مکہ المکرمہ(آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کا ساتھ دے‘دنیا کو اسلام فوبیا سے نکلنا ہو گا،دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ‘مغرب غلط تصویر پیش کررہا ہے‘پیغمبر اسلام کی توہین ہماری ناکامی ہے‘مغرب کو بتانا ہو گا ہم بہت زیادہ دکھ محسوس کرتے ہیں۔
کشمیریوں ،فلسطینیوں کی آزادی جدوجہد کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جاسکتا‘اسرائیل نے دہشت گردی کو معصوم فلسطینیوں کیخلاف استعمال کیا‘القدس فلسطینیوں کا دارالحکومت ہے ‘مسلم ممالک کو جدید ٹیکنالوجی اور تعلیم پر رقم خرچ کرنا ہو گی ۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسلام فوبیا اور دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو پہنچا، مغرب ابھی تک اسلام کی غلط تصویر پیش کررہا ہے، کوئی بھی مذہب انسانی قتل و دہشتگردی کی اجازت نہیں دیتا، اسلام کا دہشت گردی کیساتھ کوئی تعلق نہیں، مغربی دنیا مسلمانوں کے جذبات کا خیال کرے، دنیا کو اسلام فوبیا سے باہر نکلنا ہوگا، مسلم دنیا کی قیادت مغربی دنیا کو قائل کرے۔انہوں نے کہاکہ نیوزی لینڈ کے واقعے نے ثابت کیا دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، کوئی مسلمان دہشت گردی میں ملوث ہوتو اسلامی دہشت گردی کا نام دیا جاتا ہے، نائن الیون سے پہلے زیادہ ترخودکش حملے تامل ٹائیگرز کرتے تھے، ان کے حملوں کا کسی نے ہندو مذہب سے تعلق نہیں جوڑا، دہشت گردی کو اسلام سے علیحدہ کرنا ہوگا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد کشمیریوں اور فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے گئے، او آئی سی کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کا ساتھ دے۔
مسلم سیاسی جدوجہد کو دہشتگردی کا لیبل دیا جانا درست نہیں، کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جاسکتا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم کی لہر بڑھتی جارہی ہے، کشمیری آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، او آئی سی مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرائے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے دہشت گردی کو معصوم فلسطینیوں کیخلاف استعمال کیا، بیت المقدس فلسطینیوں کا دارالحکومت ہے اور گولان کو فلسطین کا حصہ ہونا چاہیے۔وزیراعظم نے زور دیا کہ مسلم ممالک جدید ٹیکنالوجی اور تعلیم کو ترجیح دیں، انہیں جدید تعلیم اور ٹیکنالوجی پر رقم خرچ کرنی چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ جب کوئی پیغمبر اسلام کی توہین کرتا ہے تو یہ ہماری ناکامی ہے، ہمیں مغرب کو بتانا چاہیے کہ پیغمبر اسلام کی توہین پر ہم کتنا دکھ محسوس کرتے ہیں، یہودیوں نے دنیا کو بتایا ہے کہ ہولوکاسٹ کی غلط توجیح سے انہیں دکھ ہوتا ہے۔