا تھا تو ان کی جائیداد بھی اوپر جا رہی تھی۔ نواز شریف کے بچوں نے 26
ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کی۔ پاکستانیوں کی 10 ارب ڈالر کی بیرون ملک رقوم موجود ہیں۔ جس کی تمام تر معلومات ہم جمع کر رہے ہیں۔ اب ملک میں استحکام آگیا ہے میںاب چوروں اورڈاکوئوں کے پیچھے جائوں گا میراقوم سے وعدہ ہے اسکے لئے حکومت تو کیا جان بھی چلی جائے میں پیچھے نہیں ہٹوں گا ،گزشتہ دس سالوں میں 24ہزار ارب روپے قرضہ کیسے چڑھا اس کی تحقیقات کیلئے اعلی
اختیاراتی کمیشن قائم کرونگا جس میں آئی ایس آئی ، ایف آئی اے،ایف بی آر ، نیب ،ایس ای سی پی شامل ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اور شبر زیدی ملک کر ایف بی آر کو ٹھیک کرینگے اور اس قوم سے ٹیکس اکٹھاکرینگے ہم با آسانی پاکستانی قوم سے دس ہزارارب روپے اکٹھا کرینگے،۔ صرف چندماہ مشکل ہیں پاکستان اپنے پائوں پرکھڑا ہوگا ۔وزیر اعظم کے خطاب سے قبل تلاوت کلام پاک اور قومی ترانہ پیش کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے 9 بجکر 15 منٹ پر خطاب کرنا تھا جس کا بعد میں ساڑھے 10 بجے کا اعلان کیا گیا جو تاخیر کا شکار ہوتے ہوتے رات 11 بجکر 53 منٹ پر پہنچا ،فنی خرابی کے باعث وزیر اعظم کے خطاب میں دو مرتبہ خلل آیا ۔